جمعیت اہلحدیث ضلع رنگا ریڈی اور تانڈورکے زیراہتمام جلسہ اصلاحِ معاشرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-23

جمعیت اہلحدیث ضلع رنگا ریڈی اور تانڈورکے زیراہتمام جلسہ اصلاحِ معاشرہ

JALSA-ISLAH-MUAASHRA-Tandur
والدین اپنی اولاد کے حق میں دعائیں دیں اور بد دعاؤں سے گریز کریں ، اولاد پر نظر رکھیں ،انکی صالح تربیت کی فکر کریں
عائلی اختلافات میں مسلمان اپنے علماء اور ذمہ داران سے مسائل کو رجو ع کریں، فتنوں سے بچنے کے لئے تقوی و پرہیز گاری کو اختیار کریں
تانڈور میں جلسہ اصلاحِ معاشرہ سے مولانا عبد اللہ عمری مدنی، مولاناشمیم فوزی، مولانا ثناء اللہ مدنی، مولانا عبد الرحیم خرم جامعی کا خطاب

جمعیت اہلحدیث ضلع رنگا ریڈی اور تانڈورکے زیر اہتمام اتوار 22/فروری کی رات نیشنل گارڈنس میں جلسہ عام بعنوان’’ اصلاح معاشرہ‘‘ منعقد کیا گیاجسکی صدارت مولانا عبد الرحیم مکی امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث ،تلنگانہ نے کی حافظ عبد القیوم ناظم صوبائی جمعیت اہلحدیث ،تلنگانہ جناب با با نظر محمدامیر صوبائی جمعیت اہلحدیث ، گلبرگہ اورمحمد خورشید حسین صدر مسلم ویلفیئرا سوسی ایشن تانڈور بطورمہمان خصوصی شریک تھے جلسہ سے اپنے خطاب میں مولانا محمد عبد الرحیم خرم جامعی کرسپانڈنٹ دار العلوم رحمانیہ اسکول نے کہا کہ موجودہ دور میں شوہر اور بیوی دونوں میں مذہبی تعلیم کی کمی کے سبب ازدواجی نتشار و اختلافات پائے جاتے ہیں جہاں ہم لڑکیوں کی مادی اعلی تعلیم پر غور کرتے ہیں وہیں انکی مذہبی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے جس کے سبب انکی ازدواجی زندگی متاثر ہوتی ہے مولانا محمد عبد الرحیم خرم جامعی نے مشورہ دیا کہ عائلی اختلافات میں مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے علماء اور ذمہ داران سے مسائل کو رجو ع کر یں مولانا عبد الرزاق جامعی( ہبلی ۔کرناٹک ) نے اصلاح عقیدہ ضرورت و اہمیت کے موضو ع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم سماج میں بد اعتقادی عام ہو گئی ہے مسلم قوم نے ہندووں کے بہت سے اعتقادات کو سیکھ لیا ہے جیسے منگل اور چہارشنبہ ،اور محرم و صفر کے مہینہ میں کوئی خوشی کا کام نہ کرنا اوران دنوں کو منحوس سمجھنا ، بلی راستہ کاٹ لے تو بد شگونی لینا اور کوئی کام نہ کرنا ،بیماریوں میں چھوت چھات سمجھنا ، بہو اور کسی بیوہ وغیرہ کے قدم کو منحوس سمجھنا ، وغیرہ یہ سب اعتقادات اسلام کے خلاف ہیں رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ’’ کوئی بھی بیماری چھوت چھات کی نہیں ہوتی ،پرندوں سے بد شگونی بھی نہیں لی جاسکتی اور نہ صفر کے مہینہ کو برا جانا جائے اسکے باوجود بھی ہم بد شگونی لیتے ہیں مومن کے لئے ہر دن،ہر لمحہ قابل مبارک ہے جس میں وہ نیک کام کرتا ہے ۔ بعد ازاں مولانا محمد عبد اللہ عمری مدنی ( امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث،تاملناڈو) نے اولاد کی تربیت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کے حق میں دعائیں دیں اور بد دعاؤں سے گریز کریں والدین کی بد دعا اور دعا قبول ہوتی ہے انبیاء و مرسلین نے اپنی اولاد کے حق میں دعائیں طلب کی ہیں مولانا نے کہا کہ والدین اگر دعا کریں تو اولاد صالح ہوگی اسکے بر خلاف چھوٹی چھوٹی باتوں پر والدین اولاد کو بدعائیں دیتے ہیں والدین اولاد کو بد دعا نہ دیں ۔ اوپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے مولانا نے کہا کہ والدین اولاد پر نظر رکھیں ،انکی صالح تربیت کی فکر کریں اسکولوں میں تعلیم ملتی ہے اخلاق نہیں ملتے تربیت اور اخلاق والدین سے آتے ہیں۔مولاناشمیم فوزی(اسپیکر پیس ٹی وی) نے اتباع سنت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اتباع کے معنی پیچھے پیچھے چلنے کے ہیں مسلمان کو چاہئے کہ وہ نبی کے احکام کے پیچھے پیچھے چلیں نبی کے آگے آگے چلنے پر وعید سنائی گئی اور کہا کہ اللہ تعالی نے رسول اللہ ؐ کو ہمارے لئے نمونہ بنایا ہے اور اللہ تعالی نے حکم دیا کہ اے ایمان والو! اللہ اور اسکے رسول کی طاعت و فرمانبر داری کرو اور اپنے اعمال کو باطل نہ کرو مولانا نے کہا کہ آدمی کتنی ہی نیکیاں اور عبادات کیوں نہ کر لے اگر وہ رسول اللہ ؐ کی اتباع نہیں کرتا تو اسکے سارے اعمال برباد کر دئے جاتے ہیں
اس جلسہ سے اپنے خطاب میں مولانا ثناء اللہ مدنی ( اسپیکر پیس ٹی وی)نے کامیابی کا معیار لوگ یا انبیاء کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک مسلمان کے لئے سوائے انبیاء کے کوئی بھی زندگی کا معیار نہیں بن سکتے ، عمومی طور پر لوگ کئی قسم کے لوگوں کو معیار بنا کر زندگی گزارتے ہیں ، جیسے مالداروں کو، عزت داروں کو ،سیاست دانوں کو ، لیڈروں کو ، کھلاڑیوں کو معیار بنا یا جاتا ہے اسی معیار کے سبب زندگیوں میں عدم توازن پیدا ہو گیا ہے ۔اگر لوگ انبیاء کو معیار بنا لیتے تو وہ کامیاب ہوجاتے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے مولانا ثناء اللہ مدنی نے کہاکہ قرآن میں اللہ نے مالداری کے طور پر قارون کی مثال کوپیش کیا لیکن اسکا مال معیار نہیں بن سکا بلکہ وہ وبال جان ہوگیا قارون اور فرعون کے مقابلے میں موسی علیہ السلام کو معیار بنایا گیا ، آزراور نمرود کے مقابلے میں ابراہیم علیہ السلام کو معیار بنایا گیا ابو جہل ،ابو طالب ،ابو لہب نبی اکرمؐ ؐکے خاندان کے ہونے کے باوجود رسول اللہ ؐ کو ہی معیار بنایا گیا خود صحابہ اکرام کے زمانے میں اور بعد میں رسول اللہ ہی کو معیار رکھا گیامولانا نے تلقین کی کہ تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ انبیاء و مرسلین کی زندگی ہی کومعیاربنا کر چلیں اسی میں نجات اور کامیابی ہے۔ مولانا نذیر احمد جامعی نے نظامت کے فرائض انجام دئے مولانا عبد المجیب خان عمری امیر مقامی جمعیت اہلحدیث کی اختتامی دعا کے ساتھ رات 12؍بجے جلسہ کا اختتام ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں بلاء مذہب و ملت مجمع نے شرکت کی ۔

Social reform meeting in Tandur by Jamiat Ahle hadees

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں