آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ نے16دسمبر2012کے اجتماعی عصمت ریزی واقعہ پر مبنی بی بی سی کی متنازعہ ڈاکو منٹری فلم’’انڈیاز ڈاٹر‘‘ کی ٹیلی کاسٹ پر امتناع کو فوری منسوخ کرنے سے انکار کردیا ۔ جسٹس بی ڈی احمد اور جسٹس سنجیو سچدایو پر مشتمل ڈویژن بنچ نے18مارچ کو فلم کی ٹیلی کاسٹ سے قبل اس پر عائد امتناع کی منسوخی کے لئے مفاد عادمہ کی دو درخواستوں کو چیف جسٹس جی روہنی کی زیر صدارت بنچ سے رجوع کردیا ۔ بنچ نے اس کیس میں عبوری احکام جاری کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس کیس کو دہلی کورٹ کے چیف جستس کی بنچ پر پیش ہونے دیں۔ بنچ نے درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ فلم کی نمائش پر اسے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ لیکن اس کیس میں مجرموں کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ بادی النظر میں ہم دستاویزی فلم کی نمائش کے مخالف نہیں ہیں، لیکن یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوراں ہے ۔ پہلے سپریم کورٹ کو اس معاملہ میں فیصلہ کرنے دیں ۔ بنچ نے درخواستوں کی مزید سماعت 18مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ یہ دستاویزی فلم کس طرح عدالتی نظام میں مداخلت ثابت نہیں ہوگی ۔ ہم روسٹر بنچ نہیں ہیں ، اس معاملہ کو چیف جسٹس کے روبرو پیش ہونے دیں ۔ ہم کوئی عبوری احکام صادر نہیں کررہے ہیں۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران حکومت نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دساتویزی فلم غیر ممنوعہ عام نمائش کے لئے موزوں نہیں ہے ۔ اس میں متاثرہ خاتون اور عام خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرے کئے گئے ہیں۔ مفاد عامہ کی درخواستوں میں کہا گیا کہ یہ دستاویزی فلم دستور کی دفعہ19کے تحت دئیے گئے بنیادی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے دستاویزی فلم پر وزارت داخلہ ، وزارت اطلاعات و نشریات اور دہلی پولیس کمشنر کی جانب سے امتناعی احکام کو غیر قانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ ٹرائل عدالت نے4مارچ کو دستاویزی فلم کی نمائش پر تا حکم ثانی امتناع عائد کردیا تھا۔ ان درخواستوں میں سپریم کورٹ کی رجسٹری سے یہ ہدایت دینے کی گزارش بھی کی گئی کہ وہ سزائے موت کے چاروں مجرموں کی اپیلوں کی سماعت کے لئے جو25اگست2014سے زیر دوراں ہیں، خصوصی سہ رکنی بنچ قائم کرے ۔ سپریم کورٹ نے اس کیس میں چار مجرموں کی پھانسی پر گزشتہ سال جولائی میں حکم التوا جاری کیا تھا ۔ درخواستوں میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کے مطابق عوام دساتویزی فلم دیکھنے کے خواہشمند ہیں ۔ اسے جس دن یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا تھا زائد از2,86لاکھ افراد نے اس کا مشاہدہ کیا۔
Delhi HC says BBC gangrape documentary can impact trial: ‘judges not from outer space’
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں