مہاراشٹرا میں کئی ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-08

مہاراشٹرا میں کئی ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کا انکشاف

ممبئی
ایجنسی
کچھ جعلسازدرج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے بچوں کو وظیفہ دلانے کے بہانے سرکاری خزانہ سے کئی ہزار کروڑ روپے اس لئے نکالنے میں کامیاب ہوگئے ،کیونکہ وظیفہ دینے سے پہلے جن کاغذات کے ویریفکیشن کی ضرور ت تھی وہ ویر فائی کئے ہی نہیں گئے ۔ گڈ چرولی پولیس نے اس کیس میں اب تک پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے ، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس میں قبائلی پروجیکٹ و سماجی بہبود محکمہ کے ہی کم سے کم100سرکاری ملازمین و افسران بھی پولیس تفتیش سے بچ نہیں سکتے ۔ ٹیکنیکل کورس کے بہانے ہوئے اس ایجوکیشن گھوٹالے کا آغاز2010-11سے ہوا۔ اس سال راشٹریہ وکاس کمیٹی ، گیان منڈل، وردھا والوں نے پورے مہاراشٹرا کے28اضلاع میں36اسٹیڈی سینٹر کھولے تھے۔ اسٹیڈی سینٹر کی یہ تعداد2011-12میں بڑھ کر111جب کہ 2012-13میں252ہوگئی ۔ سب سے زیادہ24اسٹیڈی سینٹر ناگپور میں کھولے گئے۔ دھولیہ و جلگاؤں میں ان کی تعداد21رکھی گئی ۔ جب کہ بلڈانہ و چندر پور میں20,20اسٹڈی سینٹر کھولے گئے ۔ آکولہ میں15اور امراوتی میں بھی19اسٹڈی سینٹر قائم کئے گئے ۔ بہت سے چھوٹے شہروں میں10سے کم بھی اسٹڈی سینٹر کھولے گئے ۔ راشٹریہ وکاس کمیٹی ، گیان منڈل، وردھا والوں نے گڈ چرولی پولیس سے جو دعویٰ کیا ، اس کے مطابق چونکہ 2013-14کے ٹیکنیکل کورس کے لئے انہیں بہت دیر سے اجازت ملی تھی ، اس لئے انہوں نے نہ تو کسی بچے کا اس سال کسی بھی اسٹڈی سینٹر میں داخلہ کرایا اور نہ ہی ان کا امتحان لیا گیا، لیکن باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ2013-14میں9ہزار سے زیادہ بچوں کے نام پر کروڑوں روپے نکال لئے گئے ۔
ایک ذرائع کے مطابق مہاراشٹر میں29قبائلی پروجیکٹ ہیں۔2013-14میں ان29میں سے15قبائلی پروجیکٹ کے تحت89اسٹڈی سینٹر میں5483بچوں کو داخلہ دیا گیا اور قبائلی پروجیکٹ محکمہ کی طرف سے2282بچوں کو کاغذوں پر اسکالر شپ دی گئی دکھائی گئی ۔ اسی طرح سماجی فلاح و بہبود محکمہ کے دائرے میں آنے ولے 13اضلاع کے 113اسٹڈی سینٹر میں11ہزار273بچوں کو داخلہ دیا گیا ، اور6925بچوں کو اسکالر شپ دئیے جانے کے فرضی کاغذات تیار کئے گئے ۔ اگر کل حساب کو دیکھیں تو 2013-14میں کل202اسٹڈی سنٹر میں16ہزار756بچوں کو داخلہ دکھایا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ9207بچوں کے نام پر اسکالر شپ کے بہانے کروڑوں روپے ہڑپ لئے گئے ۔ اگل الگ کورس کی الگ الگ فیس ہوتی ہے ، جو کم از کم19ہزار700روپے سے شروع ہوکر زیادہ سے زیادہ49ہزار500تک ہے ۔ راشٹریہ وکاس کمیٹی، گیان منڈل ، وردھا کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2013-14میں جب کسی بھی اسٹڈی سینٹر میں کسی بھی اسٹوڈنٹ کو داخلہ ہی نہیں دیا ، تو سوال یہ ہے کہ16ہزار756بچوں کو داخلہ کس نے دیا ور پھر9207بچوں کی اسکالر شپ کس بنیاد پر قبائلی پروجیکٹ محکمہ وسماجی فلاح و بہبود محکمہ سے ادائیگی کی گئی۔ یہ اسکالر شپ دونوں ہی سرکاری محکموں کی مہاراشٹر کی28برانچ سے تقسیم کی گئی ۔ اصول یہ ہے کہ کوئی بھی اسکالر شپ دینے سے پہلے اس سے جڑے کاغذات کا ویریفکیشن ہونا چاہئے ۔چونکہ ایسا ہوا نہیں ، اس لئے صاف ہے کہ ان28برانچ میں بیٹھے سرکاری ملازمین اس گھوٹالے میں شامل تھے ۔
ایک افسر کا کہنا ہے کہ اگر ہر برانچ سے4سرکاری ملازمین کو گھوٹالے کے لئے ذمہ دار مانا جائے تو یہ تعداد100سے اوپر پہنچتی ہے ۔ چونکہ اسکالر شپ کی یہ رقم مرکزی حکومت درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے بچوں کو ریاستی حکومت کے توسط سے بھیجتی ہے اس لئے سپر وائزر اتھارٹی ہونے کے ناطے ان دونوں سرکاری محکموں سے جڑے بڑے افسران، یہاں تک کہ سابق وزیر بھی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے۔ اس لئے آنے والے دنوں میں پولیس ان تمام لوگوں کا بیان لینے والی ہے ۔ اور ممکن ہے کہ کئی کو سلاخوں کے پیچھے بھی پہنچا دے ۔ مہاراشٹرا حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچوں کو آن لائن اسکالر شپ دی اور جعلسازوں نے اسے بہت چالاکہ سے دھوکہ دیا لیکن سوال یہ ہے کہ آن لائن اسکالر شپ بچوں کے اکاؤنٹ میں براہ راست جانی چاہئے تھی ۔ چونکہ ایسا نہیں ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہے ۔

several thousand crore education scam in Maharashtra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں