شیعہ وقف بورڈ سے ریاستی وزیر اعظم خان کے مخالفین کا صفایا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-08

شیعہ وقف بورڈ سے ریاستی وزیر اعظم خان کے مخالفین کا صفایا

اتر پردیش میں شیعہ سنٹرل وقف بورڈ نے موقوفہ جائیدادوں کے27متولیوں کی خدمات ختم کردی ہیں ، جن میں مولانا کلب جواد اور کانگریس رکن اسمبلی نواب کاظم علی بھی شامل ہیں جن کے ریاستی کابینی وزیر محمد اعظم خان کے ساتھ اختلافات چلے آرہے تھے ۔ مولانا کلب جواد کو تین اوقافی جائیدادوں ، سجادیہ قدیم و جدید، امام باڑہ جھولال اور روضہ سرکار کے متولی کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ تمام جائیدادیں لکھنو میں واقع ہین ۔ بورڈ کے انتظامی امور کے عہدیدار سید غلام سید ین رضوی نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ دو معاملات میں جواد کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چند دیگر متولیوں کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ جواد اور اعظم خان نے شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے امور کے سلسلہ میں ایک دوسرے کے خلاف رشوت ستانی کے الزامات بھی عائد کئے ہیں ۔ ساور کے کانگریس رکن اسمبلی نواب کاظم علی خان کو اعظم خان کاکٹر حڑیف تصور کیاجاتا ہے اور وہ رامپور میں ان کے ساتھ بر سر پیکارتھے۔ انہیں اوقاف رامپور سے بھی ہٹا دیا گیا ہے ۔
بیشتر اوقافی جائیدادیں لکھنو، بریلی، رامپور ، بجنور، مظفر نگر اور میرٹھ میں واقع ہیں ۔ اس عہدیدار نے بتایا کہ نئے متولیوں یا مینجمنٹ کمیٹیوں کو ان تمام مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ۔ مولانا کلب جواد سے ربط پید اکرنے پر انہوں نے الزام عائد کیا کہ اعظم خان کے مخالف ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اور یہ سیاسی انتقام کی حرکت ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ روضہ سرکار حسین وقف کے متولی مولانا رضا حسین کو محض اس لئے عہدہ سے ہٹا دیا گیا کیوں کہ انہوں نے کابینی وزیر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خان کی کوشش شیعہ اور سنی وقف بورڈ کو ایک دوسرے میں ضم کردینے سے تعلق رکھتی ہیں۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ انہیں متولی بننے سے کوئی دلچسپی نہیں، تاہم بورڈ کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے خلاف الزامات ثابت کر دکھائے ، ورنہ وہ قانونی کارروائی کریں گے ۔ مولانا نے کہا کہ وہ اس بات کا بھی پتہ چلائیں گے کہ جس بورڈ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے وہ جائز تھا یا نہیں ۔

Azam Khan's critics Jawwad, Kazim Ali removed by Shia Waqf Board

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں