جموں و کشمیر میں 7 فروری کو راجیہ سبھا انتخابات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-21

جموں و کشمیر میں 7 فروری کو راجیہ سبھا انتخابات

جموں
آئی اے این ایس
جموں و کشمیر میں7فروری کو راجیہ سبھا کی4نشستوں پر انتخابات سے قبل آج بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان امکانی اتحاد کے بارے میں زبردست قیاس آرائیاں ہوتی رہیں ۔ قائدین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ حکومت سازی کے بارے میں غیر رسمی بات چیت ہورہی ہے ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی) کے ترجمان اعلیٰ نعیم اختر نے جموں میں بتایا کہ بی جے پی کے ساتھ رسمی بات چیت ہنوز شروع نہیں ہوئی ہے ، لیکن غیر رسمی بات چیت جاری ہے ۔ ریاستی اسمبلی میں پی ڈی پی نے28، جب کہ بی جے پی نے25نشستیں حاصل کی ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے15اور اس کی سابق حلیف جماعت کانگریس نے 12نشستوں پر قبضہ کیا ہے ۔ 7نشستیں آزاد ارکان اور چھوٹی جماعتوں کے حصے میں آئی ہیں ۔ پی ڈی پی کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں پارٹی کے داخلی حلقوں میں الجھن کا دور تقریباً ختم ہوچکا ہے اور اب پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے نعیم اختر کو میڈیا سے بات چیت کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔ وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر جتیندر سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی کے ذمہ داروں کے درمیان دستور کی دفعہ370اور مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون( افسپا) پر بات چیت جاری ہے ۔ پی ڈی پی کے سرپرست مفتی محمد سعید نے اتوار کے دن گورنر این این ووہرا سے ڈنر پر دو گھنٹے طویل ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہونے لگی تھیں کہ پی ڈی پی کے سرپرست نے ووہرہ کے ساتھ حکومت سازی کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہوگا۔ حالانکہ پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ نے اس سلسلہ میں سوالات کو ٹال دیا تھا۔
نعیم اختر نے کہا ’’ہاں مفتی صاحب نے گورنر سے ملاقات کی ہے لیکن ہم جلدی میں نہیں ہیں۔‘‘ ریاستی اسمبلی کی میعاد پیر کے دن ختم ہوچکی ہے ۔ ریاستی محکمہ قانون نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بارہویں ریاستی اسمبلی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے، لیکن منتخبہ ارکان کی ہنوز حلف برداری نہیں ہوئی ہے ۔ سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ جاریہ ماہ کے اواخر میں بی جے پی ، پی ڈی پی اتحاد کااعلان کیاجاسکتا ہے ۔ دونوں جماعتوں کو یہ واضح حکمت عملی وضع کرنی ہوگی کہ وہ راجیہ سبھا انتخابات میں مل جل کر مقابلہ کریں گی یا علیحدہ علیحدہ ۔ اگر وہ مشترکہ مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہیں تو یہ ممکن ہے کہ تمام4 نشستوں پر بی جے پی ، پی ڈی پی اتحاد کو کامیابی حاصل ہو لیکن اگر وہ علیحدہ مقابلہ کرتی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ انہیں دو سے زیادہ نشستیں حاصل نہ ہوں جب کہ دیگر دو پر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا قبضہ ہوسکتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں