بڑھتے فسادات پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران مودی موجود رہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-18

بڑھتے فسادات پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران مودی موجود رہیں

نئی دہلی
یو این آئی
ملک میں بڑھتے فرقہ وارانہ فسادات پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی موجوگی کے اپوزیشن کے مطالبہ پر آج ایوان کی کارروائی متواتر تیسرے روز بھی خلل پڑا اور اجلاس کو باربار ملتوی کرنے کی نوبت آئی ۔ ترنمول کانگریس کے رکن ڈرک اوبرین کے اس مطالبہ پر کہ وزیر اعظم ، ایوان میں آئیں اور مباحث میں حصہ لیں ، حکمراں صفوں کے ارکان اور اپوزیشن کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا اور ایوان میں شوروغل کے مناظر دیکھے گئے ۔ اوبرین کے اس ریمارک پر کہ’’ راجیہ سبھا میں وزیر اعظم کے آنے کے لئے کیا کسی کو ویزا جاری کرنے کی ضرورت ہے؟‘‘ ایوان میں زبردست شوروغل برپا ہوگیا ۔ بی جے پی ارکان نے وزیر اعظم کے تعلق سے ایسی زبان استعمال کئے جانے پر اعتراض کیا۔
مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم کے تعلق سے اوبرین کا لب ولہجہ ناقابل قبول ہے۔’’آپ کو اپنی زبان پر قابو رکھنے کی ضرورت ہے ۔وہ(مودی) ملک کے وزیر اعظم ہیں۔‘‘ نائب صدر نشین ایوان نے کہا کہ وہ ریکارڈس کا جائزہ لیں گے اور کوئی غیر پارلیمانی لفظ ہوتو اس کو حذف کردیاجائے گا۔ اس کے بعد ڈگ وجئے سنگھ اور دیگرکانگریسی ارکان نے صدر نشین سے درخواست کی کہ وہ کانگریسی رکن وی ہنمنت راؤ کو ایک دن کے لئے معطل کرنے کی رولنگ پر دوبارہ غور کریں ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ ’’میرا پوائنٹ آف آرڈر یہ ہے کہ صدر نشین نے ہنمنت راؤ کے خلاف کارروائی کی ہے۔ تاہم وہ(راؤ) صدر نشین سے صرف یہ خواہش کررہے تھے کہ حکمراں پارٹی کے ارکان پر کنٹرول کیاجائے کیونکہ اس وقت حکمراں پارٹی کے ارکان، کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما کے بیان میں خلل اندازی کررہے تھے۔ آپ(نائب صدر نشین ایوان)صدر نشین سے درخواست کریں کہ رولنگ پر نظر ثانی کی جائے۔ اس مرحلہ پر بی جے پی کورین نے کہا کہ ایوان کا قاعدہ نمبر255بہت واضح ہے کہ صدر نشین ایوان کسی بھی رکن کو جو ان کی رائے میں نامناسب طریقہ اختیار کررہا ہوایوان سے چلے جانے کی ہدایت دیں۔‘‘ یہ قاعدہ صدر نشین ایوان کو قاعدہ کا نفاذ کا مکمل اختیار دیتا ہے ۔ اس رولنگ کو کوئی بھی چیلنج نہیں کرسکتا۔‘‘ اس مرحلہ پر نریش اگروال نے کہا کہ یہ ایک سخت فیصلہ تھا اور صدر نشین ایوان اس پر غور مکرر کریں۔ کورین نے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد پر مختصر المیعاد مباحث شروع کرنے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن نے ایوان میں وزیر اعظم کی موجودگی پر اصرار کیا ۔ مارکسی رکن پی رواجیوی نے کہا کہ جب کبھی قومی اہمیت کے حامل کسی مسئلہ پر بحث ہوتی ہے، وزیر اعظم کو ایوان میں موجود رہنا چاہئے ۔ کمیونسٹ رکن ڈی راجہ نے پوچھا کہ نریندر مودی کے لئے راجیہ سبھا آنے میں اور بیان دینے میں مشکل کیوں ہورہی ہے ۔ راجہ نے کہا کہ’’بحیثیت صدر نشین ، آپ کو چاہئے کہ حکومت کو ہدایت دیں ۔‘‘ کانگریس کے ستیہ ورت چتر ویدی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان گزشتہ دو روز سے ایوان میں وزیر اعظم کی آمد کے لئے خواہش کرتے آرہے ہیں ۔ آج وہ دہلی میں ہیں پھر مباحث میں حصہ لینے میں کیا مسئلہ در پیش ہے ۔‘‘
نائب صدر نشین نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کی موجودگی کو یقینی نہیں بناسکتے ۔ اس مرحلہ پر اپوزیشن ارکان ، حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ مسئلہ پر بحث ہونے سے قبل وزیر اعظم کی موجودگی پر اپوزیشن کے اصرار پر پروفیسر کورین نے وزیر شہری ہوا بازی شوک گجپتی راجو سے کہا کہ وہ انسداد ہائی جیاکنگ( ترمیمی) بل2010ء کو واپس لینے اور پھر انسداد ہائی جیاکنگ (ترمیمی) بل2014ء پیش کریں۔ شوروغل جاری رہنے پر صدر نشین ایوان پی جے کورین نے اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا ۔ کورین نے بل پر ایوان میں رائے دہی سے متعلق اپوزیشن کے مطالبات کو مسترد کردیا اور کہا کہ رائے دہی کا مطالبہ ارکان صرف اپنی نشستوں پر ہی بیٹھ کر کرسکتے ہیں۔ نہ کہ ایوان کے وسط میں موجود رہ کر ۔ ایوان کا اجلاس دوپہر دو بجے جیسے ہی دوبارہ شروع ہوا وزیر خارجہ سشما سوراج نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ایک کیفے پر حملہ پر اور پشاور کے ایک اسکول میں کل دہشت پسندانہ حملہ پر بیان دیا ۔ اس بیان کے بعد اوبرین نے کہا گزشتہ چند روز کے دوران اپوزیشن نے واضح طور پر کہا تھا کہ وزیر اعظم ایوان میں آئیں اور فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر مباحث کو سنیں اور پھر ان مباحث میں حصہ بھی لیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں