آندھرا پردیش کو خصوصی موقف - نائیڈو کی امیدوں کو دھکہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-07

آندھرا پردیش کو خصوصی موقف - نائیڈو کی امیدوں کو دھکہ

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
حالیہ دنوں ریاست آندھرا پردیش کے خواب اس وقت چکنا چور ہوگئے جب وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت نے ریاست آندھر اپردیش کو خصوصی موقف فراہم کرنے کے وعدے کو پورا کرنے کے بجائے7اضلاع کی ترقی کے لئے صرف350کروڑ روپے کے ترقیاتی پیاکیج دینے کا اعلان کیا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ آندھر اپردیش تنظیم جدید بل 2014کی پارلیمنٹ میں منظوری کے وقت بی جے پی کی وجہ سے ہی اس وقت کی یوپی اے حکومت نے آندھر اپردیش کو خصوصی موقف دینے کے لئے رضا مندی ظاہر کی تھی۔ اب مرکزی حکومت کی جانب سے آندھرا پردیش کے7اضلاع کے لئے منظور کردہ 350کروڑ روپے کا پیاکیج چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی توقعات سے بہت کم ہے ۔ چونکہ چندرا بابو نائیڈو ، این ڈی اے اتحاد میں شامل ہیں مرکزی حکومت کے پیاکیج پر ناراضگی بھی ظاہر نہیں کرسکتے۔ مرکزی حکومت کے اس پیاکیج کے علاوہ ریاست کے لئے مالی خسارہ کو دور کرنے500کروڑ کی امداد جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ آندھر اپردیش کے2014بجٹ کے مطابق ریاست12,064کروڑ کے خسارے میں ہے اور یہ خسارہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے ۔ ان حالات میں مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ امداد ،برائے نام ہی قرار دی جارہی ہے ۔ ان اقدامات کے علاوہ وزارت فینانس وزارت صنعت کی جانب سے مشنریز کی خریداری پر ٹیکس مراعات دینے کا بھی اعلان کیا تھا نیز حکومت تلنگانہ کو مرکزی حکومت کے رویہ کو جانبدارانہ قرار دینے سے روکنے کیلئے چند مراعات دئیے گئے ۔ ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی ریاست آندھر اپردیش کو خصوصی موقف دینے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔ حالیہ عرصہ کے دوران مرکزی وزراء نے اشارتاً اس بات سے میڈیا کو واقف بھی کرادیا تھا کہ آندھر اپردیش کو خصوصی موقف دینے کے لئے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی رضا مندی ضروری ہے ۔ نیز اس منصوبہ کی دوسری ریاستوں کے چیف منسٹرس شدید مخالف ہیں ۔ عموماً پہاڑی علاقوں اور زیادہ قبائلی آبادیوں والی ریاستوں کو دوسری وسائل سے مالا مال ترقی یافتہ ریاستوں سے مسابقت کے قابل بنانے کے لئے مرکزی حکومت خصوصی مراعات اور امداد فراہم کرتے ہوئے خصوصی موقف فراہم کرتی ہے ۔ ایسی ریاستوں کو اختیار ہے کہ سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو راغب کرنے کیلئے30فیصد ٹیکس مراعات دے سکتے ہیں ۔ موجودہ طور پر ملک میں خصوصی موقف کے حامل11ریاستیں ہیں ۔ گزشتہ فروری میں آندھر اپردیش تنظیم جدید بل 2014کی منظوری کے بعد ڈاکٹر منموہن سنگھ نے راجیہ سبھا میں آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دینے کا اعلان کیا تھا مگر آندھرا پردیش خصوصی موقف حاصل کرنے کا اہل نہیں پایا گیا ۔ مرکز کے پاس آندھر اپردیش کے متعلق موجودہ اعداد و شمار کے مطابق کسی بھی زاویہ سے آندھرا پردیش کو خصوصی موقف نہیں دیاجسکتا ۔ چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے خصوصی موقف حاصل کرنے جی توڑ کوشش کی جارہی ہے ۔ مگر پڑوسی ریاستوں ٹاملناڈو اور کرناٹک کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ دوسری طرف نریندر مودی حکومت کا احساس ہے کہ آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دینے سے ایسے مطالبات کا پٹارہ کھل جائے گا ۔ چونکہ بہار، راجستھان ، اڈیشہ اور جھارکھنڈ بھی خصوصی موقف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ اب جب کہ بہار میں اندرون ایک سال انتخابات منعقد شدنی ہے اور جنتادل نے بہار کو خصوصی موقف فراہم کرنے کا مطالبہ اٹھا یا ہے ، مرکز کے آگے صرف دو راستے ہیں ، پہلا راستہ آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دیکر بہار کے عوام سے وعدہ کریں کہ بی جے پی کی کامیابی بہار کو بھی خصوصی موقف دلا سکتی ہے یا پھر بر سر عام اعلان کرے کہ مستقبل میں کسی بھی ریاست کو خصوصی موقف نہیں دیاجائے گا ۔ ان حالات میں چندرا بابو کے رد عمل پر نظریں مرکوز رہیں گی ۔

Centre gives Rs.350 crore special package to Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں