شیوا سے متعلق مفتی الیاس قاسمی کا بیان بےبنیاد - علماء کا ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-22

شیوا سے متعلق مفتی الیاس قاسمی کا بیان بےبنیاد - علماء کا ردعمل

لکھنو
پی ٹی آئی
جمعیۃ العلمائے ہند کے مفتی محمد الیاس کے اس مبینہ بیان پر کہ ہندوؤں کے بھگوان شہوا ،مسلمانوں کے پہلے پیغمبر تھے ، مسلم قائدین اور علماء نے تنقید کی ہے اور اسے بے بنیاد قرار دیا ہے ۔ لکھنو کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلہ نے کہا کہ اسلام میں تمام مذاہب اور ان کے رہنماؤں کا احترام ہے لیکن کہیں بھی شیوا کے پیغمبر ہونے کا ثبوت نہیں ملتا۔ قاسمی نے مذکورہ بیان ایودھیا میں دیا جہاں وہ ہندو۔ مسلم اتحاد کے عنوان پر جمعیۃ کی سمینار میں مقامی سادھوؤں اور مہنتوں کو مدعو کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے ۔ یہ سمینار27فروری کو بلرام پور میں مقرر تھا۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے مولانا یعقوب عباس نے کہا کہ اس بیان کا مقصد سستی شہرت حاصل کرنا ہے اور فرقہ پرست طاقتوں کی ایماء پر یہ بیان دیا گیا ہے ۔دریں اثناء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا نظام الدین سے جب اس بیان پر تبصرہ کرنے کی خواہش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ مفتی الیاس قاسمی نے ایودھیا میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہندوؤں کے بھگوان شیوا پہلے پیغمبر تھے اور ہم تمام ہندوستانی مسلمان اسلام کے ماننے والے ہیں ۔ ہم اللہ پر یقین رکھتے ہیں ، لیکن ہم روایتی طور پر ہندو ہیں ۔ بہر حال اس بیان پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد جمعیۃ علمائے ہند نے ان کی اتحاد کانفرنس کو منسوخ کردیا جو27فروری کو اتر پردیش کے شہر بلرام پور میں منعقد ہونے والی تھی ۔ نقص امن کے اندیشہ کے تحت اس کانفرنس کو منسوخ کیا گیا۔

دریں اثنا متھرا سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب یوگا گرو رام دیو نے جمعیۃ علمائے ہند کے مفتی محمد الیاس کے بیان کی تائید کی ہے ، جنہوں نے کئی دن قبل ہندو بھگوان کے بارے میں ا پنے تبصرے سے تنازعہ پیدا کردیا تھا۔ رام دیو نے کہا کہ مفتی الیاس کا یہ بیان مناسب ہے کہ بھگوان شیوا مسلمانوں کے پہلے پیغمبرتھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو بھگوانوں کے بارے میں فاضل مفتی صاحب کا تبصرہ بے حد مناسب ہے ۔ انہوں نے ہندو بھگوانوں میں جو پیغمبر کی جھلک دیکھی ہے وہ غلط نہیں ہے ۔

muslim clerics rejects Mufti Ilyas Shiva remarks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں