بابری مسجد کی برسی - حیدرآباد میں امتناعی احکام نافذ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-06

بابری مسجد کی برسی - حیدرآباد میں امتناعی احکام نافذ

حیدرآباد
آئی اے این ایس
مرکز کی خفیہ ایجنسی انٹلیجنس بیورو( آئی بی)نے اطلاع دی ہے کہ بابری مسجد کی شہادت6دسمبر کو بعض دہشت گرد کہیں بھی حملہ کرسکتے ہیں ۔ اس اطلاع پر دونوں شہروں میں رات دیر گئے مزید چوکسی اختیار کرلی گئی ہے ۔ ریپیڈ ایکشن فورس کے علاوہ آکٹوپس کو بھی تعینات کردیا گیا ہے ۔ پورے شہر میں امتناعی احکام ہیں اور سسٹنٹ کمشنر ان پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی راست نگرانی میں تلاشی مہم جاری رکھیں۔صرف درسگاہ جہاد و شہادت کو اندر ا پارک کے پاس دھرنا دینے اورریالی نکالنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ کئی مسلم گروپس نے ہفتہ کے دن بند کی اپیل کی ہے۔ واضح ہو کہ22سال قبل ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا کی بابری مسجد کو شہید کردیا گیا تھا۔ پولیس نے نظم و ضبط اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کا بہانہ بناتے ہوئے جلسوں کے انعقاد اور ریالیاں نکالنے پر امتناع عائد کردیا ہے اور اس سلسلہ میں احکام بھی جاری کئے ہیں ۔ احتجاجی مظاہرے اور جلوسوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ سٹی پولیس کمشنر ایم مہندر ریڈی نے بتیاا کہ چند معتبر اطلاعات کے پیش نظر یہ احکام جاری کئے گئے ہیں ۔ دو مختلف فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ مخاصمت کو مشتعل کرنے کی کوشش بھی کی جاسکتی ہے ۔ امتناعی احکام جمعہ کی صبح سے نافذ کردئیے گئے ہیں جو اتوار کی صبح تک برقرار رہیں گے ۔ احکام کے تحت کسی شخص یا گروپ کو تقریر، تصاویر ، علامات، پلے کارڈس، اور جھنڈے وغیرہ لہرانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ مجلس نے کل پر امن بند کی اپیل کی ہے تاکہ ایودھیا مین مسجد کے حقیقی مقام پر ہی بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کے مطالبہ پر زور دیاجاسکے۔ مجلس بچاؤ تحریک اور چند دیگر تنظیموں نے بھی بابری مسجد کی22ویں برسی کے موقع پر بند کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے تمام مسلمانوں اور سیکولر ذہن رکھنے والے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ6دسمبر کو یوم سیاہ کا اہتمام کریں ۔ حساس مقامات پر نیم فوجی فورسس کو تعینات کردیا گیا ہے کیونکہ ماضی میں احتجاجی مظاہروں کی کوشش کی گئی تھی۔
چند تنظیمیں بھی6دسمبر کو وجئے دیوس کے طور پر مناچکی ہیں جس کے نتیجہ میں پرانے شہر میں ماضی میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ پولیس نے ماضی میں چند مسلم گروپس کو محدود تعداد میں اندرا پارک پر پر امن دھرنے منظم کرنے کی اجازت دی تھی ۔ منصف نیوز بیورو کے بموجب سٹی پولیس کمشنر ایم مہندر ریدی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے عوام الناس کو آگاہ کیاوخبردار کیا ہے کہ باوثوق ذرائع کے مطابق یہ اطلاعات انہیں موصول ہوئی ہیں کہ6دسمبر بروز ہفتہ شہادت بابری مسجد کی برسی کے موقع پر بعض عناصر گروہ شہر کی پر امن فضاء مکدر کرنے کی کوشش میں ہیں جس کا مقصد مختلف فرقوں میں منافرت پیدا کرکے قومی یکجہتی اور شہر کی گنگا جمنی مثالی تہذیب کو متاثر کرنا ہے اور امن و ضبط کی صورتحال بگاڑنا ہے ۔ پولیس کمشنر نے واضح کردیا کہ شہر میں امن و ضبط کی برقراری کو یقینی بنانا اور پر امن پسندشہریوں کے دلوں میں کسی بھی قسم کے خوف و ہراس کا ماحول ختم کرنا پولیس کی اولین ذمہ داری ہے ۔ لہذاانہوں نے شہر میں دفعہ144امتناعی احکام نافذ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے جلوس، جلسے ، دھرنا، احتجاج ، ریالی(بشمول موٹرسیکل ریالی) جھنڈے ، بینرس، یا مماثل کسی بھی چیز کا اظہار و استعمال پر پابندی عائدرہے گی ، الا یہ کہ متعلقہ پولیس سے قبل از وقت تحریری اجازت نامے حاصل کرچکے ہوں۔ علاوہ ازیں کسی بھی فرقہ گروہ یا جماعت کے مذہبی جذبات مجروح کرکے مختلف فرقوں میں منافرت پھیلانے کی بالکل اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے تاکید کی کہ مذکورہ احکام پر سختی سے عمل آوری ہر شہری کی ذمہ داری ہوگی بصورت دیگر بر قراری امن میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سٹی پولیس کمشنر نے یہ بھی وضاحت کی کہ ڈیوٹی پر تعینات پولیس اور فوجی عہدیدار و عملہ، ہوم گارڈس، جلوس جنائز اور افراد یا گروہ جنہیں ارباب مجاز نے مستثنیٰ رکھا ہے ، مذکورہ احکام سے مستثنیٰ رہیں گے ۔ احکام5دسمبر بروز جمعہ صبح6بجے تا7دسمبر بروز اتوار صبح تک نافذ العمل رہیں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں