مسلم نوجوانوں پر یکطرفہ کارروائی سے پولیس گریز کرے - مہاراشٹرا اقلیتی کمیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-10

مسلم نوجوانوں پر یکطرفہ کارروائی سے پولیس گریز کرے - مہاراشٹرا اقلیتی کمیشن

ممبئی
ایس این بی
مہاراشٹر کے نندور بار شہر میں مسلمانوں نے آج اس وقت اقلیتی کمیشن کے روبرو پولیس کے مظالم اور یکطرفہ کارروائی کی داستان بیان کی جب اقلیتی کمیشن کے سربراہ امیر صاحب نے نندوربار کے فساد متاثرہ علاقہ کا ہنگامی دورہ کیا۔ اقلیتی کمیشن نے پولیس کو سخت ہدایت دی کہ وہ مسلمانوں بالخصوص مسلم نوجوانوں پر یکطرفہ کارروائی سے گریز کرے اور بغیر ثبوت اور شناخت کے کسی کو بھی گرفتار نہ کیاجائے ۔ امیر صاحب نے یہاں بتایا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مکدر کرنے کی فرقہ پرستوں نے یہاں کوشش کی ہے جس کے بعد اب امن برقرار ہے لیکن مسلم تنظیموں کے ارکان اور وفود نے پولیس کے خلاف جو شکایت کی ہے اس پر بھی اقلیتی کمیشن کارروائی کرے گا اور اس سلسلے میں ہم نے پولیس سے بھی جواب طلب کیاہے۔ مسلمانوں نے اقلیتی کمیشن میں شکایت کروائی کہ ان پر طلم و ستم کیاجارہا ہے اور پولیس رات بھر مسلم محلوں میں گھس کر مسلمانوں پر ڈنڈے برسا رہی ہے امین قاضی نے بتایا کہ میں بھساول میں تھا اس وقت پولیس نے رات میں گھر میں زبردستی گھس کر میری والدہ کو زدوکوب کیا اور ڈنڈے بھی برسائے اس کا بھی اقلیتی کمیشن نے سخت نوٹس کیا ہے ۔نندوربار میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اب یہاں کے حالات پر امن ضرور ہیں لیکن کشیدگی ہنوزبرقرارہے ۔ تمام حالات کا بغور مشاہدہ کرنے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔اقلیتی کمیشن کے سربراہ محمد حسین خان عرف امیر صاحب نے نندور بار میں پھیلی بد امنی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پر ایس پی ایم رام کمار سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے یہاں کے حالات سے متعلق تفصیلات طلب کی ۔ اس کے بعد ایس پی اور ضلع کلکٹر اور فریقین سے ایک میٹنگ کی اس موقعہ پر سرکاری رہائش گاہ پر امیر صاحب نے متاثرین اور فساد زدہ علاقوں میں رہنے والوں سے بھی ملاقات کی ۔ مسلم تنظیموں نے سرکاری رہائش گاہ پر پہنچ کر پر امن حالات کے قیام کے لئے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی اقلیتی کمیشن کو یقین دلایا۔
ایس پی رام کمار نے بتایا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لئے پولیس کوشش کررہی ہے ۔ فساد اب زائل ہوچکا ہے لیکن کشیدگی دور کرنے کیلئے دونوں فریقین کی میٹنگ اور محلہ کمیٹیوں اور امن کمیٹیوں کو فعال کردیا گیاہے ۔ اقلیتی کمیشن سربراہ امیر صاحب نے مہاراشٹرکے مختلف اضلاع ، جلگاؤں کے پاچورہ ، نالا سوپارہ اور نندوربار میں ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو مہاراشٹر کے امن کو خطرہ قرار دیا اور پولیس کو حکم صادر کیا ہے کہ وہ فرقہ پرستوں سے نمٹنے کے لئے بر وقت کارروائی کرے ۔ اتناہی نہیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لئے محلوں اور علاقوں میں خصوصی میٹنگ منعقد کر کے عوام الناس کو مل جل کر رہنے کی تلقین کرے۔ اقلیتی کمیشن نے کہا کہ مستقبل میں اس قسم کا فساد نہ ہو اس بات کابھی پولیس کا خاص خیال رکھنا چاہئے کیونکہ فرقہ پرست اور شرارت پسند عناصر مہاراشٹر کے امن کو مکدر کرنے میں سر گرم ہوگئے ہیں ایسے میں فرقہ پرستوں پر کارروائی انتہائی ضروری ہے اگر فرقہ پرستوں اور اصل کلیدی ملزمین کو آزاد چھوڑ دیا گیا تو فرقہ وارانہ فساد پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا ۔ پولیس کو امیرصاحب نے سخت ہدایت کی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں ۔ انہوں نے یہ بھی واضح اور باور کرایا کہ خاطی کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو اسے گرفتار کیاجائے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اقلیتوں کو ہراساں کیاجائے ۔ انہوں نے پولیس کو حکم صادر کیا کہ وہ اس معاملہ میں گرفتاری مکمل جانچ کے بعد ہی عمل میں لائے چونکہ اکثر فسادات کے بعد گرفتاریوں کا دور شروع ہوجاتا ہے ، ایسے میں ایسے افراد بھی پولیس کی کارروائی کا نشانہ بنتے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے جس کے سبب انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے طور پر اس معاملہ کی تحقیقات کرکے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے اور مہاراشٹر کے نقص امن کے قیام کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کرے ۔

Maharashtra Minorities Commission advice Police to refrain one-sided action on Muslim youth

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں