مظفر پور ضلع بہار کے ایک گاؤں میں اقلیتی فرقہ کے گھروں پر حملہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-19

مظفر پور ضلع بہار کے ایک گاؤں میں اقلیتی فرقہ کے گھروں پر حملہ

مظفر پور
ایس این بی
بہار کے مظفر پور ضلع سے تقریباً30کلو میٹر دور سریا بلاک کے اجیت پور کوٹھی گاؤں میں آج دوپہر اس وقت تشدد پھیل گیا جب کئی دنوں سے لاپتہ کمل سہنی (17) ولد بھارتندوکمار عرف بڑکا کی لاش گاؤں میں ملی ۔ اس کی اطلاع ملتے ہی اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے اقلیتی فرقہ پر حملہ کردیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے گاؤں کو گھیر لیا، اور آگ زنی ، فائرنگ اور مار پیٹ شروع کردی ۔ غیر مصدقہ طور پر 8لوگوں کی ہلاکت کی خبریں ملی ہیں جن میں6لوگوں کو زندہ جلادیا گیا ہے ، حالانہ زونل آئی جی پارس ناتھ نے صرف3لاشوں کی تصدیق کی ہے ، جب کہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مہلوکین کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔ شر پسندوں نے گاؤں کی مسجد کو بھی نہیں بخشا ، اور آگ کے حوالے کردیا ۔ غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق گاؤں کی مسجد کے امام کی بھی جان تلف ہونے کی خبر ہے ۔ دیر سے پہنچی کئی تھانوں کی پولیس کو شرپسندوں کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس کو سخت رخ اختیار کرتے ہوئے فائرنگ بھی کرنی پڑی ، جس میں کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔4فائر بریگیڈ کی کوششوں کے باوجود دیر رات تک آگ کی لپٹیں دیکھی گئیں ۔ اطلاع کے مطابق صبح اجیت پور کوٹھی گاؤں میں مسجد کے پاس سنہی برادری کے کمل سہنی کی لاش ملی ، جسے کچھ لوگوں نے فرقہ وارانہ رنگ دے دیااور گاؤں میں آباد مسلمانوں کے گھرو میں آگ لگانی شروع کردی ، تقریباً40گھروں کو آگ کے حوالے کردیا ۔ اطلاع ملنے کے بعد ایس پی، ڈی ایم، آئی جی ، کمشنر سمیت بڑی تعداد میں اعلیٰ پولیس حکام موقع پر پہنچ گئے۔ بتایاجاتا ہے کہ تقریباً20ہزار لوگوں نے گاؤں کو گھیر لیا اور کشت و خون کا سلسلہ شروع کردیا ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بلند ہورہے آگ کے شعلوں سے جاندار کے جلنے کی بو آرہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آگ زنی کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہیں ۔ مظفر پور اور ویشالی کے تمام اعلیٰ پولیس افسران موقع پر کیمپ کیے ہوئے ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ کمل سہنی ولد بھارتیندر کمار سہنی جو کہ ایل ایس کالج کا طالب علم تھا،9نوری سے پراسرار طور پر لاپتہ تھا ، جس کے بارے میں محمد صداقت علی عرف وکی کو ملزم بنایا گیا تھا ۔ گاؤں والوں کے مطابق لاپتہ لڑکے کی لاش اتوار کی صبح اجیت پور کوٹھی میں خالی پڑی زمین میں دبی ہوئی ملی ۔ جس کی خبر علاقہ میں پھیلنے کے بعد پورے علاقہ کے سہنی برادری کے لوگ گاؤں میں جمع ہوگئے ، اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا ۔ افواہ یہ بھی ہے کہ بین مذاہب معاشقہ کے معاملے کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ریاستی حکومت نے اس پورے معاملے کی جانچ داخلہ سکریٹری اور اے ڈی جی ہیڈ کوارٹر سے مشترکہ طور پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مہلوکین کے ورثاء کو5-5لاکھ روپے اور زخمیوں کو50-50ہزار روپے معاوضہ دینے اور جلے ہوئے مکانات کو دوبارہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ گاؤں میں آؤٹ پوسٹ بنانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور امن بنائے رکھیں ۔

Hindu-Muslim Clashes In Muzaffarpur District Kill 3, Police Arrest 14 People

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں