جرمن عوام سے مخالف اسلام مہم کے خلاف اتحاد کی ا پیل - انجیلا مرکیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-17

جرمن عوام سے مخالف اسلام مہم کے خلاف اتحاد کی ا پیل - انجیلا مرکیل

برلن
پی ٹی آئی
جرمن چانسلر انجیلا مرکیل اور دیگر سرکاری عہدیداروں کے علاوہ قائدین نے ملک میں اسلام مخالف تحریک کی مقبولیت میں اضافہ سے خبردار کرتے ہوئے عوام کو اس سے فاصلہ رکھنے اور ایسے جلسوں کا اہتمام کرنے والے افراد اور تنظیموں کے ہاتھو ں آلہ کار نہ بننے کی اپیل کی ہے ۔ انجیلا مرکیل نے کل ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں مظاہروں کی مکمل آزادی ہے تاہم دیگر ممالک سے آنے والے ہمارے مہمانوں کے خلاف منافرت پھیلانے ، انہیں بدنام کرنے اور ان پر الزامات عائد کر کے ان سے متعلق جھوٹی افواہیں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ لہذا ہم میں سے ہر شخص کو اس سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہئے ۔ مشرقی جرمنی میں10ہزار سے بھی زائد افراد نے جرائم پیشہ پناہ خواہوں اور ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی لہر چلانے والوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ، جس سے عوامی تحریک چلانے والے دائیں بازو کی بڑھتی طاقت کی نمائش مقصود ہے ۔ مشرقی جرمنی کے شہر ڈرسڈین میں گزشتہ ستمبر کے دوران8دائیں بازو تنظیموں نے پیٹریاٹک یورنیس اگسینٹ اسلامائزیشن ااف دی ویسٹ ہیگیڈا سے موسوم تحریک شروع کی تھی اور حکومت کے خلاف ہر پیر کے روز مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا تھا ۔ حکومت نے بتایا کہ ایک تخمینہ کے مطابق سال رواں کے پہلے ششماہی کے درمیان95ہزار افراد کو پناہ کی اجازت دی گئی ہے اور اختتام سال تک یہ تعداد2لاکھ تک ہوسکتی ہے ۔ ان میں سے 20فیصد افراد کا تعلق جنگ زدہ علاقوں سے ہے۔ متعدد ریاستی حکومتوں اور میونسپلٹیوں نے بتایا کہ ہمیں اس حد تک رفیوجیوں کو پناہ اور خوراک فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں پناہ گرزینوں کو مالی تعاون بھی فراہم کیاجائے گا ۔ جرمن چانسلر نے کہا کہ حکومت ایک لائحۃ عمل تیار کررہی ہے ۔ جس کے تحت رفیوجیوں کو پناہ کی فراہمی اور اس کے ساتھ تعاون سے متعلق مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ وزیر انصاف ہیکو ماس نے ہیگیڈا تحریک کی مذمت کرتے ہوئے اسے جرمنی کے لئے شرمناک اور سامان رسوائی قرار دیا ۔ انہوں نے میڈیا کو ایک ا نٹر ویو کے دوران یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ اسلام مخالف احتجاجی تحریک کہیں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے خلاف احتجاج میں شدت کا رخ نہ اختیار کرلے ۔ ہیکو ماس نے کہا کہ احتجاجیوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے دل غیر ملکیوں کے لئے نفرت سے بھرے ہیں ۔ یہ انتہائی افسوسناک اور قابل نفریں صورتحال ہے ۔ ڈپٹی چانسلر اور وزیر معاشیات سگمر گبرائیل نے بھی اسی انداز سے ہیگیڈا تحریک سے وابستہ افراد کو نئے نازی نواز قرار دیا ۔ اسلام مخالف لہر اب جرمنی کے مغربی شہروں ڈزل ڈروف ، کولون اور بون میں بھی شدت اختیار کرنے لگی ہے ۔

German Chancellor calls for unity against anti-Islam forces

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں