نائیڈو حیدرآباد سے حکمرانی سے ناخوش - نظم و نسق جلد وجئے واڑہ منتقل کرنے کا ارادہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-05

نائیڈو حیدرآباد سے حکمرانی سے ناخوش - نظم و نسق جلد وجئے واڑہ منتقل کرنے کا ارادہ

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو ، حیدرآباد سے حکمرانی سے ناخوش بتائے جارہے ہیں ۔ سیاسی حلقوں میں افواہ گرم ہے کہ چندرا بابو نائیڈو ، حیدرآباد پر بغیر کسی اختیارات کے آندھر اپردیش پر حکومت کرنے سے غیر مطمئن ہیں ۔ یہان اس بات کا تذکرہ ضڑوری ہے کہ ریاستی آندھر اپردیش کی تقسیم کے بعد حیدرآباد کو تلنگانہ کا مستقل اور آندھرا پردیش کے لئے دس برس تک عارضی صدر مقام قرار دیا گیا تھا ۔ اگرچہ کہ حیدرآباد میں پولیس نظم و نسق کو گورنر کے تحت رکھا گیا مگر دیگر امور حکومت تلنگانہ کے ہاتھوں میں ہیں۔ شائد اسی وجہ سے چندرا بابو نائیڈو حیدرآباد پر اختیارات نہ ہونے سے ناخوش ہیں ۔ حالیہ عرصہ میں انہوں نے برملا اظہار کیا تھاکہ آندھرا پردیش پر حیدرآباد میں بیٹھ کر حکمرانی کرنا بیرون ملک میں بیٹھ کر حکمرانی کرنے جیسا ہے ۔ ان کی خواہش ہے کہ جلداز جلد آندھر اپردیش نظم و نسق کو وجئے واڑہ منتقل کردیاجائے اور چند ماہ قبل انہوں نے اپریل تک نظم و نسق وجئے وارڑہ منتقل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا تاہم اے پی این جی اوز یونین ، چندرا بابو نائیڈو کے اس منصوبہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر ابھری ہے ۔ این جی اوز قائدین کا احساس ہے کہ جب تک نئے صدر مقام میں تمام بنیادی سہولتیں ، امکنہ اور دفاتر کی فراہمی یقینی نہیں ہوجاتی کسی بھی محکمہ کو حیدرآباد سے منتقل نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ دوسری طرف چندرا بابو نائیڈو کے ریمارکس کے حیدرآباد سے حکمرانی کسی بیرونی ملک سے حکمرانی کے مترادف ہے ، پر سیاسی حلقوں میں زبردست تنقید کی جارہی ہے ۔ ٹی آرایس رکن پارلیمنٹ کے کو یتا نے نائیڈو نے ان جملوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف چندرا بابو نائیڈو دونوں ریاستوں میں تلگو دیشم کی حکمرانی دیکھنا چاہتے ہیں اور دوسری طرف حیدرآباد کو بیرون ملک کی طرح قرار دے رہے ہیں ۔ کویتا نے کہا کہ اس جملہ کی ادائیگی کے بعد نائیڈو کو حیدرآباد سے حکمرانی کرنے کا اخلاقی حق باقی نہیں رہا ۔ انہیں فوری وجئے واڑہ منتقل ہوجانا چاہئے ۔ وائی ایس آر کانگریس نے چیف منسٹر اے پی کے بیان کو ناقابل فہم قرار دیا۔
وجئے واڑہ
یو این آئی
سی پی ایم نے آج تلورویجن میں الزام لگایا کہ تلگو دیشم پارٹی قائدین دارالحکومت کی تعمیر کے لئے اپنی اراضیات چھوڑنے آگے نہیں آرہے ہیں ۔ جب کہ چھوٹے کسانوں کی اراضیات حکومت زبردستی حاصل کررہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری پی مدھو نے کہا کہ تلگو دیشم قائدین بشمول وی پدما، بی نرسمہا راؤ، وی رنگا راؤ اور کٹمبا راؤ تلور علاقہ میں ہے اپی اراضیات دینے آگے نہیں آرہے ہیں ۔ اس علاقہ میں تلگو دیشم قائدین کی وسیع اراضی ہے وہ دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دینے تیار نہیں ہیں ۔ دوسری طرف عہدیدارچھوٹے کسانوں سے زبردستی ایک ایکراور نصف ایکر اراضی حاصل کرنے رضا مندی مکتوبات حاصل کررہے ہیں ۔ غیر مجاز تعمیرات کو باقاعدہ بنانے کابینی فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی ایم قائد نے استفسار کیا کہ آیا کرشنا کے کنارے تعمیر کردہ غیر مجاز تعمیرات کو بھی با قاعدہ بنایاجائے گا۔ مدھو نے کہا کہ سی پی ایم8اور9فروری کو دوروزہ کانفرنس کا اہتمام کررہی ہے جس میں پولٹ بیورو کن سیتا رام یچوری افتتاحی خطاب کریں گے ۔ اس کانفرنس کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں بائیں بازو کی جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں مدھو نے وضاحت کی کہ فی الحال سی پی آئی(ایم) اور سی پی آئی کے ایک پلیٹ فارم پر آنے کا کوئی موقع نہیں ہے ۔ سی پی ایم کے سٹی پریسڈیٹ سی ایچ بابو راؤ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Naidu unhappy on ruling from Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں