اے ایف پی
فرانس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے جریدہ پر حملہ کے بعد مسلمانوں کے خلا ف نفرت کی فضاء میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ کل ایک بار پھر انتہا پسندوں نے مسجد کو نشانہ بنایا ۔ پوئیٹیرز شہر میں شر پسندوں نے آتش گیر مادہ پھینک کر زیر تعمیرمسجد کو آگ لگا دی ۔ حکام کے مطابق مسجد میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جسے آتش فرو عملہ کے ارکان کے پہنچے سے قبل ہی بجھا دیا گیا ۔ حکام نے کہا کہ یہ واقعہ تخریب کاری کی کارروائی ہوسکتا ہے ۔ اتوار کو اسی مسجد کے مرکزی دروازے پر شرپسندوں نے اشتعال انگیز چاکنگ بھی کی تھی جس میں عرب مردہ باد کا نعرہ بھی شامل تھا ۔ اشتعال انگیز چاکنگ کے بعد مسجد پر پولیس تعینات کردی گئی تھی تاہم اس کے باوجود شدت پسندوں نے اسے آگ لگا دی ۔ دوسری جانب فرانسیسی حکومت نے حالیہ حملوں کے بعد ملک بھر میں یہودی اسکولس اور حساس مقامات پر سیکوریٹی سخت کرتے ہوئے10ہزار اضافی جوان تعینات کرنے کافصلہ کیا ہے ۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں قائم 700یہودی اسکولس کے لئے5000اضافی پولیس جوان تعینات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں عہدیداروں کو تعینات کیاجارہا ہے ۔ فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل والز نے کہا کہ توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے چارلی ہبڈو اور یہودی سپر مارکیٹ پر حملہ کرنے والوں کے دیگر ساتھی بھی ہوسکتے ہیں ۔ فرانسیسی وزیر اعظم نے کہا کہ اس حوالہ سے تفتیش جاری ہے اور حملہ آورں کے ساتھیوں کی گرفتاری تک تلاش جاری رہے گی ۔ وزارت داخلہ کے مطابق یہودی اسکولس اور عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے5ہزار پولیس عہدیدار تعینات کئے جائیں گے ۔ فرانسیسی وزیر داخلہ برنارڈ کازانوو نے کہا کہ فرانس میں یہودی کمیونٹی کی حفاظت کے لئے طاقتور سیکوریٹی سسٹم تشکیل دیاجارہا ہے ۔ واضح رہے کہ پیرس حملوں کے بعد سے فرانس میں مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ حالیہ واقعات میں مساجد پر حملے کئے گئے ہیں ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں