دہلی انتخابات - عآپ کی سونامی کانگریس بی جے پی کو بہا لے گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-11

دہلی انتخابات - عآپ کی سونامی کانگریس بی جے پی کو بہا لے گئی

kejriwal-wife
نئی دہلی
یو این آئی
اروند کجریوال کی زیر قیادت عام آدمی پارٹی نے دہلی کے اسمبلی انتخابات میں شاندار اور بے مثال کامیابی حاصل کی ہے اور زائد از ایک سال بعد دوبارہ اقتدار پر آتے ہوئے بی جے پی اور کانگریس دونوں کا عملاً صفایا کردیا ہے ونیز وزیر اعظم نریندر مودی کی اس’’وجئے رتھ‘‘ کو روک دیا ہے جو2014کے لوک سبھا انتخابات میں ایک تاریخی کامیابی سے شروع ہوئی تھی ، تازہ ترین نتائج کے بموجب دہلی کی70رکنی اسمبلی میں اے اے پی نے67نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے اور بی جے پی و نیز کانگریس کا چیلنج ٹائیں تائیں فش ہوکر رہ گیا ۔ اے اے پی نے تمام پیش قیاسیوں سے بھی زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں ۔ اس کامیابی کو نریندر مودی پر ایک شخصی ضرب سمجھاجارہا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی کجریوال لہر میں بہہ گئی اور اس کو صرف3نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا ۔ کانگریس کو جس نے اس شہر پر2013تک یعنی15طویل برسوں کے لئے بلا وقفہ حکمرانی کی تھی ایک بھی نشست نہیں ملی ۔ ووٹوں کی گنتی کا آغاز آج صبح8بجے ہوا اور رجحانات، تھوڑی ہی دیر بعد معلوم ہونے لگے ۔ انتخابی نتائج بی جے پی پر ایک کاری ضرب ثابت ہوئے ہیں ۔ سال گزشتہ مئی میں عام انتخابات کے بعد مرکز میں زعفرانی پارٹی نے حکومت تشکیل دی اور س کے بعد بعض ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بھی اس کو کامیابی ملی۔ بی جے پی نے دہلی اسمبلی انتخابات کے پس منظر میں فوری طور پر نریندر مودی کو کسی تنقید سے بچانے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ انتخابات مقامی مسائل پر مبنی ہیں اور مرکز کی مودی حکومت کے لئے ریفرنڈم نہیں ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات کی تاریخ میں بی جے پی کی یہ بد ترین شکست رہی۔ کجریوال شنبہ14فروری کو دہلی کے رام لیلا میدان پر بحیثیت چیف منسٹر حلف لیں گے ۔ انہوں نے ٹھیک ایک سال قبل عہدہٌ چیف منسٹری سے استعفیٰ دیا تھا ۔ اے اے پی لیڈر آشوتوش نے یہ بات بتائی ۔ کجریوال نے28دسمبر2013کو دہلی کے ساتویں چیف منسٹر کی حیثیت سے رام لیلا میدان پر منعقدہ ایک عوامی تقریب میں حلف لیا تھا۔ اس کے49روز کے بعد یعنی سال گزشتہ14فروری ہی کو انہوں نے انسداد رشوت ستانی جن لوک پال بل کے مسئلہ پر استعفیٰ دیا تھا۔ عام آدمی پارٹی کے دفتر پٹیل نگر پر آج زبردست جوش و خروش اور مسرت کے مناظر دیکھے گئے۔ سینئر پارٹی قائدین اور کارکن خوشی سے جھومتے دکھائی دے رہے تھے۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کجریوال کو فون کیا اور دہلی میں شاندار کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کی اور یقین دلایا کہ قومی دارالحکومت کی ترقی میں مرکز بھرپور تعاون کرے گا۔ مودی نے ٹویٹر پر لکھا ’’اروند کجریوال سے بات ہوئی اور انہیں کامیابی کی مبارکباددی گئی ، انہیں دہلی کی ترقی میں مرکز کے مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا۔‘‘ کجریوال نے اس مبارکباد کے لئے مودی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دہلی سے متعلق مسائل پر بات چیت کے لئے وہ بہت جلد ان سے ملاقات کرنا چاہیں گے ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے یہ بھی کہا کہ انہیں مرکز کی مدد کی ضرورت ہوگی ۔ اسی دوران وزیر قانون ڈی وی سدانند گوڑا نے کہا کہ اگرچہ عوام نے آپ کے حق میں ووٹ دیا ہے لیکن مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دہلی حکومت کو چلانے کے لئے آپ کو مکمل تعاون دے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام کو محسوس ہونا چاہئے کہ مرکز اور ریاستی حکومت قومی دارالحکومت میں ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے ہاتھ ملا چکے ہیں۔ انہوں نے دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج پر رد عمل جاننے کی خواہش پر یہ بات کہی ۔ اسی دوران کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی نے آج دہلی اسمبلی انتخابات میں آپ کے سربراہ اروند کجریوال کو ان کی پارٹی کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ۔ کانگریس صدر نے کجریوال سے بات کی اور دہلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی فتح پر مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کجریوال کے نام اپنے پیام مبارکباد میں کہا’’اروند کجریوال اور عام آدمی پارٹی کو ان کی کامیابی کے لئے میری مبارکباد۔’’دہلی کے عوام نے عام آدمی پارٹی کو منتخب کیا ہے اور ہم اس خط اعتماد کا احترام کرتے ہیں ۔ میں کجریوال اور ان کی ٹیم کو نیک تمنائیں پیش کرتی ہوں ۔ اسی دوران چیف منسٹر مغربی بنگال اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے آج دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال کو ان کی پارٹی کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ۔ اپنے پیام میں بنرجی نے کہا’’ آپ کو دہلی انتخابات میں شاندار کامیابی کے لئے میری دلی مبارکباد۔نئے چیف منسٹر اروند کجریوال کو نیک تمنائیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دہلی انتخابات موجودہ سیاسی صورتحال کا’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمہوریت میں سیاسی انتقام کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ، ملک کو اس تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ بنرجی نے سوشل نیٹ ورکنگ کے اپنے صفحہ پر لکھا’’ یہ عوام کی فتح ہے اور انانیت پسند اور ان افراد کے لئے ایک بڑی شکست ہے جو سیاسی انتقام کا کھیل کھیلتے ہوئے عوم میں نفرت پھیلارہے ہیں ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب دہلی اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کرنے والے67عاپ امیدواروں میں4مسلم چہرے بھی شامل ہیں ۔ امان اللہ خان نے مسلم غلبہ والے اوکھلا سے بی جے پی امیدوار براہم سنگھ کو ریکارڈ64532ووٹوں کے فرق سے شکست دی ۔ نارتھ ایسٹ دہلی کے سیلام پور حلقہ اسمبلی سے حاجی اشراق عرف بھورا بھائی نے کامیابی حاصل کی۔ مٹیامحل اسمبلی حلقہ سے عام امیدوار عصیم احمد خان نے کانگریس کے شعیب اقبال کو شکست دی جو پچھلی5میقات سے یہاں نمائندگی کررہے تھے۔ بلیماران سیٹ سے عاپ امیدوار عمران حسین نے 57118ووٹ حاصل کرکے کامیابی درج کی ۔ سینئر کانگریس لیڈر ہارون یوسف تیسرے مقام پر رہے ، عاپ نے اس مرتبہ5مسلم امیدواروں کو کھڑا کیا تھا۔ آپ کے پانچویں امیدوار محمد یونس مصطفیٰ آباد سے تیسرے مقام پر رہے ، وہاں بی جے پی کے جگدیش پردھان نے فتح حاصل کی جب کہ کانگریس امیدوار حسن احمد دوسرے نمبر پر رہے ۔

نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کا ریاستی ہیڈ کوارٹر جہاں ہمیشہ ہی گہما گہمی دیکھی جاتی رہی ہے ، آج سنسان نظر آرہا تھا ۔ صدر ریاستی بی جے پی ستیش اپادھیائے کے سوا پارٹی کا کوئی اور لیڈر وہاں موجود نہیں تھا ۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی بدترین شکست کے بارے میں سینئر پارٹی قائدین سے ان کے خیالات معلوم کرنے کے لئے پارٹی ہیڈ کوارٹر پر ارکان میڈیا کی طویل قطار تھی ۔ ان صحافیوں سے صرف اپادھیائے نے ہی ملاقات کی اور انتخابات میں پارٹی شکست کی ذمہ داری اپنے سر لی ۔ تاہم انہوں نے ان انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی زبردست کامیابی پر اس پارٹی کو مبارکباد دی ۔ پارٹی ہیڈ کوارٹر میں خاموشی تھی ۔ چندپارٹی کارکن نظر آرہے تھے جنہوں نے شکست کے لئے بلا پس و پیش پارٹی کے ریاستی یونٹ اور اس کے قائدین کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ بی جے پی کے حد سے زیادہ جوش و خروش اور صدر عام آدمی پارٹی اروند کجریوال کے تعلق سے سنجیدہ نقطہ نظر اختیار نہ کرنے کے سبب ان انتخابات میں شکست ہوئی ۔ بیشتر کارکنوں نے کہا کہ کرن بیدی کو امیدوار چیف منسٹری کی حیثیت سے پیش کرنے کے آخری لمحہ کے فیصلہ کے سبب پارٹی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ۔ باہر والوں کو ٹکٹ دینے اور پارٹی کارکنوں کو پارٹی ٹکٹوں سے محروم کرنے کے سبب بھی پارٹی کارکنوں میں ناراضگی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ’’ اگر پارٹی اپنی روایتی نشستیں بھی برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے تو یہ صورتحال دیگر پارٹیوں کے قائدین کی شمولیت اور انہیں ٹکٹ دیئے جانے کے سبب پید اہوئی ہے۔‘‘ ایک پارٹی کارکن نے بتایا کہ ہم نے تو ویسی ہی محنت کی تھی جیسی لوک سبھا انتخابات میں کی تھی ۔ ہم شکست کے لئے وزیر اعظم یا پارٹی کے قومی صدر امیت شاہ پر الزام نہیں دے رہے ہیں ۔ جب کرن بیدی کو امیدوار چیف منسٹری بنانے کا اعلان کیا گیا توہم سے ہر گز کوئی مشورہ نہیں کیا گیا تھا ۔ ہم گزشتہ20برس سے بنیادی سطح پر پارٹی کے کارکن رہے ہیں اور عوام کا موڈ جانتے ہیں۔ دہلی انتخابات میں جو کچھ ہوا ہے ہمیں اس کا بے حد افسوس ہے ۔‘‘

Delhi election results: AAP tsunami routs BJP, Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں