حصول اراضی آرڈیننس کے خلاف دہلی میں انا ہزارے کا احتجاج شروع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-24

حصول اراضی آرڈیننس کے خلاف دہلی میں انا ہزارے کا احتجاج شروع

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سماجی کارکن انا ہزارے نے آج نریندر مودی حکومت پر مخالف کسان ہونے کا اور کسانوں کے تعلق سے لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے متنازعہ حصول اراضی آرڈیننس کے خلاف یہاں جنتر منتر پر2روزہ احتجاج شروع کردیا ۔ اس احتجاج کا آغاز پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آغاز کے موقع پر ہوا ہے ۔77سالہ انا ہزارے کے شروع کردہ احتجاج میں ان کے سینکروں حامیوں اور نرمدا بچاؤ تحریک کے قائد میدھا پاٹکر نے شرکت کی۔ انا ہزارے نے کہا کہ وہ آرڈیننس کے خلاف تحریک کو ملک کے ہر ایک ضلع تک لے جائیں گے ۔ سماجی رہنما نے کہا کہ’’ حکومت کسانوں کے مفادات کے تعلق سے لاپرواہی یا غفلت نہیں برت سکتی ۔ کسانوں کی مرضی کے بغیر آپ ان کی زمین نہیں لے سکتے ۔ ہندوستان ایک زرعی ملک ہے۔ حکومت کو کسانوں کے تعلق سے سوچنا چاہئے ۔ حصول اراضی آرڈیننس غیر جمہوری ہے۔ یہ ہندوستان کے عوام کی حکومت ہے نہ کہ انگلینڈ یا امریکہ کے عوام کی حکومت ہے ۔ وہ عوام ہیں جنہوں نے یہ حکومت بنائی ہے ۔‘‘ آرڈیننس کے ذریعہ حصول اراضی میں بعض تبدیلیاں کئے جانے پر ہزارے نے مودی حکومت کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ اگر حکومت ، کسانوں کے مطالبات پر توجہ نہیں دیتی تو وہ(انا ہزارے) اس احتجاج کو سارے ملک میں پھیلانے کے بعد بہت جلد رام لیلا میدان میں واپس آئیں گے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حکومت نے قانون حصول اراضی میں قابل لحاظ تبدیلیوں کے بعد گزشتہ29 دسمبر کو آرڈیننس نافذ کیا تھا ۔ ان تبدیلیوں میں صنعتی کواریڈرس کے پانچ شعبوں پی پی پی پراجکٹس ، دیہی انفراسٹرکچر، قابل تحمل قیمت پر امکنہ کی فراہمی اور دفاع کے حصول اراضی کے لئے مالک اراضی کی مرضی کے فقرہ کو حذف کردینے کا اقدام شامل تھا ۔ اس سوال پر کہ آیا وہ اس احتجاج میں اروندکجریوال اور کرن بیدری کی کمی محسوس کریں گے جو کبھی ان کے ساتھ تھے ، انا ہزارے نے جواب دیا’’ ہم ان کی کمی کیوں محسوس کریں ۔ ہمار ا کوئی شخصی مفاد نہیں ہے ۔ یہ عوامی مسائل ہیں ۔ اگر شخصی مفاد یا شخصی محرک ہوتا تو ان کی کمی محسوس ہوتی۔‘‘ گاندھیائی رہنما نے کہا کہ اراضی آرڈیننس فوری واپس لیاجانا چاہئے ۔‘‘ آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسانوں کی موجودہ حکومت کے تحت آرڈیننس لائے جانے کے بعد اس قدر نا انصافی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔‘‘انتخابات سے قبل عوام سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ’’اچھے دن آئیں گے‘‘ عوام نے اس پارٹی پر بھروسہ کر کے ووٹ دئیے ۔ آج وہ حکمراں کسانوں کی اراضی زبردستی چھین رہے ہیں اس لئے یہ کارپوریٹ گھرانوں کے اچھے دن ہیں ، عام آدمی کے نہیں ۔‘‘ انا ہزارے نے بتایا کہ ملک میں اضلاع اور بلاک کی سطحوں پر3-4ماہ کی پدیا یاترا کے بعد یہاں رام لیلا میدان سے’’جیل بھرو‘‘ تحریک شروع کی جائے گی ۔ شرکائے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے میدھا پاٹکر نے کہا ’’ہمیں ترقی کے لئے گجرات ماڈل نہیں بلکہ رالیگان سدھی ماڈل کی ضرورت ہے ۔ گجرات ماڈل سے تو سوراشٹرپیاسا ہوکر رہ گیا ہے ۔‘‘ تاخیر سے موصولہ اطلاع کے بموجب انا ہزارے نے مودی حکومت پر موافق کارپوریٹ ہونے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اراضی آرڈیننس ، اراضی پر ناجائز قبضہ کے مترادف ہے ۔ انگریز اس کو استعمال کرتے تھے ۔ آج کی حکومت تو برطانوی حکومت سے بدتر ہے ۔ حتی کہ انگریزوں نے بھی کسانوں کو اس قدر نقصان نہیں پہنچایا تھا۔‘‘

Anna Hazare launches two-day protest in Delhi against Land acquisition ordinance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں