تلنگانہ آندھرا - ناگرجنا ساگر ڈیم آبی تنازعہ کی خوشگوار یکسوئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-15

تلنگانہ آندھرا - ناگرجنا ساگر ڈیم آبی تنازعہ کی خوشگوار یکسوئی

حیدرآباد
یو این آئی
آبی تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے آندھر اپردیش اور تلنگانہ ، آج ناگرجنا ساگر ڈیم کے پانی کی تقسیم پررضا مند ہوگئے تاکہ دونوں ریاستوں میں کھڑی فصلوں کو بچایاجاسکے اور اس کا استعمال پینے کے لئے کیا جاسکے ۔ آبی تنازعہ کا خوشگوار اختتام ، دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ این چندرا بابو نائیدو اور کے چندر شیکھر راؤ کے درمیان، گورنر ای ایس ایل نرسمہن کی موجودگی میں راج بھون میں منعقد مذاکرات کا نتیجہ ہے ۔ مذاکرات کے بعد سمجھوتہ کا اعلان کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کے وزرائے آبپاشی ٹی ہریش راؤ(تلنگانہ) اور دیو ینینی اوما( اے پی) نے کہا کہ دونوں ریاستوں کے انجینئرس اور عہدیدار، پینے اور آبپاشی مقاصد کے لئے جاری کیے جانے والے پانی کی مقدار کے تعلق سے فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرس ، روزانہ کی اساس پر صورت حال کا جائزہ لیں گے۔ پی ٹی آئی کے بموجب ناگرجنا ساگر ڈیم کے پانی کی تقسیم پر آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان تلخ جھگڑا دونوں وزرائے اعلیٰ کے درمیان مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہوا ۔ واضح رہے کہ ڈیم کے مقام پر کل دونوں ریاستوں کے پولیس عہدیداروں کے درمیان زبردست جھگڑا ہوگیا تھا اور ہاتھا پائی کی نوبت آگئی تھی ۔ کل کے اس تلخ تجربہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ریاستی حکومتوں نے آج فیصلہ کیا کہ دونوں ریاستوں کی کھڑی فصلوں کو کس طرح بچایاجائے ۔ وزرائے اعلیٰ کے درمیان دو گھنٹوں تک چلے ان مذاکرات کے بعد تلنگانہ کے وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ اور آندھرا پردیش کے وزیر آبپاشی اوما مہیشور راؤ نے پریس کانفرنس سے مشترکہ خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ریاستوں کے آبپاشی انجینئرس چیف( ای این سیز) پانی کی اجرائی کے تعلق سے فیصلہ کریں گے ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ناگرجنا ساگر ڈیم میں پانی کی دستیابی کے مطابق، کسانوں کے وسیع تر مفادات کی خاطر دونوں ریاستوں کی فصلوں کوبچانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیاگیا دونوں ریاستوں کو دستیاب پانی انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے تاکہ فصلیں سوکھ نہ جائیں ۔ دونوں ریاستوں کے ای این سیز کو آپس میں تبادلہ خیال کر کے ، یہ دیکھنا چاہئے کہ آندھرا اور تلنگانہ کی فصلیں محفوظ رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے عہدیداروں کی مدد لی جائے گی اور آنے والے خریف کے موسم میں پانی کی تقسیم کے تعلق سے کچھ اصول اختیار کیے جائیں گے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کل کے واقعہ کے مد نظر ، دونوں ریاستوں کے پولیس عہدیداروں اور سیاسی کارکنوں کو ڈیم کے مقام پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ کہتے ہوئے کہ دونوں ریاستیں ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں گی ، اوما مہیشور راؤ نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ ، وزرائے آبپاشی ، پرنسپال سکریٹریز( آبپاشی) ، ای این سیز وقتاً فوقتاً بات چیت کرتے ہوئے جائزہ لیتے رہیں گے۔
اوما مہیشور راؤ نے کہا کہ مستقبل میں بھاری بارش، سیلاب یا دیگر آفات کی صورت میں دونوں ریاستیں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فصلوں کو بچانا اور پینے کے پانی کی ضروریات کی تکمیل اولین ترجیح ہے اور پانی کی اجرائی کے تعلق سے ای این سیز فیصلہ کریں گے ۔ دونوں وزرائے اعلیٰ کے درمیان یہ ملاقات، ناگرجنا ساگر ڈیم کے پاس کل پیدا کشیدگی کے نتیجہ میں ہوئی ۔ یہ کشیدگی اور وقت پیدا ہوگئی تھی جب دونوں ریاستوں کے پولیس عہدیدار آپس میں الجھ گئے ۔ یہ ڈیم آندھرا پردیش کے گنٹور اور تلنگانہ کے نلگنڈہ ضلع کے درمیان واقع ہے ۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب فریقین پانی کے اجراء کے تعلق سے کسی سمجھوتے پر ناکام ہوگئے تھے حالانکہ آبپاشی اور دیگر محکموں کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے ۔ مذاکرات کے انعقاد کا فیصلہ نائیڈو کی جانب سے رات کو راؤ کو فون کرکے ناگرجنا ساگر کے پاس صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد لیا گیا ۔ راؤ کے دفتر سے ایک پریس ریلیز میں یہ بات بتائی گئی اور مزید کہا گیا کہ راؤ نے اس تنازعہ کو دوستانہ انداز میں حل کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ آندھرا پردیش نے اپنے حصے کے پانی کا پہلے ہی زائد استعمال کرلیا، تلنگانہ کے وزیر آبپاشی نے کل کہا تھا کہ ان کی حکومت نلگنڈہ اور کھمم اضلاع میں کھڑی فصلوں کو بچائے گی ۔ تاہم انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت پانی کی اجرائی کے تعلق سے سمجھوتہ کے لئے تیار ہے ، لیکن پہلے آندھرا کو اس تجویز کے ساتھ سامنے آنا ہوگا کہ اسے کتنا پانی چاہئے ۔ ہریش راؤ نے الزام عائد کیا کہ آندھرا حکومت ایسی کوئی تجویز دینے تیار نہیں ۔ دریں اثناء آندھرا پردیش حکومت نے تلنگانہ پر ’’اشتعال انگیز‘‘ کارروائیاں کرنے کا الزام عائد کیاگیا تھا ۔ گزشتہ رات وجئے واڑہ میں اے پی کے وزیر آبپاشی نے کہا کہ آندھرا پردیش حکومت نے پہلے ہی(تجاویز سے متعلق) مکتوبات حوالے کردیے ہیں اور اس مسئلے پر انہوں نے خود ہریش راؤ سے گفتگو کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش (پانی کی تقسیم پر) بچاوت ایوارڈ کی جانب سے مختص کردہ پراجکٹ کی خطوظ پر منظوریوں کے تحت پانی کا استعمال کررہا ہے ۔ وزیر نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ کی جانب سے پانی کی سربراہی روک دینے سے گنٹور اور پرکاشم اضلاع کی فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
دونوں ریاستوں کی پولیس اور آبپاشی ملازمین نے چین کی سانس لی

حیدرآباد سے منصف نیوز بیورو کے بموجب ضلع نلگنڈہ کے ناگرجنا ساگر پراجکٹ کے ذریعہ آندھرا ریاست کو رائیٹ کنال کے ذریعہ5000 ہزار کیوز کس پانی چھوڑنے کے لئے دونوں ریاستوں کے چیف منسٹر کے معاہدہ کو منظوری دینے پر ناگرجنا ساگر پراجکٹ کے پاس دو ریاستوں کی پولیس اور آبپاشی ملازمین نے چین کی سانس لی اور کسانوں نے خوشی کا اظہار کیا۔

Chief Ministers of Andhra Pradesh and Telangana Meet over Nagarjuna Sagar Dam Issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں