جموں و کشمیر راجیہ سبھا انتخابات - بی جے پی کو صرف ایک نشست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-09

جموں و کشمیر راجیہ سبھا انتخابات - بی جے پی کو صرف ایک نشست

سری نگر
یو این آئی
حال ہی میں منعقد ہونے والے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں مشن44پلس کی ناکامی کے بعد راجیہ سبھا انتخابات میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کا مشن2ناکام ہوگیا ۔ راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی کو دو سیٹوں کے بجائے صرف ایک سیٹ پر ہی اکتفا کرنا پڑا ۔ جب کہ بی جے پی کی اتحادت جماعت پی ڈی پی نے دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔ اس طرح سے بی جے پی کو پی ڈی پی کے ساتھ جموں و کشمیر میں مخلوط سرکار تشکیل دینے سے قبل ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا ۔ وہ بھی باوجود اس کے کہ راجیہ سبھا میں دونوں جماعتوں (پی ڈی پی اور بی جے پی) کے پاس قریب قریب مساوی تعداد میں ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل تھی ۔ جہاں پی ڈی پی کے پاس اپنے 28ممبران اسمبلی ارو ایم ایل اے زنسکار باقر حسین رضوی کو ملا کر29ممبران کی حمایت حاصل تھی وہیں بی جے پی کے پاس اپنے25ممبران اسمبلی ، سجاد غنی لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس کے دو ممبران اسمبلی اور آزاد ممبر اسمبلی اودھم پور گپتا کو ملا کر28ممبران کی حمایت حاصل تھی ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی ایک ممبر اسمبلی کی حمایت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے راجیہ سبھا کی سیٹ گنوا بیٹھی ۔ اگرچہ پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد راجیہ سبھا کی چار سیٹیں جیتنے کی کوششوں میں لگا تھا جس کے لئے مختلف حکمت عملیاں اپنائی جارہی تھیں تاہم آخر میں ساری حکمت عملیاں ناکام ثابت ہوئیں اورنقصان بی جے پی کو اٹھانا پڑا ۔ بی جے پی تھرڈ فرنٹ سے وابستہ تین ممبران اسمبلی میں سے کسی کو بھی ووٹ ڈالنے پر قائل نہیں کرپائی ۔ قابل ذکر ہے کہ5فروری کو ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں غلام نبی آزاد کی جیت یقینی ہے ، تاہم یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کون سی پارٹی خو د کو کمزور اتحادی کہلانا پسند کرے گی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ راجیہ سبھا انتخابات کے نتائج سے معلوم ہوجائے گا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی میں سے کون سا اتحادی کمزور ہے اور حکومت سازی میں کس پارٹی کا پلڑا بھاری رہے گا ۔ راجیہ سبھا انتخابات میں پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے امیدوار میر فیاض احمد (پی ڈی پی) شمشیر سنگھ منہاس( بی جے پی ) اور نذیر احمد لاوے (پی ڈی پی) جب کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد کے امید وار غلام نبی آزاد نے جیت درج ی۔ نوٹی فیکشن نمبر 101اور102کے تحت پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے امیدواروں میر فیاض احمد( پی ڈی پی) اور شمشیر سنگھ منہاس ( بی جے پی) کی جیت طے تھی ۔ تاہم نوٹی فکیشن نمبر103کے تحت راجیہ سبھا کی دو سیٹوں کے لئے ہونے والے انتخابات کے لئے نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے امید وار غلام نبی آزاد کی حمایت کا اعلان کرکے مقابلے کو انتہائی دلچسپ بنادیا تھا ۔ اگر نیشنل کانفرنس اور تھرڈ فرنٹ سے وابستہ تین ممبران اسمبلی( سی پی آئی ایم کے اکلوتے ممبر اسمبلی محمد یوسف تاریگامی ، پیپلز ڈیمو کریٹک فرنٹ کے حکیم محمد یاسین اور آزاد ممبر اسمبلی انجینئر شیخ عبدالرشید) کانگریس امید وار غلام نبی آزاد کی حمایت نہیں کرتے تو ان دونوں سیٹوں پر پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے نذیر احمد لاوے( پی ڈی پی) اور چندر موہن شرما( بی جے پی) کی جیت طے تھی ۔ لیکن نیشنل کانفرنس اور تھرڈ فرنٹ سے وابستہ تین ممبران اسمبلی کی غلام نبی آزاد کو حمایت کے نتیجے میں پی ڈی پی بی جے پی اتحا دکو ایک سیٹ کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو راجیہ سبھا انتخابات میں سب سے بڑا نقصان نیشنل کانفرنس پارٹی کو اٹھانا پڑا۔ اگرچہ پارٹی کے کارگزار صدر نے غلام نبی آزاد کی جیت پر مسرت اور اطمینان کا اظہا ر کیا لیکن جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار راجیہ سبھا میں نیشنل کانفرنس کا کوئی نمائندہ موجود نہیں ہوگا ۔ راجیہ سبھا انتخابات میں مذکورہ پارٹی کے دونوں امیدواروں سجاد احمد کچلو اور ناصر اسلم وانی کو ہار نصیب ہوئی ۔

Rajya Sabha Polls in Jammu and Kashmir: BJP Opens Account

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں