ہندوستان برآمدات میں چین کے ساتھ مسابقت کر سکتا ہے - لارڈ سوراج پال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-23

ہندوستان برآمدات میں چین کے ساتھ مسابقت کر سکتا ہے - لارڈ سوراج پال

لندن
پی ٹی آئی
ہندوستان میں کاروبار کے قیام کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے این آر آئی صنعتکار لارڈ سوراج پال نے کہا ہے کہ ملک دنیا کے ایک سپلائر کے طور پر چین کے ساتھ مسابقت کرسکتا ہے یہ بتاتے ہوئے کہ غیر مقیم افراد کی سرمایہ کاری چین کی ترقی کی کلید تھی ۔ انہوں نے ہندوستانی حکومت سے بھی پرزور اپیل کی کہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں این آر آئیز کو بیرونی سرمایہ کاروں کے طور پر ان کے سرمایہ کی روانی کو درجہ بند کرنے کے بجائے انہیں اہمیت دی جائے ۔ پال نے جو برطانیہ کی کپارو گروپ کے صدر نشین ہیں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی میک ان انڈیا مہم میں بھاری قوت محرکہ ہے اگر حکومت کاروبار کے راستہ میں آنے والی رکاوٹوں کو ہٹائے ۔ یہ اقدام انتہائی اچھا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم کو اس کو جامع طور پر دیکھنے کے لئے مشنری کی ضرورت ہے ۔ اگر وزیر اعظم اس بات کو یقینی بنائے کہ چند مسائل جو صنعتوں کے قیام کی راہ میں حائل ہورہے ہیں انہیں دور کیاجائے تو ہندوستان کے پاس زبردست قوت محرکہ ہوگی ، پال نے یہاں ایک انٹر ویو میں پی ٹی آئی سے یہ بات کہی ۔ دو بلین امریکی ڈالر کے سرمایہ کے حامل کپارو گروپ10000طاقتور افرادی طاقت کے ساتھ40ممالک میں موجود ہے ۔ جب کہ ہندوستان اس عالمی کاروبار کے زائد از15فیصد کے لئے شمار کیاجاتا ہے ۔ میرا یہ بھی ایقان ہے کہ ہندوستان کو دنیا کے سپلائر کے طور پر چین کے ساتھ دوستانہ طریقہ سے مسابقت کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے فرزند وہ کپارو کے سی اوانگدپال نے حال ہی میں ہندوستان میں گروپ کے قدم کی توسیع اور اس کو برآمد کے ایک اڈہ کے طور پر استعمال کرنے کے تعلق سے بات کی تھی ۔ کپارو گروپ کے صدر نشین نے یہ بھی اپیل کی کہ این آر آئی سرمایہ کاروں کو حق بجانب اہمیت دی جانی چاہئے ۔ غیر مقیم، سرمایہ کاری جس نے چین کی شروعات میں مدد کی تھی ہندوستان کی جانب سے ہنوز اس کو بیرونی سرمایہ کاری قرار دیاجاتا رہا ہے ۔این آر آئیز ملک میں مقیم ہندوستانیوں سے زیادہ وفادار ہیں کیونکہ وہ ہندوستان کو روپیہ لارہے ہیں ۔ این آر آئیز کو ایک خیر سگالی کے اقدام کے طور پر ایسا پیشکش کیوں نہیں کیاجاتا ہے جو کم از کم کچھ رقم کی سرمایہ کاری کرتے ہیں ۔ انہیں ایک دوسرے پاسپورٹ کے طور پر ہندوستانی شہریت کا پیشکش کیاجانا چاہئے ۔ میں جانتا ہوں کہ اس کے لئے پارلیمنٹ کی جانب سے ایک قانون کی منظوری درکار ہوتی ہے لیکن30برسوں بعد اب حکومت ایک اکثریت کی حامل ہے اور اس کو اس سے استفادہ کرنا چاہئے ۔

India can compete with China as supplier to world: Lord Swraj Paul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں