چارلی ہبڈو قتل عام واقعہ میں ملوث ایک مشتبہ ملزم کی خود سپردگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-09

چارلی ہبڈو قتل عام واقعہ میں ملوث ایک مشتبہ ملزم کی خود سپردگی

پیرس
آئی اے این ایس
فرانسیسی ہفتہ وار چارلی ہبڈو کے دفتر پر کل قتل عام میں مشتبہ طورپر ملوث3افراد میں سے ایک نے آج سرحد بلجیم کے قریب چارلی ویلی، مزائرس ٹاؤن میں خود کو پولیس کے حوالے کردیا ۔ پولیس نے حملہ میں ملوث2بھائیوں سعید کاؤچی اور شریف کاؤچی کو پکڑنے کے لئے سارے فرانس میں جال بچھا دیا ہے ۔ آج جس نوجوان نے خود سپردگی کی اس کا نام حمید مراد بتایاجاتا ہے ۔ اس کی عمر18سال ہے ، مراد نے کل کے حملہ میں مبینہ طور پر سازباز کی تھی ۔ کل پیرس میں میگزین کے دفتر میں2نقاب پوش بندوق بردارگھس آئے تھے جن کے حملہ میں12افراد بشمول ایڈیٹر’’چارلی ہبڈو‘‘ اور تین کارٹونسٹ ہلاک ہوگئے ۔ زائد از20افراد زخمی بھی ہوئے ۔ اس حملہ کے فوری بعد حملہ آور عناصر نے منصوبہ بند طریقوں سے راہ فرار اختیار کی۔ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ اور مذہب اسلام کے تعلق سے میگزین کے گستاخانہ طرز عمل کے سبب اسلام پسندعناصر میں شدید برہمی پائی جاتی تھی اور ان اسلام پسندوں نے ماضی میں بھی اس دفتر کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا ۔ اس میگزین نے 2006ء میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے چھاپے تھے ، جو اس سے قبل ڈنمارک کا اخبار جیلاڈن پوسٹ بھی شائع کرچکا تھا ۔ ان کا رٹونز یا خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلم ممالک میں شدید رد عمل سامنے آیاتھا۔2011میں شارلی ہبڈو کے دفاتر کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی ۔ تاہم اس کے باوجود بھی اس اخبار نے پیغمبر اسلام اور اسلام پر طنز و مزاح کا سلسلہ جاری رکھا تھا ۔ شارلی ایبدو نے ابھی حال ہی میں شریعت کے نام سے ایک خصوصی ضمیمہ بھی نکالا تھا جس پر تحریر تھا چیف ایڈیٹر محمدؐ۔ اور اس ضمیمے کے صفحہ اول پر فرانسیسی منصف مشیل ویلبیک کی بھی تصویر تھی ۔ ویلبیک کا ابھی حال ہی میں ایک انتہائی متنازعہ ناول منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے ایک ایسے فرانس کی منظر کشی کی تھی جس کا صدر ایک مسلمان ہے۔ ادھر فرانسیسی اخبارات کی اطلاع کے بموجب حمید مراد نے سوشل نیٹ ورک ویب سائٹس پر اپنے نام کو دیکھنے کے بعد کل آدھی رات سے کچھ دیر پہلے خود سپردگی اختیار کی۔
اسی دوران روزنامہ میٹرو نیوز نے خبر دی ہے کہ شریف کا ؤچی پر2005میں مقدمہ چلایاگیا تھا۔ وہ ایک ایسے سل کا حصہ تھا جو عراق کو جہادیوں کو بھیجا کرتا تھا۔ شریف کاؤچی کو3سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی لیکن اس نے صرف قید کی نصف میعاد مکمل کی تھی ۔ اسی دوران وزیر اعظم فرانس مینول والس نے آج بتایا کہ پیرس میں کل رات کئی افراد کو گرفتار کیاجاچکا ہے ۔ انہوں نے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا کہ’’ کلر ات کئی مشتبہ افراد کو پکڑا گیا ہے ۔ ایک اور حملہ کو روکنا ہمارا اصل مقصد ہے ۔ حکومت فرانس نے دہشت گردوں خلاف زبردست ترین سیکوریٹی اختیار کی ہے اور کاؤچی برادرس کی تلاش کے لئے سیکوریٹی فورس کے زائد از 3ہزار ارکان کو متحرک کردیا ہے۔ قبل ازیں اے ایف پی سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ پیرس کے بالکل قریب آج صبح ایک بندوق بردار نے جو بلٹ پروف زیر جامہ پہنا ہوا تھا ، ایک خاتون پولیس کانسٹبل پر فائرنگ کردی۔ بعد میں یہ خاتون کانسٹبل جانبر نہ ہوسکی جب کہ فائرنگ کے شکار دوسرے فرد کی حالت تشویشناک ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ24گھنٹوں کے اندر فرانس میں تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ کل ہی پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والے ایک میگزین چارلی ہبڈو کے دفتر پر اسلام پسندوں کے ہلاکت خیز حملہ میں12افراد کی جانیں ضائع ہوئی تھیں ۔اگرچہ ان دونوں حملوں کے درمیان اب تک کسی ربط کا پتہ نہیں چلا ہے۔ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ کل کے حملہ میں دو بھائی مشتبہ طور پر ملوث ہیں ۔ آج صبح ان دونوں کا پتہ چلایا گیا ، تحقیقات سے قریبی ربط رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ دونوں بھائی مسلح ہیں ۔ شمالی ایسنے علاقہ میں ولرس ، کاٹریٹ کے قریب ایک پترول اسٹیشن کے منیجر نے چارلی ہبڈو کے خلاف حملہ میں مشتبہ طور پر ملوث2افراد کی شناخت کی ہے۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ پولیس ان2افراد کو سر گرمی سے تلاش کررہی ہے جو کل چارلی ہبڈو پر حملہ میں 12افراد کوہلاک کرنے کے بعد پیرس سے فرار ہوگئے ۔ جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ویلے کے مطابق اس حملہ کو یورپ میں مسلمانوں کے خلاف گھیراتنگ کرنے کے لئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے ۔

پیرس سے اے ایف پی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب فرانس کے دو ٹاؤنس میں کل رات مسلم عبادت گاہوں (مساجد) پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے ، کوئی زخمی نہیں ہوا۔ پراسیکوٹرس نے یہ بات بتائی اور کہا کہ آدھی رات کے کچھ دیر بعد پیرس کے مغرب میں واقع شہر لی مانس میں ایک مسجد پر3خالی گرینیڈس پھینکے گئے ۔ جنوبی فرانس میں ناربون کے قریب پوٹ۔ لا۔ نویل میں نماز مغرب کے کچھ دیر بعد ایک نماز گاہ کی سمت فائرنگ کی گئی۔ آج صبح فرانس کے مشرقی شہر ویلے فرنچ ، سرسئاؤ میں ایک مسجد کے قریب کباب کی دکان پر دھماکہ ہوا، کوئی زخمی نہیں ہوا۔
گستاخی کرنیو الا فرانسیسی ہفتہ وار چارلی ہبڈو آئندہ ہفتہ پروگرام کے مطابق شائع ہوگا ۔ کل اس اخبار کے دفتر پر اسلام پسندوں کے حملہ میں متعلقہ عملہ کے کئی ارکان کا صفایا کردیا گیا ۔ بچ جانے والے ایک رکن عملی، کالم نگار پیٹرک پلوکس نے آج یہ بات بتائی اور کہا کہ چارلی ہبڈو آئندہ چہار شنبہ کو شائع ہوتا تاکہ پورے زوروشور سے یہ بتایاجائے کہ’’حماقت، بزدلی کی جیت نہیں ہوئی ۔ بچ جانے والے اسٹاف کا اجلاس جلد منعقد ہوگا ۔ بڑے سخت حالات ہیں جن میں ہم سب مبتلا ہیں ۔

Youngest Suspect in Paris Magazine Charlie Hebdo Shooting Surrenders

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں