تاریخی ہگلی مدرسہ کی 200 سالہ روایتی شناخت بحال کرنے کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-19

تاریخی ہگلی مدرسہ کی 200 سالہ روایتی شناخت بحال کرنے کا مطالبہ

کولکاتا
ایس این بی / غلام رسول
محسن قوم و ملت مرحوم حاجی محمد محسن نے ملت کے نونہالوں کی فلاح و تعلیمی ترقی کو دھیان میں رکھتے ہوئے اپنی جائیداد وقف کی اور اسی کے تحت اس محسن قوم کے وقف کردہ ہگلی مدرسہ میں گزشتہ200برسوں سے تعلیم و تربیت کا انتظام رہا لیکن حکومت کے ناپاک ارادوں اور سازش کے تحت اس تاریخی مدرسہ کو ایسے موڑ پر لاکر رکھ دیا گیا ہے کہ آج وہ جاں بلب ہے اور وہاں تدریس کا سلسلہ بند ہوچکا ہے ۔ممتا حکومت کے دور میں بھی اس کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ، اور آج وہاں انگلش میڈیم اسکول کا آغاز کردیاگیا ہے ۔ محسن قوم حاجی محسن کے خواب کو تابندہ کرنے اور ہگلی مدرسہ کی روایتی عظمت کو دوبارہ واپس لانے کے لئے ریزرویشن( پروٹیکشن) مورچہ کی جانب سے کل ہگلی مدرسہ میں دھرنا دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے ۔ اس کی جانکاری اس مورچہ کے اراکین امتیاز ملا، ابوافضل جناح اور عبدالرحمن نے روزنامہ راشٹریہ سہارا کے نمائندہ کو دی ۔ انہوں نے کہا کہ 200سالہ تاریخی ہگلی مدرسہ کو بند کرکے انگلش میڈیم اسکول چلانے کا سرکاری فیصلہ ہمیں منظور نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انگلش میڈیم اسکول سے کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن مسلمانوں کے اس200سالہ اثاثہ کی بربادی کسی طور پر منظور نہیں ہے۔ اگر انگلش میڈیم اسکول چلانا ہے تو وہاں ہگلی مدرسہ کو بھی قائم رکھنا ہوگا اور حسب سابق اس کے تمام انتظام و انصرام بحال کرنے ہوں گے ۔ روزنامہ راشٹریہ سہارا کے نمائندہ نے جب ان سے دریافت کیا کہ گزشتہ منگل کو آپ کی تنظیم کی جانب سے احتجاجی پروگرام کیا گیا ۔ اے ڈی ایم اور اقلیتی امور کے سکریٹری شہید الاسلام کی طرف سے یقین دلا گیا کہ وہاں انگلش میڈیم اسکول کے ساتھ ساتھ ہگلی مدرسہ کی تعلیم ہوگی تو پھر دوبارہ دھرنا دئیے جانے کا پروگرام کیوں لیا گیا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ یہ یقین دہانی اور کوشش گزشتہ کئی برسوں سے کی جارہی ہے لیکن اب تک عملی اقدام نہیں ہوا ۔ اس کانتیجہ ہے کہ وہاں طلبہ کا داخلہ نہیں ہورہا ہے ۔ جو چند ٹیچرس اور اسٹاف ہیں وہ مدرسہ آتے ہیں اور بیٹھ کر چلے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں32سال سے زیادہ ہیڈ ماسٹر کا عہدہ خالی ہے۔ ٹیچروں کی اسامیاں خالی ہیں اور دیگر وسائل کی کمی ہے ۔ ان سب کو فوراً پورا کرنا ہوگا اور وہاں بچوں کے داخلہ کا انتظام کرنا ہوگا ۔ صرف یقین دہانی سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی اقدام کرنے ہوں گے ۔ کل ایک دن کے لئے ہگلی مدرسہ کے سامنے دھرنا دیاجائے گا اور تمام سرکاری دفاتر میں میمورنڈم پیش کئے جائیں گے ۔ اگر ایک ہفتہ کے اندر کوئی مناسب اقدام نہیں ہوا تو پھر لگاتار دھرنا دیاجائے گا۔

Demand to retain traditional identity of Historic Hooghly madrasa

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں