ہماری لڑائی اسلام کے خلاف نہیں متشدد انتہا پسندی کے خلاف ہے - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-20

ہماری لڑائی اسلام کے خلاف نہیں متشدد انتہا پسندی کے خلاف ہے - اوباما

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر امریکہ بارک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک، اسلام کے خلاف جنگ نہیں کررہے ہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جنہوں نے اس مذہب کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی ایل اور القاعدہ جیسے گروپس ، مذہب کی مدافعت میں اپنے آپ کو مقدس جنگجوؤں( مجاہدین)کے طور پر پیش کرتے ہوئے مایوسی کے عالم میں اس کے جواز کے متلاشی ہیں ۔ اوباما’’انسداد دہشت گردع‘‘ کے موضوع پر وائٹ ہاؤز میں منعقدہ ایک چوٹی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس کانفرنس میں زائد از60ممالک بشمول ہندوستان کے قائدین شریک ہیں۔ اوباما نے کہا کہ’’آئی ایس آئی ایل اور القاعدہ جیسے گروپس اسلام کے دفاع میں خود کومذہبی قائدین یا مقدس جنگجوؤں کی طرح پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ایس آئیایل کو اسلامک اسٹیٹ( آئی ایس) قرار دیتی ہے اور اس بات کا پروپیگنڈہ کرتی ہے کہ امریکہ اور بالعموم مغربی ممالک، اسلام کے خلا ف بر سر جنگ ہیں۔ اس طرح مذکورہ تنظیمیں ، لوگوں کو بھرتی کرتی ہیں اور اس طرح نوجوانوں کو ریاڈیکل بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔‘‘ اوباما نے کہاکہ مسلم فرقوں کے باہر بھی لوگوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردں کے اس بیان کو مسترد کردیں کہ مغرب اور اسلام، ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیںیا عصری زندگی اور اسلام، ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔‘‘ ہمیں اس بات کو ہرگز قبول نہیں کرنی چاہئے جو دہشت گرد یا انتہا پسند عناصر پیش کرتے ہیں کیونکہ ان کی باتیں جھوٹی ہیں ۔ ہمیں ایسے دہشت گردوں کو کوئی مذہبی جواز بھی نہیں دینا چاہئے کیونکہ یہ عناصر، مذہبی رہنما نہیں ہیں۔ یہ تو دہشت گرد ہیں۔(اوباما6روزہ کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کررہے تھے۔) انہوں نے کہا کہ’’ میرا یہ بھی ایقان ہے کہ مسلم فرقوں پر بھی ایک ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ آئی ایس آئی ایل اور القاعدہ کے عناصر، اسلامی کتابوں سے چن چن کر نتائج اخذ کرتے ہیں اور دنیا بھر میں غلط تاویلات پرانحصار کرتے ہیں۔ وہ مسلمانوں سے، کچھ اس اندا زسے خطاب کرتے ہیں کہ اسلام میں کسی طرح تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہ کہ ایک طرح کاتہذیبوں کا تصادم بھی ہے ۔‘ ‘ صدر امریکہ نے کہا کہ آج انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف اظہار خیال کی ضرورت ہے ۔ یہ عناسر اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے ۔ یہ لوگ پاگل کی طرح ہیں جو خدا کے نام پر بے قصور لوگوں کو ہلاک کرتا ہے اور پھر عیسائیت یا یہودیت یا بدھ ازم یا اہندو ازم کی نمائندگی کرتا ہے ۔ دہشت گردی اور تشدد کے لئے کوئی مذہب ذمہ دار نہیں ہے بلکہ لوگ ذمہ دار ہیں ۔ ’’جس طرح مجھ جیسے لوگ اس قول کو مسترد کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی ایل جیسے دہشت گرد عناصر ، اسلام کی حقیقی نمائندگی کرتے ہیں، مسلم قائدین کو بھی چاہئے کہ وہ اس قول کو پوری شدت سے مسترد کردیں کہ ہمارے ممالک ، اسلام کوکچلنے پرتلے ہوئے ہیں ۔‘‘ اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور آئی ایس آئی ایل جیسے دہشت گرد گروپس ساری دنیا کے لئے ایک چیلنج ہین۔‘‘ ہر شخص کو یہ کھل کر کہہ دینا چاہئے کہ بے قصور افراد کے خلاف تشدد، اسلام یا مسلمانوں کی مدافعت نہیں ہے ۔ ایسے تشدد سے تو اسلام اور مسلمانوں کا نقصان ہوتاہے ۔آئی ایس آئی ایل، شام اور عراق میں لوگوں کو دہشت زدہ کررہی ہے ۔ حد درجہ بربریت اور وحشیانہ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کے سر قلم کئے جارہے ہیں اور انسانوں کو زندہ جلایاجارہاہے ۔‘‘ آپ نے اوٹاوا ،سڈنی اور پیرس کے علاوہ اب کوپن ہیگن میں ہلاکت خیز حملے دیکھ لئے ہیں ۔ اس لئے اس چیلنج کے بالمقابل ہم نے حکومت امریکہ کی پوری طاقت کو جھونک دیا ہے ۔ اور دہشت گرد تنظیموں کو اکھاڑ پھینکے ہم اپنے حلیفوں اور شرکاء کے ساتھ کام کررہے ہیں اور امریکہ عوام کا تحفظ کررہے ہیں ۔دہشت گردوں کی بربریت کے خلاف عالمی برادری نے جس زبردست رد عمل کا اظہار کیا ہے اس نے مجھے اعتماد دیا ہے۔ یہ ایک ٹھوس عہد ہے کہ ہم مل کر ایسی تنظیموں کو نیست ونابود کردیں گے۔ آئی اے این ایس کے بموجب اوباما نے کہا کہ’’دہشت گرد عناصر زائد از ایک بلین مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے جب کہ یہ زائد از ایک بلین مسلمان، دہشت گردوں کی نفرت انگیز آئیڈیا لوجی کو مسترد کرتے ہیں۔ انتہا پسندوں کے حملوں میں2012میں وسکانس میں ایک سکھ گرودوارہ پر ہوا حملہ اور سال گزشتہ ایک یہودی کمیونٹی سنٹر پرہوا حملہ شامل ہے ۔ یہ دونوں حملے گوروں کی برتری کی دہائی دینے والے انتہا پسندوں نے کئے تھے۔‘‘، تشدد کے ایسے ہولناک واقعات کے پیش نظر ہم نے تکثیریت پسندی اور آزادی کے اپنے عہد کی دوبارہ توثیق کی ۔‘‘ حال ہی میں چیابل ہل میں3نوجوان مسلم امریکیوں کا قتل ہوا ۔ کئی امریکی مسلمان، پریشان اور خوفزدہ ہیں ۔‘‘ میں حتی المقدور یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ بحیثیت امریکنس تمام عقائداور پس منظر کے حامل ہم لوگ آپ کے غم میں آپ کے شریک ہیں ۔ ہم آپ کی تائید اور آپ کے لئے خلوص کا پیشکش کرتے ہیں۔

President Obama: Our fight against violent extremism

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں