جرمن طیارہ حادثہ - پائلٹ حادثے کے وقت کاک پٹ سے باہر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-27

جرمن طیارہ حادثہ - پائلٹ حادثے کے وقت کاک پٹ سے باہر

برلن/ پیرس
رائٹر
فرانس کے جنوب میں ایلپس کے پہاڑی سلسلہ میں منگل کو گر کر تباہ ہونے والے جرمن مسافر طیارہ کا پائلٹ اس حادثہ سے کچھ دیر پہلے جہاز کے کاک پٹ سے باہر تھا ۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک تفتیش کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حادثہ سے کچھ دیر قبل جہاز کا پائلٹ کاک پٹ سے باہر تھا اور وہ دوبارہ کاک پٹ میں داخل نہ ہوسکا تھا۔ اس حادثہ میں طیارہ میں سوار تمام 144مسافر اور عملہ کے چھ ارکان ہلاک ہوگئے ۔ فرانسیسی تفتیشی ماہرین کے مطابق جرمن ونگز نامی ایر لائن کے طیارہ کے اس کریش سے متعلق کاک پٹ وائس ریکارڈر سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ بظاہر یہ طیارہ دوران پرواز پہاڑی سلسلہ میں جا گرا اور اس میں ممکنہ طور پر کوئی دھماکہ نہیں ہوا تھا ۔ اسی دوران جرمن ونگس جٹ طیارہ کی جان بوجھ پر حادثہ کا شکار بنانے والے مشتبہ کو پائلٹ کی28سالہ اینڈریس لوبٹس کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔ مارسیلی کے استغاثہ برائس رابن نے آج نیوز کانفرنس میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ کو پائلٹ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طیارہ کے حادثہ کو دہشت گرد سر گرمی سے جوڑنے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ سمجھتے ہیں کہ خود کشی کی بنا پر طیارہ حادثہ کا شکار ہوا ؟ انہوں نے کہا کہ دو افراد خود کشی کرتے ہیں ، یہ اقدام تنہا کرتے ہیں جب کہ میں اسے خود کشی قرار نہیں دوں گا ۔ اسی دوران مسافر طیارہ کے حادثہ میں ہلاک افراد کی نعشیں اور باقیات اٹھانے کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی نے تفتیشی حکام کے حوالہ سے بتایا کہ حادثہ ایک ایسے پہاڑی علاقے میں پیش آیا جس کے بلندی ایک ہزار500میٹر ہے جہاں صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ہی رسائی ممکن ہے ۔ امدادی ٹیموں نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے نعشیں اور باقیات اٹھانے کا کام شروع کردیا ہے ۔ جرمن ایر لائن لفتھانسا نے اسپیم اور جرمنی سے مرنے والوں کے لواحقین کو فرانس کے جنوبی شہر مارسیل پہنچانے کے لئے دو خصوصی طیارہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے ۔ دو دن قبل حادثہ میں144مسافروں اور عملہ کے ارکان سمیت150افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔

Germanwings Pilot Was Locked Out of Cockpit Before Crash in France

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں