پی ڈی پی - بی جے پی اتحاد پر کانگریس اور سی پی آئی ایم کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-02

پی ڈی پی - بی جے پی اتحاد پر کانگریس اور سی پی آئی ایم کی تنقید

کانگریس نے پی ڈی پی۔ بی جے پی اتحاد پر نکتہ چینی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے چیف منسٹر مفتی محمد سعید کو زعفرانی پارٹی کے تبدیلی مذہب (گھر واپسی) کے ایجنڈہ سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر گلام نبی آزاد نے کہا کہ تقریب حلف برداری در حقیقت جموں میں بی جے پی کی قومی عاملہ کمیٹی اجلاس ہونے کا احساس دلاتی تھی ۔ قبل ازیں انہوں نے اپنے ایک طنزیہ ریمارکس میں کہا تھا کہ پی ڈی پی۔ بی جے پی اتحاد کے اب تمام فیصلے ناگپور میں لئے جائیں گے جہاں آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر قائم ہے ۔ ریاستی کانگریس سربراہ سیف الدین سوز کے سوا آج تقریب حلف برداری میں ایک بھی کانگریسی قائد نے شرکت نہیں کی ۔، کانگریس پارٹی اب سیف الدین سوز کے بجائے کسی اور کو ریاست کا پارٹی سربراہ مقرر کرنے پر غور کررہی ہے ۔ آج کی تقریب میں مفتی محمد سعید کے علاوہ بی جے پی اور پی ڈی پی کے24قائدین نے عہدہ کا حلف لیا ۔ تقریب حلف برداری کے بعد غلام نبی آزاد نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے لئے یہ عہد تبدیلی مذہب (موسم گھر واپسی)ہے لہذا پی ڈی پی کو محتاط اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ خدانخواستہ یہ ہوا تبدیلی سیاسی جماعت کیا رخ اختیار نہ کرلے اور قائدین پی ڈی پی کے ساتھ وفاداری سے منہ موڑ کر بی جے پی کے دامن نہ تھام لیں ۔ بی جے پی۔ پی ڈی پی اتحاد کو اتحاد تضاد قرار دیتے ہوئے سی پی آئی ایم کے ریاستی قائد محمد یوسف تریگامی نے کہا کہ وعدہ کے خلاف حلف برداری سے قبل کامن منیمم پروگرام(سی ایم پی) کا اعلان نہ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ہی جماعتیں کچھ نہ کچھ پوشیدہ رکھ رہی ہیں۔ محمد یوسف تریگامی نے وضاحت کی کہ پی ڈی پی نے قبل ازیں یہ کہا تھا کہ کامن منیمم پروگرام( اقل ترین مشترکہ پروگرام) پر عوام کی آرام معلوم کی جائیں گی تاہم انہوں نے اس کے افشاء سے گریز کیا جس کے نتیجہ میں عوام اس سے بے خبر ہیں کہ مختلف مسائل پر دونوں جماعتوں نے کیا موقف اختیار کیا ہے اور کس نکتہ پر متفق الرائے ہوئے ہیں ۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ پس پردہ کچھ نہ کچھ ضرور ہے ۔ علاوہ ازیں ایک اوربات کھل کر سامنے آتی ہے کہ دونوں جماعتوں میں اتحاد کا واحد مقصد اقتدار میں شراکت داری کے سوا کچھ اور نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب وقت یہ فیصلہ سنائے گا کہ دونوں جماعتیں آپسی اختلافات نظریات و تضادات کے ساتھ کتنی دور تک ساتھ چل سکیں گی ۔ بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد کو قطعیت دینے میں 2ماہ لگ گئے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مسائل بدستور موجود ہیں۔

Congress, CPI(M) hit out at PDP-BJP alliance in J&K

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں