دینی مدرسہ کا بی جے پی رکن پارلیمان جوشی کے ہاتھوں افتتاح کروانے پر تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-10

دینی مدرسہ کا بی جے پی رکن پارلیمان جوشی کے ہاتھوں افتتاح کروانے پر تنازعہ

کانپور
پی ٹی آئی
کانپور میں الجامعۃ النوریہ کا افتتاح، بی جے پی رکن پارلیمنٹ مرلی منوہر جوشی کے ہاتھوں کرانے کے منصوبہ پر خود مسلم فرقہ نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ منصوبہ کومنسوخ کردیاجائے( مدرسہ کو اَپ گریڈ کئے جانے کے بعد اسکے افتتاح کا منصوبہ بنایاگیاہے ) مدرسہ کے پرنسپال(ناظم)محمد معراج نے بتایا کہ’’ایم ایم جوشی کے ہاتھوں افتتاح کے منصوبہ پر مسلمان برہم ہیں۔ میں، کوئی راستہ دریافت کرنے کیلئے قاضی شہر سے جلدملاقات کروں گا لیکن تا حال منصوبہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔‘‘یہاں یہ بات بتا دی جائے کہ الجامعۃ النوریہ، ایم ایم جوشی کے حلقہ انتخاب شیام نگر میں واقع ہے ۔ اس مدرسہ کا درجہ بڑھایاجارہا ہے اور اسکی تعمیرآئندہ جنوری تک مکمل ہونے والی ہے ۔ اسی دوران ایک عالم دین قاضی عالم رضا نوری نے بتایا کہ’’ مسلمانوں کا ایک گروپ مجھ سے رجوع ہوا اور جوشی کے ہاتھوں افتتاح کرانے کے منصوبہ پر اعتراضات کئے ۔ اس گروپ نے الزام لگایا ہے کہ ایم ایم جوشی ، بابری مسجدواقعہ کے ذمہ دار ہیں اور ان کی پارٹی کے قائدین نے ماضی میں کہا تھا کہ مدرسوں میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے ۔‘‘میں،مدرسہ کے پرنسپال سے ملاقات کروں گا اور یہ پوچھوں گا کہ جوشی کو دعوت نامہ دینے کی وجہ کیا تھی ۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی سیاسی شخصیت کواس مدرسہ کا افتتاح نہیں کرنا چاہئے ۔ لیکن میں مدرسہ کے ناظم سے ملاقات کے بعد ہی کوئی فیصلہ کروں گا۔‘‘
موصولہ اطلاعات میں کہا گیاہے کہ مدرسہ کے پرنسپال نے مقامی بی جے پی قائدین سے رجوع ہوتے ہوئے اپنی اس خواہش کا اظہار کیاتھا کہ اس مدرسہ کا افتتاح ایم ایم جوشی کے ہاتھوں ہو۔ ایسے اقدام سے ’’مسلمانوں اور بی جے پی کے درمیان خلا کو پاٹنے میں مدد ملے گی ۔‘‘ قبل ازیں ان اطلاعات کی وصولی پر ایک تنازعہ پھوٹ پڑا تھا اور مقامی بی جے پی قائدین کویہ اطلاع ملی تھیں کہ اس مدرسہ کا افتتاح پہلے ہی ہوچکا ہے ۔ تاہم قبل اس کے یہ معلوم کیاجاسکے کہ آیا یہ اطلاعات غلط تھیں ، جوشی نے آئندہ جنوری میں اپنے دورہ شہر کے موقع پراس مدرسہ کا افتتاح کرنے کی دعوت قبول کرلی ۔

Plan to get madrasa inaugurated by Murli Manohar Joshi draws irk from Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں