افغانستان میں طالبان حملوں میں شدت کی مذمت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-15

افغانستان میں طالبان حملوں میں شدت کی مذمت

کابل
اے پی
افغان صدر اشرف غنی نے عسکریت پسندوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک میں جنگجوؤں کے حملوں کی لہر کی مذمت کی ۔ انہوں نے عسکریت پسندوں کے آگے نہ جھکنے کا عہد بھی کیا ۔ افغانستان میں مزاحمت کاروں نے اپنی عسکری سر گرمیوں میں شدت پیدا کردی ہے جب کہ بیشتر غیر ملکی فوجیوں کی روانگی کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ سال رواں کے اختتام تک ناٹو اور امریکی فوجی ملک کا تخلیہ کردیں گے اور ایک معاہدہ کے تحت صرف10ہزار فوجی تعینات رہیں گے ۔ جو فوجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بجائے تربیت اور سیکوریٹی میں مشاورتی تعاون کریں گے ۔ افغانستان میں یوم انسانی حقوق پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے تمام مذہبی سیاسی اور سماجی قائدین سے تشدد کی مذمت کرنے کی اپیل کی۔ خطاب کے دوران ایک مرحلہ میں انہوں نے پر زور انداز میں کہا بس ! بہت ہوچکا ۔ ان کے اس خطاب کی ٹیلی ویژن پر راست نمائش ہوئی ۔
ستمبر میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد صدر غنی کبھی راست طور پر عسکریت پسندوں سے مخاطب نہیں ہوئے تاہم بیشتر غیر ملکی فوجیوں کی ملک سے روانگی سے دو ہفتے قبل تشدد کے واقعات میں اضافہ کے پیش نظر انہوں نے راست طور پر دہشت گردی کی مذمت کی ۔ کل ہی مزاحمت کاروں نے19افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں بارودی سرنگوں کی صفائی میں مصروف12افراد شامل ہیں ۔ آج کے خطاب میں صدر اشرف غنی نے عسکریت پسندوں سے مقابلہ کے لئے خصوصی طور پرطریقوں اور حکمت عملی کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا ۔ ان کا انتظامیہ ملک کی فوجی اور سیکوریٹی انتظامات میں زبردست ردوبدل پر توجہ مرکوز کررہا ہے ۔ اس عمل کے دوران انہوں نے صوبائی گورنروں اور سیکوریٹی عہدیداروں کو ہٹانے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بھی بیجا نہ ہوگا کہ اشرف غنی نے امریکہ کے ساتھ ایک سیکوریٹی معاہدہ پر دستخط کردیا ہے جسے سابق صدر حامد کرزئی ہمیشہ ٹالتے رہے تھے ۔ عسکریت پسندوں کے حملہ میں اس معاہدہ کو قطعیت کے بعد ہی زبردست اضافہ ہوا ۔

President Ghani slams new wave of attacks in Afghanistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں