برطانوی لڑکیاں اسکول میں بنیاد پرستی کی جانب مائل نہیں ہوئیں - پرنسپال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-25

برطانوی لڑکیاں اسکول میں بنیاد پرستی کی جانب مائل نہیں ہوئیں - پرنسپال

لندن
رائٹر
شام جانے والی3برطانوی لڑکیوں کے اسکول کے پرنسپال نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ لڑکیاں اسکول میں بنیاد پرست نظریات کی جانب مائل ہوئیں ۔ ان لڑکیوں کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ شام میں دولت اسلامیہ کا حصہ بننے جارہی ہین ۔ ہیتھنل گرین اکیڈیمی کے پرنسپال مارک کئیری نے کہا کہ طلباء اکیڈیمی کے کمپیوٹرس پر فیس بک یا ٹوئٹر تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے ، ہمیں پولیس نے بتایا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ان لڑکیوں کا بنیاد پرست نظریات کی جانب میلان اکیڈیمی میں ہوا۔ برطانوی پولیس کے مطابق15سالہ شمیمہ بیگم،16سالہ قدیضہ سلطانہ اور15سالہ عامرہ عباسی منگل کو لندن سے استنبول کے لئے روانہ ہوئی تھیں۔ برطانوی پولیس نے کہا کہ لڑکیوں کی تلاش کے لئے اس کے عہدیدار ترکی پہنچے ہیں مگر اس بات کی توثیق نہیں کہ ان کا کردار کیا ہوگا ۔ یہ تینوں لڑکیاں جی سی ایس ای کرنے کے لئے مشرقی لندن کے ایک اسکول میں داخل تھیں جو چھٹیوں کے بعد پیر کو کھلا تھا ۔ اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اسکول ان بچیوں کے لا پتہ ہونے پر صدمہ اور دکھ میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال گزشتہ سال دسمبر میں لاپتہ ہونے والی ایک طالبہ کے بعد سامنے آئی ہے اور یہ کہ پولیس نے طالبات کی ساتھیوں سے بات چیت کی، اس وقت اور اس کے بعد اب اور یہ بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ لڑکیاں بنیاد پرستی کا شکار ہورہی ہیں یا غائب ہونے کو تیار ہیں ۔ ہیڈ ماسٹر نے مزید کہا کہ اسکول کے باقی1200بچوں اور اساتذہ کے لئے اسکول معمول کے مطابق جاری ہے تاہم پولیس اور بنیاد پرستی کے خلاف کام کرنے والے گروہوں کے ساتھ خصوصی ملاقاتوں کا پروگرام دستیاب ہے مگر ہم سب کی ترجیح ان بچیوں کی بہ حفاظت واپسی ہے۔ لڑکیاں ترکش ایئر لائنز کی لندن کے گیٹوک ایرپورٹ سے استنبول جانے والی پرواز پر سوار ہوئی تھیں ۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایک لڑکی17سالہ شمیمہ نے اپنی بڑی بہن اقلیمہ کا پاسپورٹ سفر کیلئے استعمال کیا ۔ برطانیہ کی سکوریٹی سروس پر اس بات کے سامنے آنے کے بعد شدید تنقید کی گئی کہ برطانیہ جانے سے پہلے شمیمہ ٹوئٹر پر گلاسگو کی رہنے والی لڑکی اقصیٰ محمود سے ربط میں تھیں جو2013میں گلاسگو سے ایک دولت اسلامیہ کے جگنجو سے شادی کرنے کے لئے شام گئی تھیں ۔ اقصیٰ محمود کے خاندان کے وکیل کے مطابق اقصیٰ محمود کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ان کے برطانیہ جانے کے بعد نگرانی کی جاتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکام کو شمیمہ کے پیغامات نظر آجانے چاہئے تھے ۔ اس سے پہلے کہ وہ اپنی دوسری دو دوستوں کوساتھ ملاتیں اور اپنے پیچھے لگاتیں۔ ان لڑکیوں کے خاندانوں نے انہیں واپس لوٹ آنے کے لئے کہا ہے شیممہ کی ایک بہن رینو بیگم نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی بہن شام اس لڑکی کو لینے گئی ہیں جو دسمبر میں ہیتھنل گرین اکیڈیمی سے گئی تھیں۔

Isis brides: 'Syria-bound' schoolgirls were not radicalised at Bethnal Green Academy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں