جرمن عوام سے اسلام مخالف ریلیوں میں شریک نہ ہونے کی اپیل - انجیلا مرکل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-02

جرمن عوام سے اسلام مخالف ریلیوں میں شریک نہ ہونے کی اپیل - انجیلا مرکل

برلن
پی ٹی آئی
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے سال نو خطاب کے دوران ہم وطنوں کو اسلام مخالف مہم سے دور رہنے کی درخواست کرتے ہوئے وضاحت کی کہ دائیں بازو گروپ کے قائدین کا دل جذبہ منافرت سے بھرا ہوا ہے۔ یہ لوگ متعصب ہیں اور ان کا دل پتھر ہوچکا ہے ۔ دائیں بازو گروپ، پیٹر یاٹک یورپینس اگینسٹ اسلامائزیشن آف دی ویسٹ( پی ایف جی آئی ڈی اے) نے گزشتہ چند ہفتوں سے ملک میں اسلام مخالف تحریک جاری رکھی ہے اور اسے تقویت بھی حاصل ہونے لگی ہے ۔ مشرقی جرمنی شہر ڈریسڈین میں گزشتہ ہفتہ ایک احتجاجی مظاہرہ میں17ہزار500افرادشریک ہوئے تھے۔ ملک میں اسلام مخالف تحریک کا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا ۔ ڈریسڈین میں ہر پیر کو سینکڑوں افراد ایسے احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کررہے ہیں ۔ ان کا مقصد حکومت کی پناہ فراہمی پالیسی اور جرمنی میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھانا ہے ۔ مرکل نے نئے سال کے موقع پر ٹی وی اور ریڈیو سے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام افراد سے ایسے مظاہروں میں شریک نہ ہونے کی درخواست کرتی ہوں ۔ ان کے منتظمین کی باتوں پر کان نہ دھرا جائے جو اکثر تعصب پرستی اور منافرت آمیز تقریریں کرتے رہتے ہیں۔ خطاب کے دوران مرکل لہجہ تخاطب بالکل راست تھا ، جب کہ عام طور پر وہ اس سے گریز کرتی ہیں۔ مرکل کی پیدائش اور پرورش سابق مشرقی جرمنی میں ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف احتجاجیوں کا نعرہ25سال قبل کمیونسٹ ڈکٹیٹر شپ کے خلاف احتجاج کے دوران استعمال کیاجاتا تھا۔تحریک نے دیکھتے ہی دیکھتے قلیل مدت میں مقبولیت حاصل کرلی ہے اور تقریبا ہر ہفتہ ہزاروں افراد احتجاجی مظاہروں میں شریک ہورہے ہیں ۔ اسلام مخالف تحریک دیگر جرمن شہروں ، کولون، ڈیزل ڈورف اور بون تک پھیلنے لگی ہے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اسلام مخالف تحریک کے منتظمین کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ آپ اپنے رنگ یا اپنے مذہب کے سبب اس کا حصہ نہیں ۔ پیگیڈا منتظمین اس بات پر مصر ہیں کہ وہ صرف مذہبی انتہا پسندی کی مخالفت کررہے ہیں اور اسلام یا تارکین وطن کی مخالفت نہیں کرتے ، دائیں بازو گروپس کا تعاون حاسل ہونے سے اب یہ تشویش بھی پیدا ہونے لگی ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کے لئے جذبات برانگیختہ کیے جارہے ہیں۔
مرکل نے اپنے خطاب میں یہ وضاحت بھی کی کہ عراق اور شام میں طویل مدت سے جاری لڑائی اور داعش کی جانب سے مسلسل وحشیانہ کارروائیوں کے سبب رفیوجی بحران میں شدت آگئی ہے ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ رفیوجی بحران کا سب سے بڑا واقعہ ہے ۔ داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں وحشیاہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے ۔ بہت سے لوگ اپنی جان بچانے کے لئے گھر بار اور مال اسباب چھوڑ کردیگر ممالک کی جانب روانہ ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایسے حالات میں بلا امتیاز و تکلف جرمنی میں پناہ دی جائے گی اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ شائد ہمارے ملک کے لئے یہ سب سے بڑی افتخار کی بات ہے کہ افراد کے ہاتھوں ستائے ہوئے بچوں کو یہاں پرورش کا موقع حاصل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ہ جرمنی کو مائگریشن سے بے شمار فائدے پہنچ رہے ہیں جس کے سبب غیر ملکی ورکرس پر انحصار میں اضافہ ہوگا ۔ ملک میں ہنر مند ورکرس کی ضرورتوں کی یکسوئی ہوگی ۔ علاوہ ازیں ہاسپٹلس میں نرسیس عملہ کو تقویت حاصل ہوگی ۔ نرسیس کو ضعیف، معمر اور معذور افراد کی نگہداشت پر مقرر کیاجائے گا ۔ انہوں نے لب و لباب پیش کرتے ہوئے کہ مائگریشن جرمنی کے لئے سود مند ہے ۔

Merkel tells Germans not to attend anti-Islam rallies

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں