جموں میں سرحد پر پاکستان کی گولہ باری جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-07

جموں میں سرحد پر پاکستان کی گولہ باری جاری

جموں
پی ٹی آئی
پاکستان نے لڑائی بندی معاہدہ کی خلاف ورزی جاری رکھتے ہوئے جموں و کشمیرکے ضلع کٹھوا اور سامبا میں زائدا ز60مواضعات اور کئی سرحدی چوکیوں پر گولہ باری کی ہے ۔ اس نے ہندوستان کے احتجاج کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ تقریبا دس ہزار افراد سرحدی علاقوں سے فرار ہوچکے ہیں ۔ اور لگ بھگ ساڑھے سات ہزار افراد نے کٹھو اور سامبا میں حکومت کی جانب سے محفوظ علاقوں میں تعمیر کئے گئے کیمپوں میں پناہ لی ہے ۔ ہند۔ پاک سرحد پر کشیدگی میں اضافہ کے ساتھ ہی بارڈر سیکوریٹی فورس(بی ایس ایف) کے ڈائرکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان سرحد پر امن چاہتا ہے لیکن اگر اس پر فائرنگ کی گئی تو وہ سخت جواب دے گا۔ ہم ان کی گولیوں کو برداشت نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کل سامبا سیکٹر میں کھاوڑا چوکی پرپاکستانی رینجرس کی گولہ باری میں ہلاک بی ایس ایف جوان دیویندر سنگھ کی نعش پر گلہائے عقیدت نچھار کرنے کے بعد کہا کہ پاکستان نے لڑائی بندی معاہدہ کی خلاف ورزی پر بی ایس ایف کے احتجاج کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے نتیجہ میں دونوں ملکوں کے درمیان مواصلاتی رابطہ منقطع ہوچکا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے حالیہ خلاف ورزی میں چار جوان اور ایک خاتون ہلاک ہوئے ہیں جب کہ جوابی فائرنگ میں پانچ پاکستانی رینجرس ہلاک ہوگئے ۔ کٹھوا میں پیر کی رات11بجے تک کم ا زکم50مواضعات کو نشانہ بنایا گیا اور آج صبح تقریباً4بجے گولہ باری دوبارہ شروع ہوگئی۔ کٹھوا کے ڈپٹی کمشنر شاہد اقبال نے بتایا کہ گولہ باری بے حد شدید تھی اور مورٹار شل ہندوستانی علاقہ میں چار کلو میٹر اندر تک گررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیرا نگر سیکٹر کے شیر پور ، چکرا ، لاچھی پور اور لوندی علاقوں میں82ملی میٹر کے مورٹار شل گرے ۔ یہ علاقے ہندوستانی سرزمین میں کافی اندر واقع ہیں۔ بی ایس ایف جوانوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں آج صبح سات بجے تک گولہ باری کا تبادلہ جاری رہا۔ بہر حال کل رات سے جاری فائرنگ اور شلباری کے نتیجہ میں کوئی شہری ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
سامبا میں پاکستانی شلباری کا سلسلہ کل رات تقریباً ساڑھے دس بجے تک جاری رہا اور 10تا12مواضعات و متعدد سرحدی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ سامبا کے ایس ایس پی انیل مگوٹرا نے یہ بات بتائی ۔ پاٹھک نے کہا کہ اگر دوسری طرف سے فائرنگ ہوتی ہے تو ہم یقیناًاس کا جواب دیں گے کیونکہ ہم خاموش نہیں رہ سکتے اور ہماری جانب شہریوں کو زخمی ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ۔ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ پاٹھک نے کہا کہ ہم سرحد پر معمول کے حالات کی بحالی چاہتے ہیں لیکن پاکستانی رینجرس کی جانب سے ہم فائرنگ کی وجہ سے اس کا جواب دینے پر مجبور ہیں ۔ پاٹھک نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے لڑائی بندی کی خلاف ورزی پشاور واقعہ سے اس کے عوام کا دھیان ہٹانے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے ۔ یہاں یہ تزکرہ مناسب ہوگا کہ پاکستانی شہر پشاور میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول پر حالیہ دہشت گرد حملہ میں تقریباً 140اسکولی طلباء کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

Pakistan's continued shelling on the border in Jammu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں