پی ٹی آئی
حکومت نے آج ایک بار پھر یہ اشارہ دیا کہ وہ اراضی بل میں ترمیم کے لئے تیار ہے اور کہا کہ اس کے سرکردہ قائدین اپوزیشن قائدین کے ساتھ ربط میں ہیں اور ان کی طرف سے ملنے والی تجاویز پر غور کریں گے۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت نے پہلے ہی یہ کہہ دیا ہے کہ وہ اس متنازعہ مسئلہ پر بامعنی اور عملی تجاویز قبول کرنے تیار ہے ۔ کانگریس قائدین اور اس وقت کے وزیر کامرس آنند شرما اور اس وقت کے چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان کی جانب سے یوپی اے حکومت کے اراضی قانون کے خلاف تحریر کردہ مکتوبات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن جماعت پر زور دیا کہ وہ بل کے عملی پہلوکو سمجھے اور اس کی منظوری میں مدد کرے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر کہا کہ حکومت نے فیڈ بک موصول ہونے کے بعد قانون میں ترمیم کی ہے اب بعض لوگ تبدیلیوں خی بات کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ ہونا چاہئے اور یہ نہیں۔ ہماری سرکردہ قیادت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کررہی ہے ۔ حکومت ان کی تجاویز کا مطالعہ کرے گی اور اچھی تجاویز کو قبول کرے گی ۔ ہم پہلے ہی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ بامعنی اور عملی تجاویز کو قبول کیاجائے گا۔ واضھ رہے کہ حکومت نے کل آنند شرما کی جانب سے2012میں یوپی اے کے پرانے بل کی منظوری سے قبل ان کے تحفظات ذہنی کا حوالہ دیتے ہوئے اس مسئلہ پر کانگریس کی تنقیدوں کو کھوکھلا کرنا چاہا تھا ۔ آنند شرما نے اس وقت کہا تھا کہ یوپی اے حکومت کی جانب سے لائے جانے والے قانون کے طویل عرصہ میں منفی اثرات وزیر قانون ارون جیٹلی نے کہا کہ اس وقت کے وزیر کامرس انند شرما نے وزیرا عظم منموہن سنگھ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ بل سے متعلق اندیشوں کا ازالہ کیاجاسکے جس کی وجہ سے نہ صرف زمین کی قیمت غیر معمولی طور پر اونچی ہوگئی تھی بلکہ حصول اراضی کی کارروائی بھی عملی طورپر ناممکن ہوگئی تھی ۔
No compromise on core of land ordinance: M Venkaiah Naidu
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں