سابق علیحدگی پسند سجاد غنی لون - جموں کشمیر حکومت میں وزیر کی حیثیت سے حلف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-02

سابق علیحدگی پسند سجاد غنی لون - جموں کشمیر حکومت میں وزیر کی حیثیت سے حلف

پیپلز کانفرنس کے سابق قائد عبدالغنی لون کے چھوڑے فرزند سجاد غنی لون نے آج پی ڈی پی۔ بی جے پی حکومت میں وزیر کی حیثیت سے حلف لیتے ہوئے اپنے سیاسی سفر میں ایک اور اہم سنگ میل پار کرلیا ، عبدالغنی لون کا2002ء کے دوران سری نگر میں قتل ہوگیا تھا جب کہ سجاد غنی لون نے تقریباً10سال قبل علیحدگی پسندوں سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی ۔ چیف منسٹر مفتی محمد سعید نے ان کی حلف برداری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لون کو موقع دے کر انہوں نے دیگر علیحدگی پسندوں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی راہ ہموار کردی ہے ۔ لون کی اس ترقی سے علیحدگی پسندی کی سیاست پر نمایاں اور مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے ۔ سجاد لون 9دسمبر1966کو سری نگر میں پیدا ہوئے اور حریت کانفرنس قائدعبدالغنی لون کے چھوٹے بیٹے ہیں ۔ عسکریت پسندوں نے 21مئی2002ء کو سری نگر میں وسطی علاقہ میں عید گاہ میں ان کا قتل کردیا تھا ۔ والد کا قتل سجاد کی زندگی میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا پھر بھی وہ حریت کانفرنس میں شامل رہے ۔ سخت گیر علیحدگی پسند قائد سی علی شاہ گیلانی نے ان پر2002کے اسمبلی انتخابات میں نیا بتی( قائم مقام) امیدواروں کو کھڑا کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس کے ساتھ حریت کانفرنس میں پھوٹ پڑی جو کئی دیگر جماعتوں کی انجمن تھی ۔ فروری2004ء میں انہوں نے بڑے بھائی بلال غنی لون سے الگ ہوکر اپنی راہ اختیار کرلی ۔ امرناتھ اراضی تنازعہ پر احتجاج کے خاتمہ کے فوراً بعد2008کے اسمبلی انتخابات میں رائے دہندوں کی کثرت سے شرکت نہ سجاد کے ذہن کو ایک نئی جہت بخشی اور انہوں نے دہلی پر اپنی آواز کو اثر انداز بنانے کے لئے علیحدگی پسندوں کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی ترغیب دی ۔ اپریل2009ء میں انہوں نے بارہمولہ لوک سبھا نشست سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیا۔ سجاد لون نے اپنی انتخابی مہم کے دوران رائے دہندوں اور عوام سے کشمیریوں کے مسائل کو پارلیمنٹ(ہندوستانی) میں اجاگر کرنے کا وعدہ کیا تاہم قسمت نے یاوری نہ کی اور نیشنل کانفرنس امیدوار شریف الدین شارق نے انہیں شکست دے دی ۔48سالہ سجاد لون نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے پاکستانی قائد امان اللہ خان کی دختر سے شادی کرلی ۔ اور اس شکست کے بعد5سال تک اپنی پارٹی صفوں کو خاموشی سے متحد اور مستحکم بنانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے ۔2014کے لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے مقابلہ نہیں کیا تاہم شمالی کشمیر حلقہ سے ایک امیدوار کو کھڑا کیا جو ناکام رہے ۔2014ء کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ہندواڑہ اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کیا اور نیشنل کانفرنس کے وزیر چودھری محمد رمضان کو شکست سے دو چار کرکے منتخب ہوئے ۔ سجاد کی پیپلز کانفرنس کپوارہ اسمبلی حلقہ میں بھی کامیاب رہی کہ پارٹی امیدوار بشیر احمد ڈارنے نیشنل کانفرنس امیدوار میر سیف اللہ کو شکست سے دوچار کیا جو3میعادوں کے لئے ایم ایل اے رہ چکے تھے ۔

Sajjad Gani Lone- from being a separatist to a Minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں