چھبیس نومبر جیسا حملہ ٹالنے میں کامیاب - بیچ سمندر میں بارود بھری کشتی تباہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-05

چھبیس نومبر جیسا حملہ ٹالنے میں کامیاب - بیچ سمندر میں بارود بھری کشتی تباہ

پوری دنیا میں نئے سال کا جشن گذرے ہوئے برس کے کارناموں کے احتساب اور آنے والے سال کی امیدوں اور امنگوں کے احساس کے ساتھ منایا گیا مگر ہندوستان کی سلامتی ایجنسیاں اور محافظ دستے وطن کی سرزمین اور عوام کو محفوظ رکھنے کی کوششوں میں پہلے سے زیادہ مصروف ہونے پر مجبور ہوئے۔ جموں وکشمیر میں کبھی بین الاقوامی سرحد پر کبھی کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے ذریعہ دہشت پسندوں کو ہندوستان میں داخل ہونے کیلئے ووٹ فراہم کرنے کی کوشش بھی ناکام کرنی پڑی۔ اور بیچ سمندر میں بارود بھری کشتیاں لے کر ہندوستان پہنچنے کی کوشش کو بھی روکنا پڑا۔ گجرات کے ساحل پر ایک بندرگاہ پور بندر سے360سمندری میل کی دوری پر بارود سے بھرا ہوا ایک جہاز اس رات دھماکے سے اڑ گیا جس رات ہم تمام ہندوستانی نئے سال کی آمد کا جشن منا رہے تھے۔ ابتدائی خبروں میں کسی پر اسرار کشتی کا تذکرہ تھا جس کے بارے میں کوسٹ گارڈ کو پہلے سے ایک خفیہ اطلاع ملی تھی ۔ 31دسمبر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے کوسٹ گارڈ کو یہ اطلاع ملی کہ دو مشتبہ کشتیاں کراچی کے قریب کیتی بندر سے ہندوستان کی آبی سرحدوں کی طرف نکلی ہیں۔وایر لیس پر دو نا معلوم افراد کی بات چیت پکڑی گئی تھی جس سے دو کشتیوں کے ہندوستان کی طرف بڑھنے کی اطلاع تھی۔ محافظوں نے ایک طیارہ اڑایا اور کوسٹ گارڈ کے ایک جہاز کو اس کشتی یا جہاز کی تلاش میں لگایا۔ صبح ساڑھے آٹھ سے 16گھنٹے تک ہندوستان کی آبی سرحدوں کے اندر چپہ چپہ کھوجنے کے بعد اس کشتی کی موجودگی کا پتا چلا اور جب کوسٹ گارڈ کے جہاز اس کے قریب پہنچے اس رکنے کا اشارہ دیا تووہ کشتی بھاگنے لگی از سر نو ایک گھنٹے کے تعاقب کے بعد کوسٹ گارڈ اس کے قریب پہنچے تو کشتی پر سوار لوگوں نے اپنی کشتی پر بھرا ہوا بارود بم سے اڑا دیا۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ جس وقت اس جہاز کو گھیرنے کی کوشش کی جارہی تھی اسی وقت دوسرے جہاز ہونے والی بات چیت پکڑی گئی جس کے مطابق دوسری کشتی اپنا کام مکمل کر کے جا چکی تھی۔ دونوں کشتیوں پر سوار لوگ اپنے رابطہ کاروں کے ساتھ مسلسل بات کررہے تھے۔ ان کشتیوں کے ساتھ جو لوگ رابطے میں تھے ان میں پاکستانی فوج ، پاکستان کی بحری سلامتی ایجنسی اور تھائی لینڈ میں موجود کوئی شخص شامل تھا۔ پاکستان نے حسب دستور کراچی سے کسی کشتی یا جہاز کے روانہ ہونے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان اس کی شبیہ تار تار کرنے کیلئے یہ حرکتیں کررہا ہے۔ ہندوستان کی آبی سرحدوں میں کسی بھی کشتی کا بھٹک کر آجانا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے ہوائی جہاز کبھی راستہ بھٹک کر ہندوستان کی فضائی سرحدوں میں بھی آجاتے ہیں۔کسی پاکستانی طیارے کے ہندوستانی علاقوں میں ہنگامی حالات میں لینڈ کرنے کی واردات بھی ریکارڈ رپر ہے۔ لیکن پاکستانی کشتی کا کوسٹ گارڈ کا سامنہ کرتے وقت بھاگنا شبہے والی پہلی بات ہے۔ پاکستانی آبی سرحدوں میں ہندوستانی ماہی گیر ، ہندوستان کی آبی سرحدو ں میں پاکستانی ماہی گیر اپنی ماہی گیر کشتیوں کے ساتھ پکڑے جاتے ہیں اور رہا بھی کئے جاتے ہیں۔ یہ محض ایک ماہی گیر کشتی کے کسی طرح بھٹک کر ہندوستانی علاقوں میں پہنچ جانے سے اوپر کی کوئی واردات ہے ۔ ابھی تک ملبہ نہیں ملا ہے، لاشیں نہیں ملی ہیں۔ ملبہ اور لاشوں کے ملنے کے بعد بہت کچھ طے پاسکتا ہے۔ جہازیوں کی قومیت ان کی نیت ، ان کے ساتھ آنے والے گولہ بارود کی قسم ، وزن وغیرہ۔ کچھ لوگوں نے اس واردات پر سوالیہ نشان قائم کیا ہے۔ پاکستان نے صاف صاف کہا ہے کہ وہ کشتی اس کی تھی ہی نہیں۔ اگر مان لیا جائے کہ وہ کشتی پاکستانی نہیں تھی تو یہ مزید تشویش کی بات ہے ۔ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ تحقیقات کہاں تک جاتی ہے لیکن چونکہ 2008میں 26/11کو دس دہشت گرد سمندر کے راستے ہی کراچی سے ممبئی تک پہنچے تھے اور ملک کی تجارتی راجدھانی پر 6 0گھنٹے تک کا ایسا عذاب مسلط کردیا تھا جس میں 166افراد مارے گئے تھے۔ 26/11ہندوستان کا 9/11تھا۔ 26/11کی تحقیقات جتنی آگے بڑھی پاکستان کے ہاتھ پر خون کے دھبے اتنے زیادہ نظر آئے۔آج بھی پاکستان 26/11کے مجرموں کے خلاف پوری طرح کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ 26/11کا تجربہ ساحلی محافظوں کو چوکنا رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ نیا سال یا اس طرح کے نمایاں دن چوکسی کو مزید دوبالا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ہندوستانی ساحلی محافظوں نے پوری چوکسی کا مظاہرہ کرکے اس کشتی کو نقصان پہنچانے سے پہلے تلاش کرلیا۔ کشتی پر سوار لوگوں کے سامنے اس کے سوا کوئی اور چارہ ہی نہیں تھا کہ وہ یا تو سرینڈر کرتے یا وہی کرتے جو انہوں نے کیا۔ بارود بھری کشتی کو دھماکے سے اڑانا فدائی کارروائی کا جز تھا۔ ایک جوبات چیت پکڑی گئی تھی اس میں ایک آواز نے دوسری آواز کو بتایا تھا کہ کشتی پر جو لوگ ہندوستان کی طرف آئیں ہیں ان کے گھر والوں کو فی کس 5لاکھ روپئے کی ادائیگی کردی گئی ہے۔ گو کہ یہ واقعہ ابھی بھی مکمل تفتیش کا تقاضہ کرتا ہے اور اس کی امید کی جاتی ہے کہ ہندوستانی انٹلیجنس ایجنسیاں بہت کم وقت میں اس پورے واقعے کی تہ تک پہنچ جائیں گی اور مکمل تصویر سامنے ہوگی لیکن اب بھی جتنا کچھ سر منظر آیا ہے وہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ یہ کوئی معمولی واردات نہیں تھی اگر وہ کشتی آبی سرحدوں میں گھس آئی تھی اور پوربندر کے ساحلوں پر ہتھیاروں کی کھیپ پہنچانے میں کامیاب ہو جاتی تو دہشت گردوں کو یقیناًہندوستان میں ایک بڑا حملہ کی تیاری میں کچھ اور آگے بڑھ جانے کا موقع ملتا۔ تفصیلات کا انتظار ہر ہندوستانی کو ہے اور ملک کی سلامتی کیلئے کام کرنے والی ایجنسیوں پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ دوسری بار 26/11نہیں ہونے دیں گے۔

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

explosives-laden boat destroyed. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں