لڑائی بندی کی خلاف ورزی اور دراندازی تشویشناک - صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-11

لڑائی بندی کی خلاف ورزی اور دراندازی تشویشناک - صدر جمہوریہ

نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے خطہ قبضہ پر لڑائی بندی کی باربار خلاف ورزیوں اور ہندوستان کے ساحلی علاقوں میں مداخلت کے حالیہ واقعات کو باعث تشویش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کی علاقائی یکجہتی کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں ۔ صدر جمہوریہ نے راشٹر پتی بھون سے قومی نالج نٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے تمام گورنرس اور لیفٹیننٹ گورنرس کے نام نئے سال کے اپنے پیام میں کہا کہ ہندوستان امن اور عدم تشدد کا پابند ہے ۔ ہم اپنی سرحدوں کے بارے میں مطمئن نہیں ہوسکتے ۔ خطہ قبضہ پر لڑائی بندی کی بار بار خلاف ورزی اور ہمارے ساحلی خطہ پر مداخلت کے حالیہ واقعات ہمارے لئے باعث تشویش ہیں۔ ہمیں ملک کی بیرونی و داخلی سلامتی کو یقینی بنانے اور ملک کی علاقائی یکجہتی کا تحفظ کرنے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیں ۔ صدر جمہوریہ نے گورنرس پر زور دیا کہ وہ امن و سکون کو درہم برہم کرنے کی تمام کوششوں کے خلاف چوکس رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی تمہید میں تمام شہریوں کی آزادی، اظہار رائے ، عقیدے ، مذہب اور عبادت کی آزادی کے تحفظ کا تیقن دیا گیا ہے ۔ دستور کی دفعہ19اور28میں بھی ان کی حفاظت کا تیقن دیا گیا ہے۔ دستور میں تمام مذاہب کا احترام کیا گیا ہے۔ امن و ہم آہنگی کو در ہم برہم کرنے کی تمام کوششوں کے خلاف ہمیں ہمیشہ چوکس رہنا ہوگا ۔ ہمارے دستوری فرائض کی ادائیگی میں تکثیریت کا جشن ، برداشت و تحمل کا فروغ اور سماج کے تمام طبقات میں مفاہمت پیدا کرنا ہمیشہ مد نظر رہنا چاہئے ۔
یہ بتاتے ہوئے کہ گورنرس پر پانچویں اور چھٹے شیڈول کے علاقوں کی ترقی میں سر گرم حصہ ادا کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کی لعنت سے نمٹا جانا چاہئے اور اس سلسلہ میں ترقی و مزاحمت کی دورخی حکمت عملی اختیار کی جانی چاہئے ۔ تعلیم کو ترقی کا جزو لازم اور صحت مند تعلیمی نظام کو باشعور و تعلیم یافتہ معاشرے کی بنیاد قرار دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے گورنرس پر زور دیا کہ وہ تعلیمی اداروں پر خصوصی توجہ دیں تاکہ معیاری تعلیم کی فرہامی اور حب الوطنی ، دیانتداری ، رواداری ، فرائض کی ادائیگی اور خواتین کے احترام جیسے بنیادی تہذیبی اقدار کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ2014کے عام انتخابات کی وجہ سے مرکز میں ایک مستحکم حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے ، جو کسی بھی واحد جماعت کے لئے واضح اکثریت رکھتی ہے اور جسے بہتر حکمرانی کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کے عوام کی امنگوں کو تسلیم کرنے اور ملکوں کی کہکشاں میں ہندوستان کو اس کے جائز مقام پر پہنچانے مرکزی و ریاستی حکومتوں کو مجموعی طور پر اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ2015ء کو امن و ترقی و ہم آہنگی کا سال بنانے کی کوشش کریں ۔ سوچھ بھارت مشن، سانسد آدرش گرام یوجنا، پردھان منتری جن دھن یوجنا، میک ان انڈیا مہم اور ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے جو2014میں شروع کئے گئے صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام اقدامات کو کامیابی کے ساتھ روبہ عمل لایاجائے اور اس سلسلہ میں گورنروں کو دانشمندانہ قیادت اور نرمی سے اثر انداز ہونا بھی ضروری ہے ۔

We must ensure internal, external security: Pranab

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں