رائٹر
امریکی سیکوریٹی ایجنسی نے ویسٹرن ڈیجیٹل ، سی گیٹ اور توشیبا کے علاوہ دیگر کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ ہارڈ ڈرائیوز میں جاسوسی والے سافٹ ویر کو پوشیدہ رکھنے کے طریقوں کا پتہ چلایا ہے ۔ سائبر ریسرچرس اور سابق آپریٹیوز کے مطابق اس سے کمپنی کو دنیا کے بیشتر کمپیوٹرس میں موجود خفیہ باتوں کو جاننے میں مدد ملے گی ۔ ماسکو سے تعلق رکھنے والی سیکوریٹی سافٹ وئیر تیار کنندہ کمپنی کسپرسکی لیاب نے جاسوسی کے یہ پروگرام شروع کئے ہیں جن سے ویسٹر سائبر آپریشنوں کا اظہار ہوا ہے ۔ کسپرسکی نے کہا کہ اس سے پتہ چلا کہ30ممالک میں پرسنل کمپیوٹرس جاسوسی پروگرام سے متاثر تھے جن میں سب سے زیادہ ایران، روس، پاکستان ، افغانستان ، چین، مالی، یمن اور نائیجیریا میں پائے گئے ۔ جاسوسی پروگرامس کے ذریعہ سرکاری اور فوجی ادارے، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں، بینکس ، توانائی، نیو کلیر ادارے ، میدیا اور اسلامی سر گرمیوں کے ادارے نشانہ پر تھے۔ متذکرہ کمپنی نے اس ملک کا نام بتانے سے انکار کردیا جو جاسوسی کی مہم چلانے کے پیچھے ہے تاہم کہا کہ اس کا قریبی تعلق اسٹکس نیٹ سے ہے جو این ایس اے کی زیر قیادت سائبر ہتھیار ہے جسے ایران کے یورنییم افزودگی کے ادارہ کو نشانہ بنائے جانے کے لئے استعمال کیاجاتا ہے ۔ این ایس اے امریکہ کی ایجنسی ہے جو الکٹرانک انٹلی جنس جمع کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ این ایس اے کے ایک سابق ملازم نے رائٹر سے کہا کہ کسپرسکی کا تجزیہ صحیح ہے ۔ ایک اور سابق انٹلی جنس آپریٹر نے بھی توثیق کی کہ این ایس اے نے ہارڈ ڈرائیوز میں جاسوسی کے آلات رکھے جانے کی ٹکنیک کو فروغ دیا تھا۔ این ایس اے کی ترجمان وانی وائنس نے کہا کہ ایجنسی، کسپرسکی کی رپورٹ سے واقف تھی تاہم اس پر برسر عام تبصرہ کرنے سے اعتراض کیا۔ کسپرسکی نے پیر کو اپنی تحقیقات کی تکنیکی تفصیلات شائع کی۔ اس اقدام سے متاثرہ اداروں کو جاسوسی کے پروگرام کا پتہ چلانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ جیسا کہ بعض ادارے2001ء سے جاسوسی کا شکار ہیں۔بہر حال اس رپورٹ سے این ایس اے کی جاسوسی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں جب کہ سابق کنٹراکٹر ایڈورڈ اسنوڈین کے انکشافات کے بعد پہلے ہی این ایس اے کی ساکھ کافی متاثر ہوچکی ہے ۔ اسنوڈین کے انکشافات سے امریکہ کے بیشتر حلیف پہلے ہی ناراض ہیں جب کہ دنیا بھر میں امریکی ٹکنالوجی پروڈکٹس کی فروخت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ۔
Russian researchers expose breakthrough U.S. spying program
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں