سادھو جیوتی کے متنازعہ ریمارکس پر وزیر اعظم کی شدید ناراضگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-05

سادھو جیوتی کے متنازعہ ریمارکس پر وزیر اعظم کی شدید ناراضگی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ وہ مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کے متنازعہ ریمارکس پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں ۔ مودی نے راجیہ سبھا میں بیان دیتے ہوئے اپوزیشن ارکان پر زور دیا کہ وہ ایوان کی کارروائی میں خلل نہ ڈالیں تاہم اپوزیشن ارکان، مجلس وزراء سے جیوتی کی برطرفی کامطالبہ پر ڈٹے رہے۔ مودی نے کہا کہ’’سادھوی نرنجن جیوتی نے معافی مانگ لی ہے ۔ ایوان کو وقار کے ساتھ اس کو قبول کرلینا چاہئے اور قومی مفاد میں ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہئے ۔‘‘ حکمران اتحاد کے سینئر ارکان نے ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان کو تسلی دینے کی کوشش کی ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو اور وزیر فینانس ارون جیٹلی نے وزیر اعظم کے بیان کے بعد اپوزیشن ارکان سے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی جاری رہنے دیں لیکن یہ اپیل رائیگاں گئی ۔ قبل ازیں مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ’’جب مجھے مذکورہ بیان کے بارے میں معلوم ہوا تو میری پارٹی کی ایک میٹنگ ہوئی ۔میں نے اس متنازعہ لب ولہجہ پر شدید ناراضگی ظاہر کی اور ایک ایسے وقت جب کہ انتخابات کی مہم عروج پر ہے ، کہا کہ ایسے تبصروں سے گریز کیاجانا چاہئے ۔ ایوان میں یہ مسئلہ اٹھائے جانے سے قبل ہی میں نے متنازعہ ریمارکس پر ناراضگی ظاہر کردی تھی ۔‘‘ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ’’یہ وزیر (جیوتی) نئی ہیں، پہلی بار ایوان میں آئی ہیں ۔ ہم ان کا پس منظر جانتے ہیں اور انہوں نے معافی مانگ لی ہے۔ یہ ہمارے لئے بھی ایک سبق ہے ۔ ہمیں سوچ سمجھ کرقدم اٹھانا چاہئے۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ دہلی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جیوتی نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ’’آپ کو طے کرنا ہے کہ دہلی میں سرکار رام زادوں کی بنے گی یا حرام زادوں گی۔‘‘ جیسے ہی مودی بیان دے کراپنی نشست پر بیٹھے ، وینکیا نائیڈو اٹھے اور انہوں نے کہا کہ’’وزیر اعظم کے بیان کے پیش نظر میں ایوان سے درخواست کرتا ہوں کہ کارروائی جاری رہنے دی جائے ۔‘‘ تاہم اپوزیشن نے یہ درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ کانگریسی رہنما آنند شرما نے کہا کہ’’ یہ بات وزیر کے تجربہ کے بارے میں نہیں ہے۔ ہم کسی کے بارے میں بغض نہیں رکھتے ۔ دستور خود ایسا بیان قبول نہیں کرتا۔ اپوزیشن دستور کا احترام کرنے پر زور دیتی ہے ۔ مذکورہ وزیر کو برطرف کیاجانا چاہئے ۔‘‘ ارون جیٹؒ ی نے بھی اپوزیشن کو تسلی دینے کی کوشش کی۔ مارکسی رہنما سیتا رام یچوری نے کہا کہ’’نرنجن جیوتی کی معافی کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہے اس لئے انہیں مستعفیٰ ہوجانا چاہئے ۔‘‘ وقفہ سوالات کے بعد دوپہر میں اجلاس جب دوبارہ شروع ہوا تو صدر نشین ایوان ڈاکٹر حامد انصاری نے دوپہر دو بجے تک اجلاس پھر ملتوی کردیا۔ دوپہر دو بج کر35منٹ پر جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تب بھی احتجاج جاری رہا اور نائب صدر نشین پی جے کورین نے اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا ۔
لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران خلل پڑا۔ اپوزیشن ارکان نے وزیر اعظم سے بیان دینے کامطالبہ کیا ۔ یہ ارکان اسپیکر کی شہ نشین کے قریب جمع ہوگئے اور نعرے لگانے لگے ۔’’اچھے دن کہاں گئے ، وزیر اعظم مودی جواب دو۔‘‘ ایک گھنٹہ تک خلل جاری رہا۔ کانگریسی رہنما ملکار جن کھرگے نے کہا کہ وزیر اعظم جو قائد ایوان ہیں، بیان دیں۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے ارکان کو خاموش بیٹھانے کی کوشش کی لیکن بعض اپوزیشن قائدین نے واک آؤٹ کردیا جس کے بعد ایوان زیریں کی کارروائی جاری رہی ۔ پی ٹی آئی کے بموجب آج متواتر تیسرے دن بھی لوک سبھا میں شوروغل ہوا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے اپنی ’’اکثرت کا غلط استعمال کررہی ہے ۔‘‘ حکمراں اتحاد نے اس الزام کی تردید کردی ۔ ملکار جن کھرگے نے اسپیکر سمترا مہاجن سے کہا کہ آپ نگراں ہیں اور آپ ہی حکومت کے ایسے طرز عمل کو روک سکتی ہیں ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آپ دباؤ میں آگئی ہیں ۔ اپوزیشن کے مطالبہ پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ اگر ایسا ہو تو جمہوریت خطرہ میں پڑ جائے گی ۔ کیا وجہ ہے کہ وزیر اعظم لوک سبھا میں نہیں آرہے ہیں اور اس ایوان میں بیان نہیں دے رہے ہیں ۔ جب کہ ہم پر امن طور پر احتجاج کررہے ہیں ۔ اسپیکر نے کہا کہ جب کبھی اپوزیشن نے کوئی مسئلہ اٹھایا ہے تو انہوں نے (سمترا مہاجن نے) اس امر کو یقینی بنایا کہ حکومت جواب دے ۔

Sadhvi's remarks 'strongly disapproved' by PM in RS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں