دہلی کے اہم مسائل پر کھلے مباحث کے لئے کجریوال کا چیلنج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-21

دہلی کے اہم مسائل پر کھلے مباحث کے لئے کجریوال کا چیلنج

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی کی چیف منسٹری کی امید وار کرن بیدی نے شہر کو در پیش اہم مسائل پر کھلے مباحث کے لئے عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال کے چیلنج کو مشروط طور پر قبول کیا ہے جب کہ کانگریس کے اجئے ماکن نے اسمبلی انتخابات سے قبل ایسی صحتمند مشق کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے ۔ کجریوال نے کرن بیدی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ایسی مشق ایک اچھی پہل ہوگی اور عوام کو شہر کی دو اصل جماعتوں کے منصوبوں اور پالیسیوں کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا اور مختلف مسائل کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ 65سالہ کرن بیدی نے جو گزشتہ ہفتہ بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں اور کل رات جنہیں چیف منسٹری کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے ، کہا کہ وہ یہ چیلنج قبول کرتی ہیں لیکن انتخابی مہم کے دوران نہیں بلکہ دہلی اسمبلی میں ان کے ساتھ بحث کریں گی ۔ کرن بیدی نے کہا کہ میں یہ چیلنج قبول کرتی ہوں اور اسمبلی میں ایسا کروں گی ۔ اس سے پہلے میں مباحث کے بجائے خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کررہی ہوں کیونکہ اروند کجریوال تو اب تک صرف بحث کرتے آرہے ہیں ۔ میں نشانوں کی تکمیل، خدمات اور پروگراموں کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کروں گی ۔ جب انہیں یہ بتایا گیا کہ کانگریس کے اجئے ماکن نے اس پہل کا خیر مقدم کیا ہے تو کرن بیدی نے جو بی جے پی کے روایتی گڑھ سمجھے جانے والے علاقہ مشرقی دہلی کے کرشنا نگر سے مقابلہ کرنے والی ہیں ، کہا کہ وہ لوگ ڈرامہ بازی میں مصروف ہیں جب کہ میں کام پر توجہ دے رہی ہوں ۔ یہ دونوں ڈرامہ کررہے ہیں اور وہ مل جل کر ایسا کرتے رہے ہیں۔ اس مرحلہ پر میں کام پر توجہ مرکوز کررہی ہوں ۔ قبل ازیں کجریوال نے جو انا ہزارے کی جن لوک پال مہم میں کرن بیدی کے ساتھی تھے ، کہا کہ دونوں قائدین ایک تا دو گھنٹے کے لئے ٹھوس مسائل پر بحث کرسکتے ہیں ۔ کجریوال کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس کا چہرہ سمجھے جانے والے اجئے ماکن نے کہا کہ وہ حریف سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مباحث کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک صحت مند روایت ہوگی ۔ میرا ماننا ہے کہ کسی باہمی طور پر قابل قبول ٹی وی چینل یا اینکر کے ذریعہ تجویز کی گئی ایجنسی پر تعمیری مباحث ہونے چاہئیں ۔ اجئے ماکن نے جو کانگریس کی انتخابی مہم کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، کہا کہ مباحث سے مختلف جماعتوں کی قیادت دشوار سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عوام کے سامنے اپنا ویژن پیش کرسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک بہترین طریقہ ہے ۔ ہم انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں جی رہے ہیں۔ ایسے کم از کم دو تا چار مباحث ہونے چاہئیں۔
انہوں نے ٹوئٹر پر کجریوال اور بیدی دونوں کو شامل کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے مباحث کے لئے تیار ہوں ۔ دہلی کے عوام کو بھی اب تقابلی جائزہ لینے دیں ۔ الیکشن کمیشن نے آج عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال کو نوٹس جاری کی۔ یہ گزشتہ تین دن میں انہیں دی گئی دوسری نوٹس ہے ، کجریوال نے اپنی ایک تقریر میں عوام سے کہا تھا کہ وہ بی جے پی اور کانگریس سے پیسہ لیں لیکن ووٹ ان کی پارٹی کو دیں ۔ اس طرح وہ بادی النظر میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی نوٹس میں کہا گیا کہ18جنوری کو یہاں اتم نگر میں ایک جلسہ کے دوران دیا گیا بیان رشوت کو بڑھاوا دینے میں مدد کرنے کے مترادف ہے ۔ جو عوامی نمائندگی قانون اور تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت انتخابی جرم ہے ۔ کجریوال کی جس تقریر پر الیکشن کمیشن نے برہمی ظاہر کی ہے اس میں انہوں نے کہا تھا ’’یہ چناؤ کا وقت ہے ، جب بی جے پی اور کانگریس کے لوگ آپ کو پیسہ دینے آئیں تو انکار نہ کریں ، اسے قبول کرلیں ۔ بعض نے2Gاسکام سے ہمیں لوٹا ہے تو بعض نے کوئلہ اسکام کے نام پر ہمیں لوٹا ہے ۔ آپ دونوں جماعتوں سے پیسہ لے لیں ، لیکن ووٹ عام آدمی پارٹی کو دیں ۔ اس مرتبہ ہم انہیں بیوقوف بنائیں گے ۔ وہ گزشتہ65سال سے ہمیں بیوقوف بناتے آرہے ہیں ۔ اب ہماری باری ہے ۔‘‘

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں