29/مارچ لکھنؤ پی ٹی آئی
طنز و مزاح کی گفتگو کے لئے مشہور سماجوادی پارٹی کے سربراہ برائے پارلیمانی امور نے اس بار اتر پردیش اسمبلی کے سبھی ارکان اور وزرا کو تحٖہ بھیجا ہے۔ ان کا تحفہ سبھی لوگوں میں موضوع بحث بنا ہے۔ اعظم خان نے تحفے میں جھاڑو اور قلم بھیجا ہے۔ اعظم خان نے اسمبلی کے بجٹ سیشن کے آخری دن ممبران اسمبلی اور حکومت کے وزراء کو امریکن ٹورسٹر کمپنی کی ٹرالی بیگ تحفے میں بھیجا ہے۔ اعظم خان نے بیگ کے اندر ایک جھاڑو اور قلم کے ساتھ ساتھ ایک خط بھی رکھا ہے ۔ اعظم خان نے اپنے خط میں لکھا ہے ۔ عزیز دوست ایک بار پھر آپ کے ساتھ چلنے والے بوجھ کا انتظام کرنے کی خو ش قسمتی مجھے حاصل ہوئی ہے ۔ مجھے آپ نے دیکھا بھی ہے، پرکھا بھی ہے ۔ میں وہ نہیں ہوں جو فضائیں کہتی ہیں، میں وہ ہوں جو آپ کا دھڑکتا ہوا دل کہتا ہے ، مجھے معلوم ہے کہ آپ سچے ہیں اور سچ کی پرکھ آپ کو خوب ہے ۔ خط کا آخری جملہ ہے، آپ کے سامنے دو تحفہ( جھاڑو اور قلم ہیں) اور یہ طے کرلیں کہ ان میں سے کون سا تحفہ سماج کے کوڑھ کو دور کرسکتا ہے اور کون آپ کو یاد دلاتا ہے کہ فقط نعرے بیمار سماج کا علاج نہیں کرسکتے ۔
کچھ رکن اسمبلی اعظم خان کی بھیجی جھاڑو کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جھاڑو پر طنز کے طور پر دیکھ رہے ہیں ، جب کہ کچھ اسے طنزیہ لہجے میں مودی کی جھاڑو کا پروپیگنڈہ بتا کر اسے بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان سانٹھ، گانٹھ کا اعتراف بتا رہے ہیں ۔ اعظم خان نے اسمبلی سیشن کے دوران وزیر اعظم مودی پرحملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے لوگوں کے ہاتھوں سے قلم چھین کر جھاڑو تھمادی ہے ۔
اعظم خان نے خط کا اختتام ان چھ اشعار کے ساتھ کیا ہے ۔
منزل پہ نہ پہنچے اسے راستہ نہیں کہتے
دو چار قدم چلنے کو چلنا نہیں کہتے
ایک ہم ہیں کہ غیروں خو بھی کہہ دیتے ہیں اپنا
ایک وہ ہیں جو اپنوں کو بھی اپنا نہیں کہتے
مانا کہ میاں ہم تو بروں سے بھی برے ہیں
کچھ لوگ تو اچھے کو بھی اچھا نہیں کہتے
Azam Khan 'gifts' broom, pen to MLAs; taunts Narendra Modi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں