معروف علمائے دین کی مودی کو نصیحت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-09

معروف علمائے دین کی مودی کو نصیحت

لکھنو
پی ٹی آئی
مذہبی رواداری پر امریکی صدر بارک اوباما کے بیان کو وزیر اعظم اور بی جے پی کے لئے آنکھیں کھولنے والا بتاتے ہوئے مسلم علماء نے آج کہا کہ وہ ان عناصر پر قابو پائیں جو اپنی نفرت انگیز تقاریر سے ان کی ترقی کے ایجنڈے کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا نظام الدین نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اوباما نے کچھ بھی نیا نہیں کہا لیکن یہ مودی حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے ۔ انہوں نے مودی سے کہا کہ وہ اوباماکے اس بیان کے تناظر میں ہندستان میں پیدا ہورہے حالات پر توجہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس بات پر توجہ دینی چاہئے کہ ان کی پارٹی کے سینئر قائدین ایسی زبان میں تقاریر گفتگو کررہے ہیں جس سے سماج میں نفرت کا ماحول پیدا ہورہا ہے اور اس سے ان کی حکومت کے نعرہ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ مولانانظام الدین نے مزید کہا کہ دانشوروں کا ماننا ہے کہ کوئی سماج اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب تک کہ اس میں انصاف اور امن قائم رہے اور یہ اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنائے رکھنے کے لئے اقدامات نہ کئے جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوباما نے آپ کے استقبال سے متاثر ہونے کی بجائے آپ کی کمیوں اور غلطیوں کو گنایا ۔ انہوں نے اپن اجواب صرف ایک سطر میں دے دیا ۔ مشہور و معروف اسلامی تحقیقاتی ادارے دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر اشتیاق احمد ظلی کے مطابق یہ تبصرے اس بات کی علامت ہے کہ کس طرح چند بی جے پی قائدین اور ہندو تنظیموں کے بیانات سے ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچ رہا ہے ۔ 5فروری کو امریکی صدر بارک اوباما نے کہا تھا کہ پچھلے کچھ برس میں ہندوستان میں تمام قسم کے مذہبی اعتقادات کے معاملہ میں عدم رواداری کے واقعات سے مہاتما گاندھی بھی حیرت زدہ ر ہ جاتے تھے ۔ اس سے ایک روز قبل ہی وائٹ ہاؤس نے یہ کہا تھا کہ نئی دہلی میں امریکی صدر کی عوامی تقریر جس میں انہوں نے مذہبی رواداری پر بات کی تھی بر سر اقتدار بی جے پی پر ایک نشانہ تھی ۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان یاسود عباس نے بھی کہا ہے کہ مودی ان عناصر پر قابو پائیں جو مذہب سے متعلق اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ’’تسلسل کے ساتھ ہندو تنظیمیں ’’گھر واپسی‘‘ اور لو جہاد پر بیانات دے رہی ہیں جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

Muslim clergies advice PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں