بنگلہ دیش میں اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء کے خلاف مقدمہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-05

بنگلہ دیش میں اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء کے خلاف مقدمہ

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنگلہ دیش کی اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء کے خلاف پولیس نے بس کو نذر آتش کرنے کے لئے مشتعل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ اس واقعہ میں7افراد ہلاک ہوگئے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران سیاسی بحران میں شدت کے باعث60افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں ۔ کل پیش آئے واقعہ میں7مسافر بشمول2خواتین اس وقت زندہ جل کر خاکستر ہوگئے جب مشتبہ اپوزیشن کارکنوں نے مشرقی بنگلہ دیش میں ایک پرہجوم بس پر پٹرول بم پھینکا ۔ سیاسی بحران کے دوران یہ سب سے بدترین حملہ ہے۔ ضلع پولیس کے سربراہ ٹوٹول چکرورتی نے کہا کہ اپوزیشن قائد کے خلاف حملہ کے لئے اکسانے الزام عائد کیا گیا ہے ۔ کوملا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور مرکزی جماعت اسلامی کے قائد سید عبداللہ محمد طاہر کو بھی اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے ۔ چکراورتی نے ا س کو بدبختانہ واقعہ قرار دیا ۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی( بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء کے خلاف پہلے ہی آتشزنی کے دو واقعات جس میں ایک شخص ہلاک اور دیگر30زخمی ہوگئے ہیں ۔ مجموعی طور پر بی این پی اور جماعت اسلامی کے 56کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ جب کہ مزید15تا20نامعلوم افراد کو بھی اس میں مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے ۔ اسی دوران دو مظاہرین کو جاترا برہی علاقہ میں صبح کی اولین ساعتوں میں پیش آئے انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا اور ایک زخمی ہوگیا ۔ علاوہ ازیں پولیس نے کہا کہ شہر کے شاہجہاں پورعلاقہ میں بم دھماکہ کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ ایک اور شخص پولیس کی تحویل میں ڈھاکہ میڈیکل کالج ہاسپٹل میں زیر علاج ہے ۔ یو این آئی کے بموجب بی این پی کی جانب سے نقل و حمل میں رخنہ ڈالنے کے دوران کل کو ملا میں ایک مسافر بن پر پٹرول بم سے حملے کئے جانے سے7افراد جل جانے سے ہلاک اور16دیگر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں کئی کی حالت نازک بتائی گئی ہے ۔ پولیس نے تقریباً ایک درجن لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے ۔ دوسری جانب خالدہ ضیاء اور ان کی پارٹی کی جانب سے اس سلسلہ میں فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی کل کے حملے کی مذمت کی گئی ہے ۔

Bangladesh opposition leader Khaleda Zia charged over arson attack

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں