سنسر بورڈ کارکردگی میں مبینہ مداخلت - مزید 9 ارکان مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-18

سنسر بورڈ کارکردگی میں مبینہ مداخلت - مزید 9 ارکان مستعفی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
فلم سنسر بورڈ میں حکومت کی مبینہ مداخلت پر احتجاج کرتے ہوئے بورڈ کے مزید9ارکان نے اپنے استعفیٰ پیش کردئیے ہیں جب کہ مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات ارون جیٹلی نے الزام کومسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے بورڈ کی کارکردگی سے’’قابل لحاظ فاصلہ‘‘ برقرار رکھا ہے ۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یوپی اے کے تقرر کردہ ارکان باورڈنے معمول کے مسائل کو سیاسی رنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔‘‘جیٹلی ‘بعض ارکان کے استعفوں پر اپنے رد عمل کااظہار کررہے تھے ۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کے صدر نشین کے عہدہ سے لیلا سیمسن کا استعفیٰ قبول کرلئے جانے کے بعدبورڈ کے ارکان کی تعداد23تک گھٹ گئی تھی ۔ تاہم عہدیداروں نے بتایا کہ مزید2ارکان کے استعفیٰ کے بعد بورڈ کے ارکان کی تعداد14تک گھٹ گئی تھی اور اس ادارہ( بورڈ) کی تنظیم جدید کے لئے اسٹیج تیار ہوگیا ہے ۔9ارکان بشمول اروندھتی ناگ، ایرا بھاسکر ، لورا پربھو پنکن شرما اور راجیو مسند نے اپنے مشترکہ مکتوب استعفیٰ میں کہا ہے کہ جو حالات، لیلا سیمسن کے استعفیٰ کے موجب بنے وہ ’’تابوت میں آخری کیل ‘‘تھے ۔ یہ ہمارا مستحکم موقف ہے کہ حکومت سی بی ایف سی کے ساتھ جس نامناسب طریقہ سے پیش آرہی ہے اس کے سبب خود اختیاری یا موثر طریقہ سے فرائض ادا کرنا ناممکن ہوگیا ہے ۔‘‘ لیلا سیمسن نے جو وزارت اطلاعات ونشریات کے تحت سنسر بورڈکی صدارت کررہی تھیں، الزام لگایا ہے کہ بورڈ کی کارکردگی میں حکومت کی جانب سے ’’دباؤ’‘میں مداخلت اور رشوت ستانی ہوئی۔’’فلم میسنجر آف گاڈ‘‘ کی کلیرنس سے متعلق تنازعہ کے بیچ لیلا سیمسن نے استعفیٰ دیا تھا ۔ یہ فلم ڈیرا سچا سودا کے چیف گرمیت رام رحیم سنگھ سے متعلق ہے ۔ تاہم ارون جیٹلی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی مرحلہ پر ہم نے(جیٹلی اور ان کے جونیر وزیر رٹھوڑ نے) سنسر بورڈ کے کسی بھی رکن سے مواصلات نہیں کی اور نہ ہی کسی بیورو کریٹ سے ایسا کرنے کی خواہش کی۔
میں نے سنسر بورڈ کے کسی رکن سے نہ تو ملاقات کی اور نہ بات چیت کی اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کا مجاز گردانا۔ یہ یوپی اے کا تقرر کردہ سنٹرل سنسر بورڈ ہے جو اس وقت سے جاری ؍برقرار ہے ۔‘‘ اگر کوئی رشوت ستانی ہوئی تو اس کے لئے خو د یوپی اے کے تقرر کردہ افراد ذمہ دار ہیں ۔ کاش بورڈ کے صدر نشین نے کم از کم ایک ہی مرتبہ مجھے رشوت ستانی کے واقعہ سے مطلع کیاہوتا ۔ غیر کار کرد صدر نشین نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ یہ الزام کہ سنسر بورد کے اجلاس ، منعقدنہیں ہورہے ہیں، خود اپنی مذمت کے مترادف ہے۔ یو این آئی کی اطلاع کے بموجب فلم سنسر بورڈ کے تقریباً تمام ارکان کے استعفیٰ کی اطلاعات کے بیچ اور صدر نشین بورڈ لیلا سیمسن کا استعفیٰ حکومت کی جانب سے قبول کرلئے جانے کے بعد بورڈ کی تشکیل جدید جلد شروع ہوجائے گی ۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے سکریتری بمل جلکا نے بتایا کہ اس وزارت نے’’لیلا سیمسن کے استعفیٰ کی قبولیت کے اختیار کے احکام جاری کردئیے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ دیگر ارکان کے استعفے رسمی طور پر وصول ہونے باقی ہیں۔

Censor board resignations: Arun Jaitley rejects allegations of government interference or corruption

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں