سائنسی تحقیق میں سرخ فیتہ ختم کرنے کا وعدہ - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-04

سائنسی تحقیق میں سرخ فیتہ ختم کرنے کا وعدہ - وزیراعظم مودی

ممبئی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندرمودی نے آج کہا کہ تحقیق کے میدان میں سہولت فراہم کرنا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ تجارت میں سہولتیں فراہم کرنا۔ انہوں نے سائنسی برادری سے وعدہ کیا کہ وہ سرخ فیتہ کو ختمکرتے ہوئے تعلیم میں آزادی اور یونیورسٹیوں کو خودمختار بنانے پرو زوردیا۔ وزیراعظم ممبئی یونیورسٹی میں102ویں انڈین سائنس کانگریس 2015ء کا افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں کارپوریٹ سماجی ذمہد اری کے تحت سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب ہم سماج مین سائنسی رومان کو زندہ کرنے کی بات کررہے ہیں اور بچوں میں سائنسی لگاؤ کو دوبارہ اجاگر کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، بنیادی حقوق کی طرح اسکولوں میں ڈیجیٹیل تعلق تک رسائی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب میں ہندوستان میں تجارت کوسہولت پہنچانے کی بات کرتا ہوں اس وقت میں ہندوستان میں تحقیق اور ترقی میں سہولتوں کی فراہم کے لئے بھی یکساں توجہ دینے چاہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سائنس ، ٹکنالوجی اوراختراعی کوششوں کو قومی ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ یو این آئی کے بموجب انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ملک کو نمایاں طور پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے ہندوستانی سائنسدانوں کی بھرپور ستائش کی اور کہا کہ دنیانے جب بھی ہم پر اپنا دروازہ بند کیا ہے ہمارے سائنسدانوں نے قومی مشن کے جذبے سے اسے دوبارہ کھولنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ مودی نے کہا کہ ہندوستانی سائنسی کوششوں میں انسانی ترقی کا اہم اور تحریکی عمل دخل رہا ۔ جدید ہندوستان کے خدو خال سنوارنے میں سائنس کی مدد شامل حاصل رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ہندوستانی سائنسدانوں نے ایک سیز یادہ شعبوں میں وطن عزیز کو نمایاں مقام دلایا ہے ۔ سائنسدانوں کی تمام تر جانفشانیوں کی سراہنا کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہندوستان کے لئے جو خواب ہم سب دیکھتے ہیں اس کا انحصار سائنس اور ٹکنالوجی پر بھی اتنا ہی ہے جتنا پالیسی اور وسائل پر ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی نے ملک میں سائنس اور سائنسدانوں کے وقار کو بحال کرنے کی زور دار وکالت کرتے ہوئے آج کہا کہ والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو تجارت یا سرکاری نوکری کی بجائے سائنس کے میدان میں مستقبل بنانے کی ترغیب دیں ۔
مودی نے یہاں ممبئی یونیورسٹی میں102ویں انڈین سائنس کانگریس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا مستقبل محفوظ ، دیر پا اور خوشحال بنانا ہے تو اسے علم اورتکنیک کی دنیا میں بلندیوں تک پہنچاناہوگا اوراس مقام کو حاصل کرنے کے لئے ہمیں سائنس ، ٹکنالوجی اور جدید کاری کو قومی ترجیحات میں سر فہرست رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زمانہ قدیم سے ہی ہندوستان میں سائنس اور تکنیک پرزور دینے کی روایت رہی ہے ۔ علم الحساب ، طب، دھات سازی، کانکنی ، ٹکسٹائل، فن تعمیر اورعلمنجوم کے میدان میں دنیا کو ہندوستانی دانشوروں کا تعاون بیش قیمتی رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ملک میں سائنس اور سائنسدانوں کے وقار کو ہر حال میں بحال کرناہوگا ۔ سماج میں سائنس کے تئیں لگاؤ پیدا کرنا ہوگا ۔ اپنے سائنسدانوں کو خواب دیکھنے، تصور کرنے اور اسے کامیاب بنانے کی کوششوں کے تئیں مثبت رجحان پیدا ہواہے لیکن ملک کی بہتری کے لئے ہمارے خواب سائنس، ٹکنالوجی اور پالیسی اور وسائل پر منحصر کریں گے۔ کھیتی کی پیداوار میں اضافہ کی خاطر دیہی علاقوں کے لئے جامع اور سستی تکنیک کو فروغ دینا ہوگا ۔ پانی کے ہر بوند کے استعمال کو یقینی بناناہوگا ۔ انہوں نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں عوام تبدیلی کے لئے پرامید ہیں اور پورے اعتماد اور توانائی کے ساتھ قوم اس رخ پر آگے بڑھ رہی ہے ۔ مودی نے کہا کہ چونکہ انسانی ترقی ، ہندوستانی سائنسی کوششوں کا وسیع مقصد ہے اور یہ اپنے آپ میں ایک تحریکی قوت ہے ، اس لئے سائنسدانوں کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے تحقیق پر اپنی توجہ مرکوز کرے تاکہ انسانی ڈولپمنٹ کے لئے سائنس اور تکنالوجی سے موثر استفادہ کیاجاسکے ۔ اس تمہید کے ساتھ کہ جدید ہندوستان کے خدو خال سنوارنے میں سائنس کی مدد لی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی میں اتنی طاقت ہے کہ ان کی مدد سے قومی سرحدوں کو پار کرکے دنیا کو متحد کیاجاسکتا ہے ۔ اور امن کے کاز کو آگے بڑھایاجاسکتا ہے ۔ مودی نے کہا کہ اختراعی کوششوں ، تحقیق اور تکنالوجی کا رخ غریب ترین لوگوں کی طرف موڑاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں سائنس ٹکنالوجی اور اختراعی عمل کے ہتھیار غریب ترین لوگوں، دور افتادہ علاقوں اور انتہائی مخدوش حالات سے دو چار لوگوں تک پہنچنے چاہئیں ۔

PM Modi promises to facilitate research, cut red tape for greater academic freedom

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں