گنگا سے 104 نعشیں دستیاب - تحقیقات کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-15

گنگا سے 104 نعشیں دستیاب - تحقیقات کا حکم

لکھنو
آئی اے این ایس
یوپی کے ضلع اناؤ میں دریائے گنگا کی ایک نہر میں زائد از100نعشیں پائے جانے کے بعد حکومت اتر پردیش نے آج تحقیقات کے احکام جاری کئے۔ دریا کی نہر سے کل رات دیر گئے تک30نعشیں برآمد کی گئی تھیں لیکن آج صبح ان کی تعداد104تک پہنچ گئی ۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اے کے گپتا نے دریائے گنگا کے پیر یار گھاٹ کے قریب نعشیں برآمد ہونے کے بعد تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس گھاٹ پر اکثر نعشوں کی آخری رسومات انجام دی جاتی ہیں ۔ کانپور کے انسپکٹر جنرل پولیس اشوتوش پانڈے نے کہا کہ یہ نعشیں ان خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں جو ہندو رسوم اور رواج کے مطابق ان کی آخری رسومات انجام نہیں دے سکتے لہذا انہیں دریا میں بہا دیاجاتا ہے ۔ گپتا نے تاہم پولیس سے کہا کہ وہ کسی فیصلہ پر پہنچنے سے پہلے تمام زاویوں سے تحقیقات کرے۔ ضلع انتظامیہ نے دریا کی تہہ سے مسخ شدہ نعشیں نکالنے جے سی بی مشینوں کا استعمال کیا، جس کے خلاف اس علاقہ کے عوام اوربی جے پی نے احتجاج کیا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر لکشمی کانت باجپائی جنہوں نے اس مقام کاد ورہ کیا، سینئر عہدیداروں سے رات میں فون پر بات چیت کی ،اور نعشوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر احتجاج کیا۔ عہدیداروں نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ضلع انتظامیہ آج رسوم ورواج کے مطابق ان نعشوں کی آخری رسومات انجام دے گا ۔ اسی دوران گنگا بچاؤ آندولن کے رضا کاروں نے گنگا میں نعشوں کو بہانے کے خلاف رام جی ترپاٹھی کی زیر قیادت دھرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے یہ دریاآلودہ ہورہی ہے ۔ گنگا سے نعشوں کی دستیابی پر عوام میں برہمی کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ مکر سکرانتی تہوار کے موقع پر ہزاروں افراد دریا میں غوطہ لگاتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے بموجب آئی جی پولیس( لا اینڈ آرڈر) اے ستیش گنیش نے کہا کہ یہ بظاہر غیر شادی شدہ لڑکیوں اور بچوں کی نعشیں ہیں جنہیں ان کے رشتہ داروں نے آخری رسومات کے طور پر دریا میں بہادیا۔ پیر یار گھاٹ کے قریب سطح آب کم ہونے کے بعد یہ نعشیں اوپر آگئیں۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران مقامی عوام نے بتایا کہ غیر شادی شدہ لڑکیوں کی نعشیں سپرد آب نہیں کی جاتیں بلکہ انہیں دریا میں بہادیا جاتا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ان نعشوں کا پوسٹ مارٹم ممکن نہیں ہے کیوں کہ ان کی حالت بہت خراب ہوچکی ہے ۔ اس کے بجائے ڈی این اے ٹسٹنگ کے لئے سمپلنگ کی جارہی ہے ۔

104 Bodies Found in Ganga; UP Orders Probe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں