تلنگانہ اسٹیٹ سنگین مالی و معاشی بحران سے دوچار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-26

تلنگانہ اسٹیٹ سنگین مالی و معاشی بحران سے دوچار

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
ملک کی نو تشکیل شدہ29ویں ریاست ، ’’تلنگانہ اسٹیٹ‘‘ آمدنی اور اخراجات کے نشانوں کی تکمیل میں انتہائی دشواریوں کا سامنا کررہ ہے ۔ کیونکہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران تجارتی محاصل سے حاصل ہونے والی راست آمدنی میں تقریباً50فیصد کی گراوٹ آچکی ہے ۔ واضح ہو کہ کسی بھی حکومت کی آمدنی کا اصل ذریعہ کمرشیل ٹیکسس ہوتے ہیں، تلنگانہ کی تشکیل کے چھ ماہ میں یہ رجحان انتہائی خطرناک سمجھاجارہا ہے ۔ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت تلنگانہ کی پہلی حکومت نے جون2014ء تا مارچ2015کے لئے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا جس میں کمر شیل ٹیکسس سے راست آمدنی کے حصول کا نشانہ27,777کروڑ روپے مقرر کیا گیا ۔ یہ نشانہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ رکھا گیا حالانکہ نومبر2013ء تک کمر شیل ٹیکسس کے ذریعہ ریاست کو صرف15,575کروڑ روپے کی آمدنی حاصل وہئی تھی ۔ حقیقت یہ ہے کہ نئی ریاست میں جو معاشی و اقصادی سرگرمیاں چل رہی ہیں ان سے حکمران جماعت کو زبردست جھٹکا لگا ہے ۔ نئی ریاست کی تشکیل کے پیش نظر تبدیل شدہ حالات میں معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ کے بجائے اس میں گراوٹ آئی ہے ۔ معیشت نے ایسا پلٹا کھایا کہ شرح ترقی آگے کی بجائے پیچھے جانے لگی ۔ گزشتہ سال نومبر تک سرکاری خزانے میں تجارتی محاصل سے15,575کرو ڑ روپے کی آمدنی جمع ہوئی تھی ۔ جاریہ سال تا حال14,008کرو ڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی ہے ، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سرکاری خزانے کو کم از کم دیڑھ ہزار کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ۔ اس طر ح ہر ماہ حکومت کو261کروڑ روپے کم آمدنی موصول ہوئی ۔ دوسری جانب چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ خو د کو اپنے پیشرو چیف منسٹر سے بہتر ثابت کرنے کے لئے پھونک پھونک کر قدم اٹھارہے ہیں۔
وہ یہ بھی ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ تلنگانہ عوام اپنے بل بوتے پر معیشت کوپٹری پر لانے کے اہل ہیں اور اس کے ذریعہ وہ ہمہ گیر ترقی اور فلاح و بہبود کے نشانے حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہ دیکھنے والی بات ہوگی کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنے مقرر کردہ نشانے کس طرح حاصل کرتے ہیں ۔ بالواسطہ محاصل کے شعبہ میں بھی حکومت نے1200کروڑ روپیے کی آمدنی کا نشانہ مقرر کررکھا ہے تاہم اس میں بھی آمدنی بمشکل50فیصد ہی ہوئی ہے ۔ ٹیکسس کی شکل میں حاصل ہونے والی زیادہ تر آمدنی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر ضروری اخراجات کی مد میں استعمال ہوجاتی ہے ۔ مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لئے حکومت تلنگانہ کے پاس واحد راستہ یہ ہے کہ وہ مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ ٹیکسس میں مرکز کا حصہ کم کرے اور ریاستوں کو اس میں زیادہ حصہ ملے ۔ اس طرح ریاستی حکومت کو5605کروڑروپے کی آمدنی حاصل ہوسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ قرضوں اور بانڈس وغیرہ کی شکل میں بھی حکومت اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتی ہے ۔ تاہم یہ عارضی اقدامات ہوں گے اور ایک صحت مند معیشت کے لئے بہترین نہیں کہلائے جاسکتے ۔ معیشت کو صحت مند بنانے کے لئے پیداوار ناگزیر ہے ۔ موجودہ حالات کے پیش نظر پیداوار میں گراوٹ آتی جارہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ معیشت کا پہیہ متاثر ہوا ہے ۔ یہ کہاجاسکتا ہے کہ تلنگانہ کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے کئی سال درکار ہوں گے ۔

Telangana State in serious financial and economic crisis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں