مظفر پور فسادات کے متعلق تحقیقات کا مطالبہ - ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-22

مظفر پور فسادات کے متعلق تحقیقات کا مطالبہ - ایس ڈی پی آئی

ریاست بہار میں ضلع مظفر پور کے ایک گاؤں میں ہوئے فسادات جس میں مبینہ طور پر 6افراد کو زندہ جلایا گیا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے اس پر اپنا سخت ردعمل اور مذمت کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے کہا ہے کہ ایسے خطرناک حملوں کے پیچھے ہندتوا عناصر کا ہاتھ ہے جو معاشرے کو تقسیم کرکے امسال کے اواخر میں ریاست بہار میں منعقد اسمبلی انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھا نا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے اپنے اخباری اعلامیہ میں یہ الزام لگا یا ہے کہا ہے کہ ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر فرقہ پرست عناصرمعمول کے مطابق فرقہ وارانہ فسادات اور منافرت کے ذریعے ریاست بہار کے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زعفرانی بریگیڈ کی یہ معروف حکمت عملی ہے، عین اسی طرح 2014کے انتخابات سے قبل بھی ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر میں فسادات ہوئے تھے۔ ریاست بہار میں اسی شیطانی منصوبے کے تحت سال کے اواخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فرقہ پرستوں اور مجرموں کو انتخابات سے قبل عوام کے سامنے لاکر انہیں بے نقاب کیا جانا چاہئے۔قومی صدر اے سعید نے بہار وزیر اعلی جتن رام منجھی سے مطالبہ کیا ہے مظفر پور کے فسادات کے ردعمل میں صرف فرائض میں کوتاہی برتنے کے جرم میں پولیس حکام کو معطل کردینا کافی نہیں ہے۔ اس سازش کے پیچھے چھپے فرقہ پرست عناصر کوبے نقاب کرنے کے لیے تحقیقات کرنے کی ہدایت دی جانی چاہئے اور مجرموں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہئے جسے دیکھ کر ریاست کے دوسرے علاقوں کے فرقہ پرست عناصر عبرت حاصل کرسکیں جو اسی طرح کے فسادات کے لیے تیار ی کررہے ہونگے۔ انہوں نے ریاست بہار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فساد میں مرنے والے افراد کے متاثرہ خاندانوں کی فی کس 22تا25لاکھ روپئے معاوضہ دیا جانا چاہئے اور اسی طرح جن خاندانوں کے مکانات اور گاڑیاں جلا کر راکھ کر دی گئی ہیں ان کو زیادہ سے زیادہ اور مناسب معاوضہ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اپنے اخباری اعلامیہ میں اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار کے مظفر پور،عزیز پور گاؤں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ مبینہ طور پر اس گاؤں میں ایک20سالہ ہند و نوجوان کی نعش گزشتہ اتوار کو برآمد ہوئی تھی۔ اس لڑکے کو مبینہ طور ایک مسلم لڑکی سے محبت کرنے کے معاملہ میں اغوا کرکے قتل کیا گیا ہے۔ جس کے بعد ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور آتش زنی میں کم از کم 6افراد کو زندہ جلایا گیا ہے اور 50سے زائد مکانات اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ریاست بہار میں سال 2013سے اب تک تقریبا 170فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے ساتھ جب سے جے ڈی ( یو) نے علیحدگی اختیار کی ہے تب سے ماہانہ 10سے زیادہ فسادات رونما ہوئے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے علیحدگی کے بعد فسادات میں تین گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مئی 2014میں نتیش کمار کی جگہ جتن رام منجھی نے وزیر اعلی بنے ہیں تب سے آج کی تاریخ تک 38فرقہ وارانہ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔جبکہ نتیش کمار کی 7سال سے زائد این ڈی اے دور حکومت میں ریاست بہار میں اس طرح کے بڑے فسادات رونما نہیں ہوئے ہیں۔نتیش کمار کے این ڈی اے دور اقتدار میں ہندؤں اور مسلمانوں کو حکومت میں حصہ داری حاصل تھی جس سے ہندو تنظیموں کو حکومت کو پریشان کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ اب جبکہ آر ایس ایس ، وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی تنظیمیں ان فسادات میں براہ راست ملوث نہ ہوں، لیکن عوامی سطح پرانہوں نے نفرت ڈال دی ہے ، جس سے جتن منجھی سرکار کو فرقہ پرست عناصر پر قابو پانے میں ناکامی حاصل ہورہی ہے۔

SDPI demanded an investigation of Muzaffarpur riots

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں