پاکستانی افواج نے 32 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-20

پاکستانی افواج نے 32 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستانی فوج کی جانب سے افغانستان سرحد سے متصل شمال مغربی علاقہ میں کاروائی کے باعث کم از کم32عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جس کے ساتھ ہی پشاور اسکول قتل عام واقعہ کے بعد جس میں148ہلاکتیں ہوئی تھیں، اب تک89عسکریت پسند مارے جاچکے ہیں ۔ فوج نے وادی خیبر میں باغیوں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ افغان سرحد کی جانب بڑھ رہے تھے ۔ سیکوریٹی افواج نے آگے بڑھنے والے گروپ پر اور ماگائی اور سپرکوٹ کے مقام پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں32دہشت گرد فائرنگ کے تبادلہ میں مارے گئے ۔ فوج نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اس کارروائی میں سیکوریٹی کے جوان بھی زخمی ہوئے ۔ فوج نے علاقہ میں منگل سے اپنی کارروائیوں میں شدت پیدا کردی ، جب دہشت گردوں نے پشاور میں فوجی اسکول پر حملہ کیا تھا جس میں132اسکولی بچے اور 16عملہ کے ارکان فوت ہوئے تھے ۔ فوج نے کل57عسکریت پسندوں کو ایک فضائی حملہ میں ہلاک کردیا تھا ۔ سیکوریٹی افواج نے سینکڑوں عسکریت پسندوں کو علاقہ میں ہلاک کیا ہے لیکن وہ اب بھی شکست سے کافی دور ہیں ۔ عسکریت پسند سرحدی علاقہ کی پہاڑیوں میں روپوش ہیں اور اکثر وہ فوجی کارروائی سے بچنے افغانستان میں داخل ہوجاتے ہیں ۔
پاکستانی فوج اور افغانستان میں موجود امریکی زیر قیادت فورسس نے صدر تحریک طالبان ملا فضل اللہ کو زمینی کارروائی کے بجائے ڈرون حملوں کے ذریعہ نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ حملے ان علاقوں پر کئے جائیں گے جن کے بارے میں خیال ہے کہ ملا فضل اللہ نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو اس فیصلہ کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے کہ فضل اللہ کا عرف’’ ریڈیو ملا‘‘ نکال دیاجائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ملا فضل اللہ گزشتہ منگل کو پشاور کے آرمی اسکول پر حملہ کے دوران، حملہ آوروں کے ساتھ ربط میں تھا۔( اس حملہ میں148افرا د بشمول 132اسکولی بچے جاں بحق ہوگئے تھے ) اخبار ایکسپریس ٹریبون نے باخبر ذرائع کے حوالہ سے کہا ہے کہ سربراہ افواج جنرل راحیل شریف اور صدر آئی ایس آئی رضوان اختر نے اگرچہ حملہ آوروں اور فضل اللہ کے درمیان حملہ کے وقت بات چیت کا آڈیو ثبوت ، افغان حکام کو فراہم کردیا ہے ، پاکستانی فوج ، سرحد پار نشانوں کا تعاقب کرنے سے سر دست اجتناب کررہی ہے۔ اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ ’جو آدیوں ریکارڈنگ افغان حکام کے حوالہ کی گئی ہے ۔ وہ پشتو زبان میں ہے ‘‘۔پاکستان کی فوجی قیادت اور افغانستان میں ناٹو کی زیر قیادت موجودہ سیکوریٹی مشن نے افغانستان کے علاقہ جات ننگر ہار، نورستان اور کونار میں ایک ڈرون حملہ کے ذریعہ فضل اللہ کو نشانہ بنانے سے اتفاق کرلیا ہے۔ سمجھاجاتا ہے کہ فضل اللہ علاقوں میں کہیں روپوش ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف کو یہ بھی اطلاع دے دی گئی ہے کہ اگر فضل اللہ ایک مقررہ مدت کے بعد کسی مزائل حملہ کا نشانہ بنے بنے تو فوج دیگر متبادلات پر غور کرے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملہ میں نومبر2013ء میں اس وقت کے طالبان چیف حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد فضل اللہ (40سالہ)اس گروپ کا صدر بنا تھا ۔ حکیم اللہ محسود کا پیشرو بیت اللہ محسود بھی اگست2009ء میں امریکی ڈرون حملہ میں ہلاک ہوا تھا۔

Pakistani military says it kills 32 militants in ambush

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں