جموں و کشمیر میں بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-01

جموں و کشمیر میں بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد کا امکان

جموں
یو این آئی
پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے آج کے بی جے پی کے ساتھ ریاست میں ایک مخلوط حکومت تشکیل دینے کے اشارے دے دئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے امن اقدامات کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے ریاست میں امن کے قیام کے لئے سیاسی عمل شروع کی اتھا جس کے تحت انہوں نے حریت قائدین اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ واجپائی کے دور میں ریاست کے لئے فراخدلانہ اقتصادی پیاکیج دئیے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ریاست میں حکومت تشکیل دینے کے بعد واجپائی کے مشن کو آگے بڑھائے گی جسے یو پی اے حکومت نے بیچ میں ہی چھوڑا تھا ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم ریاست میں ترقی اور امن کے ایجنڈے کو آگے لے جانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کو وادی کشمیر جبکہ بی جے پی کو جموں میں اکثریت ملی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ رائے عامہ کا احترام کرنے کی ضرورت ہے ۔ محبوبہ مفتی نے راج بھون میں گورنر این این ووہرا سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ انہیں55ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ۔ تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق محبوبہ مفتی نے55اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ پیش کر کے سیاستدانوں ، سیاسی تجزیہ کاروں اور ریاستی عوام کو نفسیاتی الجھن میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاضی کا استعمال کیاجائے تو دو طریقوں سے55کا ہندسہ بنتا ہے ۔ پی ڈی پی کی28، بی جے پی کی25اور پی سی( سجاد غنی لون) کی2سیٹیں ملا کر55کا ہندسہ بنتا ہے جبکہ پی ڈی پی کی28، نیشنل کانفرنس کی15اور کانگریس کی12سیٹیں ملا کر بھی55کا ہندسہ بنتا ہے ۔ تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق چونکہ محبوبہ مفتی نے اپنے بیان میں واجپائی کے امن عمل اور رائے عامہ کے احترام کا ذکر کیا تو اس سے اشارے ملتے ہیں کہ انہوں نے بی جے پی اور پی سی کی حمایت کی بات کی ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہیں حکومت بنانے کی کوئی جلد بازی نہیں ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ ریاستی عوام کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھ کر لیاجائے گا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہماری پارٹی ریاست کے عوام کی خواہشات کو پورا کرنا چاہتی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ریاستی عوام کی رائے قومی قیادت چاہے وہ این ڈی اے یا کانگریس ہو، کے لئے ایک چیلنج اور موقع ہے ۔ یہ این ڈی اے اور وزیر اعظم مودی کے لئے بڑی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ریاست پنڈت نہرو سے لے کر کسی بھی وزیر اعظم کے لئے ایک بڑا چیلنج رہی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ امن کے بغیر ترقی ناممکن ہے ۔ انہوں نے گورنر سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے امور نہیں بتائے ۔ ان کے مطابق ملاقات غیر رسمی نوعیت کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تشکیل دینے کی خاطر اکثریت حاصل کرنا پی ڈی پی کی ترجیح نہیں ہے بلکہ وہ حکومت تشکیل دینا ہے جو رائے عامہ کا احترام کرسکیں۔ قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی نے گزشتہ روز کانگریس اور نیشنل کانفرنس کو اتحاد میں شامل کرنے کا امکان ظاہر کردیا جس کی تجویز کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے پیش کردی تھی جنہوں نے اس سے عظیم اتحاد کا نام دیا تھا ۔ دونوں جماعتوں (نیشنل کانفرنس اور کانگریس) نے پہلے ہی پی ڈی پی کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کررکھا ہے ۔ پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ نعیم اختر نے بتایا تھا کہ صورتحال نہایت پیچیدہ ہے لیکن ابھی تک کسی بھی راستہ کو بند نہیں کیا گیا۔ نعیم نے بتایا تھا کہ پارٹی نے حکومت سازی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل تمام ارکان اسمبلی اور دیگر سینئر قائدین سے رائے جاننا چاہا تھا۔

A BJP-PDP coalition govt in J&K likely

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں