ایجنسی
اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں آج چنڈی گڑھ میں واقع فارنسک سائنس لیباریٹری کے ایک افسر کی گواہی عمل میں آئی ، جس نے اس معاملے میں گرفتار ملزمین کی آواز کے نمونوں کی جانچ کی تھی ۔ ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت کے جج جی ٹی قادری کے روبرو آج ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر( ارشد مدنی) کے دفاعی وکلاء نے جرح کی ، جس کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ آواز کے نمونوں کی جانچ رپورٹ کسی اور کمپیوٹر پر تیار کی گئی تھی اور آواز کے نمونوں کو کسی اور کمپیوٹر پر ایک امریکی سافٹ ویئر کی مدد سے جانچا گیاتھا۔دفاعی وکیل ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کی توجہ ملزمین کی آواز کی جانچ کی جانب دلاتے ہوئے سرکاری گواہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے اے ٹی ایس کے اشاروں پر آواز کے نمونوں کی رپورٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور اسے ملزمین کے خلاف بطور ثبوت استعمال کیا گیا۔ اس طرح تیار کر کے تحقیقاتی دستوں کو مہیا کرایا تھا جسے ماننے سے سرکاری گواہ نے انکار کیا ۔ واضح رہے کہ آواز کے نمونے جانچنے کے لئے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کیاجاتا ہے ، اس کے مطابق جس کمپیوٹر پر آواز کی جانچ کی جاتی ہے اسی کمپیوٹر سے اس کی رپورٹ نکلتی ہے اور اگر رپورٹ کسی دوسرے کمپیوٹر پر تیار کی گئی تو اس کا مطلب رپورٹ میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ۔ اسی درمیان سرکاری گواہ سے دفاعی وکلاء کی جرح کا اختتام عمل میں آیا، جس کے جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ کل عدالت میں کسی دوسرے سرکاری گواہ کو حاضر کرے تاکہ اس کے بیان کا اندراج کیاجاسکے ۔ دوران کارروائی آج عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ ، ایڈوکیٹ انصار ، ایڈوکیٹ آصف نقوی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری ، ایڈوکیٹ افضل نواز ، ایڈوکیٹ ارشد و دیگر موجود تھے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں