تبدیلی مذہب اور اشتعال انگیز ریمارکس این ڈی اے کے لئے نقصاندہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-12

تبدیلی مذہب اور اشتعال انگیز ریمارکس این ڈی اے کے لئے نقصاندہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندو توا اور تبدیلی مذہب سے متعلق مذہبی انتہا پسندوں کے حالیہ متنازعہ ریمارکس پر نریندر مودی حکومت میں داخلی اختلافات کی آئنہ داری کرتے ہوئے ایک مرکزی وزیر نے کہا کہ ایسے مسائل سے این ڈی اے کے مستقبل کے امکانات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں وادی کشمیر کی مثال بھی پیش کی جہاں تمام نشستوں پر بی جے پی ناکام رہی ۔ مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا نے یہ بھی کہا کہ وہ تبدیلی مذہب سے متعلق کوئی قانون وضع کرنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اس سے متعلق انسداد ترغیب کی گنجائشیں موجود ہیں ۔ پی ٹی آئی کو ایک انٹر ویو کے دوران تبدیلی مذہب سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلا شبہ اس کے سبب ترقی کے بنیادی مسئلہ سے توجہ ہٹ رہی ہے۔ زعفرانی مذہبی انتہا پسندوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ موجودہ حکومت کا واحد ایجنڈہ ترقی اور صرف ترقی ہی ہے ۔انہیں حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس کام کی انجام دہی کے لئے پوری آزادی اور اجازت دینی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو ایسے مسائل اٹھانے کے لئے ہر وقت موقع حاصل نہیں ہونا چاہئے ۔ وزیر اعظم بھی اس بات کے خواہاں ہیں کہ حکومت کی تمام تر توجہ ترقیات پر مرکوز ہونی چاہئے۔ جے ڈی یو کے سابق رکن پارلیمنٹ کشواہا لوک تانترک سمتا پارٹی کے سربراہ بھی ہین اور انہوں نے سابقہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد بھی قائم کررکھا تھا ۔ انہوں ںے یہ احساس بھی طاہر کیا کہ اگر ایسے مسائل پیدا نہ کیے جاتے تو بی جے پی وادی کشمیر میں بھی بعض نشستیں حاصل کرسکتی تھیں اور اگر یہی رویہ جاری رہا تو پارٹی کو مزید نقصانات پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ دہلی میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں جس کے پس منظر میں مرکزی وزیر نے یہ انتباہ بھی دیا کہ ایسے مسائل سے پارٹی کے مستقبل کو نقصان پہنچے گا اور دہلی انتخابات کے دوران بھی حکومت کی تمام تر توجہ تر ترقیات پر مرکوز رہنی چاہئے ۔ کشواہا نے مزید کہا کہ ایسی باتوں سے سوائے نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے ۔ کشمیر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اجلاس میں حاضر ہجوم سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی وہاں بھی بعض نشستوں پر کامیاب ہوسکتی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں ترقی کے ایجنڈہ کے علاوہ حکومت کا کوئی اور ایجنڈہ فی الحال نہیں ہونا چاہئے ۔ ہمیں عوام کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور ایسے متنازعہ مسائل سے گریزبھی ضروری ہے ۔ دو مرکزی وزرارام ولاس پاسوان (ایل جے پی) اور نجمہ ہبت اللہ کے بعد کشواہا نے بھی انسدادتبدیلی مذہب قانون کی مخالفت کی ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تبدیلی مذہب کے خلاف قانون وضع کرنا سراسر غلط ہوگا، اس سے گریز ضروری ہے ۔ مذہب ایک نجی انتخاب کا معاملہ ہے ، البتہ میں یہ بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کسی قسم کا لالچ دے کر یا طاقت کے استعمال سے کسی کا مذہب تبدیل کرنا سراسر غلط ہے ۔ ایسے عمل کے انسداد کے لئے قوانین موجود ہیں ۔ ہبت اللہ نے چہار شنبہ کو کہا تھا کہ ملک کے موجودہ قوانین زور زبردستی یا لالچ کے ذریعہ تبدیلی مذہب جیسے روکنے کے لئے موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی تھی کہ اس کے انسداد کے لئے کئی قوانین موجود ہیں ۔ اگر کوئی اورقانون وضع کرنے پر اتفاق رائے پیدا ہوجاتا ہے تو یہ معاملہ قانون سازوں پر منحصر ہے۔ میں پارٹی خطوط کی پابند ہوں ۔ منگل کا پاسوان نے بھی مماثل احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تبدیلی مذہب سے متعلق موجودہ قوانین کافی ہیں ۔

Hindutva remarks, conversion damaging NDA's prospects, Union Minister Upendra Kushwaha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں