بنگلہ دیش میں انسداد دہشت گردی کے لئے سخت اقدامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-07

بنگلہ دیش میں انسداد دہشت گردی کے لئے سخت اقدامات

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
حکومت بنگلہ دیش نے احتجاجیوں کو انتباہ دیا ہے کہ سیاسی افراتفری پید اکرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ واضح رہے کہ حالیہ بد امنی کے واقعات میں67جانیں تلف ہوئی ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کارروائی کے ذریعہ موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے ۔ بنگلہ دیش کے حکا م نے کل رات قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت سخت قانونی کارروائی کاانتباہ دیا جس میں موت کی سزا بھی شامل ہوسکتی ہے ۔ یہ بیان اپوزیشن لیڈر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیاء کی جانب سے جاری کردہ بیان کے بعد جس میں یہ کہا گیا تھا کہ حکومت مخالف احتجاج جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پشت دیوار تک ڈھیل دیا گیا ہے ۔ ہمارے لئے تحریک چلانے کے سو ا کوئی متبادل نہیں ہے ۔ میں نتائج کا سامنا کرنے تیار ہوں ۔ سرکاری خبر رساں بنگلہ دیش ٹیلی ویژن نے نقص امن کو بگاڑنے والوں کو دھکمی دی کہ انہیں موت کی سزا ایسی کارروائیوں پرہوسکتی ہیں جیسے لوگوں کو زندہ جلادینا یا گاڑیوں پر پٹرول بم پھینکنا وغیرہ حکومت کے منصوبے کے آگاہ عہدیداروں نے جو انسداد دہشت گردی قانون کو نافذ کرنے کے ذمہ دار ہیں کہا کہ کابینہ نے موجودہ قانون کو سرگرمی کے ساتھ نافذ کرنے کو ترجیح دی ہے کیونکہ افرا تفری سے نمٹنے کے لئے تازہ قانون پر عمل آوری کیلئے متبادل کوئی راستہ نہیں ہے ۔ وزارت داخلہ نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا ہے، دیگر قانونی اقدامات کیے جانے کی گنجائش ہے جس میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف سز اپر مبنی سخت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اس دوران پنچ گڑھ میں ایک عدالت میں خالدہ ضیاء پر لوٹ مار ، تشدد کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔ یہ شکایت برسر اقتدار لیگ کے حامیوں نے دائر کی ہے ۔ ڈھاکہ میں پولیس اور سنٹرل فورس پہلے ہی اس قسم کے الزامات ضیاء پر عائد کرچکی ہے ۔ ان پر دو حملوں کے بد ترین کیسس کے سلسلہ میں الزامات درج کئے ہیں جس میں12افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے تھے ۔ ضیاء پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے حملوں کے احکامات جاری کئے تھے جب کہ قانونی ماہرین نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو تشدد کو بھڑکانے کے الزام میں گرفتار بھی کیاجاسکتا ہے ۔ پارٹی کے دیگر متعدد قائدین جن میں بی این پی کے کارگزار سکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر شامل ہیں انہیں تشدد کے سلسلہ میں ایسے ہی الزامات کے تحت سلاخوں میں بند کردیا گیا ۔ ضیاء نے تاہم بد امنی ، افرا تفری اور اموات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم عوام کی جانوں سے سیاست نہیں کرتے ۔ انہوں نے اپنی روایتی حریف وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اموات کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ کل رات مزید دو اموات پیش آئیں جس کے ساتھ ہی مرنے والوں کی تعداد66تک جا پہنچی ہے جب کہ بی این پی نے ملک گیر ناکہ بندی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جو آج31ویں دن میں داخل ہوگئی ۔

Bangladesh promises to take stringent measures against terrorism

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں