پاکستانی کشتی کی تباہی کا واقعہ بڑے تنازعہ میں تبدیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-19

پاکستانی کشتی کی تباہی کا واقعہ بڑے تنازعہ میں تبدیل

کوسٹ گارڈ کے ایک سینئر افسر کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں انہیں یہ دعویٰ کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ 31دسمبر کی رات مبینہ طور پر پاکستان کی طرف سے ہندوستانی سمندری حدود میں داخل ہونے والی کشتی کو اڑانے کا حکم خود انہوں نے دیا تھا۔ یہ حیرت انگیز انکشاف کوسٹ گارڈ کے نائب انسپکٹر جنرل بی کے لوشالی نے پیر کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا اور اخبار انڈین ایکسپریس نے چہار شنبہ کو اس تقریر کی ویڈیو جاری کی ہے ۔ لوشالی شمال مغربی خطے کے چیف آف اسٹاف ہیں۔ اس واقعے کے بعد وزارت دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ کشتی پر دہشت گرد سوار تھے، اس میں دھماکہ خیر مواد لدا ہوا تھا اور جب کوسٹ گارڈ نے کشتی کو تلاشی کے لئے روکنے کی کوشش کی تو اس میں سوار افراد نے اس میں آگ لگا دی تھی ۔ کوسٹ گارڈ کے افسر کے بیان کے بعد وزیر دفاع موہن پاریکر نے بنگلور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں ، اگر کسی افسر نے کوئی غلط بیان دیا ہے تو انکوائری کے بعد اس کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ یہ معاملہ یہیں ختم ہوجاتا ہے ۔ چہار شنبہ کی دوپہر لوشالی نے بھی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے اور وہ یہ حکم نہیں دے سکتے تھے کیونکہ آپریشنل کمان ان کے ہاتھ میں نہیں تھی ۔ تاہم ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے صاف سنا جاسکتا ہے کہ’’مجھے امید ہے کہ آپ کو 31دسمبر کی رات یاد ہوگی۔ میں وہاں موجود تھا ، میں نے اس (کشتی) کو اڑانے کا حکم دیا تھا۔میں نے کہا کشتی کو اڑا دو ، ہم انہیں بریانی نہیں کھلانا چاہتے ۔‘‘کشتی واقعہ کے بعد وزیر دفاع نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کشتی میں مشتبہ دہشت گرد سوار تھے اور اگر وہ معمولی سمگلرز ہوتے تو خود کشی کیوں کرتے ۔ لیکن ڈی آئی جی کوشالی کا دعویٰ وزارت دفاع کے موقف سے متضاد ہے اس کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر منیش تیواری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ بتائے کہ اس رات کیا ہوا تھا۔ کانگریس نے ڈی آئی جی کو دھمکانے کے خلاف حکومت کو وارننگ بھی دی ۔ اس سے پہلے جب کانگریس نے حکومت کے موقف پر سوال اٹھائے تھے تو حکومت نے اسے مشورہ دیا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے معاملات پر سیاست نہ کرے۔ وزیر دفاع نے چہار شنبہ کو اعلان کیا کہ وہ اس واقعے کی انکوائری کی رپورٹ جاری کریں گے۔
انڈین ایکسپریس کی جانب سے پاکستانی کشتی پر حملہ کا حکم دینے کے ویشالی کے ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد تاہم کوسٹ گارڈ نے آج اس دعویٰ کی نفی کی لیکن وزیر دفاع منوہر پاریکر اپنے موقف پر قائم رہے اور سینئر عہدیدار کے خلاف تادیبی کارروائی کا اشارہ دیا ۔ پاریکر کے بیان کے بعد قدم اٹھاتے ہوئے کوسٹ گارڈ نے ڈی آئی جی کوسٹ گارڈ بی کے لوشالی، چیف آف اسٹاف(نارتھ ویسٹ ریجن) کے نام نوٹس وجہ نمائی جاری کردی اور سورت میں کل انہوں نے جو دعویٰ کیاتھا اس کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے ۔ منوہر پاریکر کو جو بنگلورو میں ایر و شو سے وقت فارغ کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے لوشالی کے بیان کے بعد متعدد سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع اس بیان پر قائم ہے کہ کشتی میں سوار افراد نے خود اس کشتی کو دھماکہ سے اڑا دیاتھا ۔ پاریکر نے کہا کہ’’ وزارت دفاع نے ایک بہت ہی واضح بیان دیا ہے اور ہم اس پر قائم ہیں ۔‘‘
کوسٹ گارڈ آفیسر کی جانب سے پاکستانی ماہی گیروں کی کشتی پر حملے کے اعتراف کے بعد پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف علی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کی جانب سے بین الاقوامی سمندری قوانین کی خلاف ورزی کا نوٹس لے ۔ پاکستانی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان نے پاکستانی کشتی پر حملہ کر کے بین الاقوامی سمندر قوانین کی خلاف ورزی کی اور واقعے کے بعد پاکستان پر ہی بے بنیاد الزامات عائد کئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی ہندوستان کی جانب سے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے بعد الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا ۔ پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان کوسٹ گارڈ کے ڈی آئی جی کے اعتراف کے بعد ہندوستان کے چہرے سے نقاب اتر گیا ہے اور خطے میں امن کے لئے ہندوستان کے عزائم بھی بے نقاب ہوگئے ہیں ۔

Indian Coast Guard Officer Sparks Controversy on Pakistan Boat Incident

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں